سانپ پالنے والے ملیشیا کے فائرمین کا کہنا ہے کہ وہ اپنے پالتو سانپ کے ساتھ شادی کی جھوٹی خبروں پر بہت افسردہ ہیں۔
ابو زرین حسین اپنی ریاست کے دیگر فائر فائٹرز کو بھی سانپ پکڑنے کے بارے میں تربیت دیتے ہیں۔
رواں ماہ کے آغاز میں برطانیہ میں سنسنی پھیلانے والے ایک اخبار نے کہا تھا کہ ملیشیا کے فائرمین نے سانپ سے شادی کر لی ہے اور وہ اُسے اپنی ‘محبوبہ کا دوسرا جنم’ سمجھتے ہیں۔
مسٹر حسین نے بی بی سی کو بتایا کہ کچھ افراد نے فیس بک سے اُن کی تصاویر اُٹھائی ہیں اور وہ ان اطلاعات پر بہت زیادہ ‘مایوس’ ہوئے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ‘میں ہمیشہ سانپوں کے ساتھ کام کرتا ہوں اور دوسرے فائر مینز کو بھی سانپ پکڑنے اور مارنے سے بچانے کی تربیت دیتا ہوں۔‘
انھوں نے بتایا کہ وہ شادی شدہ ہیں اور اُن کی بیوی ان خبروں کو سننے کے بعد’ٹھیک’ ہیں کیونکہ وہ جانتی ہیں کہ یہ’جھوٹی خبریں’ ہیں۔
مِرر آن لائن نے کہا کہ ‘انھوں نے ایک ایسے سانپ کی نشاہندہی کی ہے جو کہ ان کی مرحوم گرل فرینڈ سے ’بہت زیادہ مماثلت رکھتا ہے۔’
اخبار کے مطابق ‘وہ اپنی زندگی ایک دس فٹ لمبے کوبرا کے ساتھ گزارتے ہیں جو بدھ مت کے عقائد کے لحاظ سے اُن کے خیال میں اُن کی مرحوم محبوبہ کا دوسرا جنم ہے۔’
مسٹر حسین اکتیس برس کے ہیں اور وہ مسلمان ہیں۔
ملیشیا کے مقامی روزنامے سے بات کرتے ہوئے مسٹر حسین نے کہا کہ ‘یہ تصاویر میرے لیے تھیں۔ انھوں نے میری تصاویر استعمال کر کے یہ خبر بنا لی کہ میں نے سانپ سے شادی کی ہے۔’
مسٹر حسین نے کہا کہ اس وقت بھی اُن کے پاس چار سانپ ہیں اور اُن کا پیشہ ہی سانپوں کی پرورش کر کے اُن کا مزاج سمجھنا ہے۔