لاہور (ویب ڈیسک) پنجاب اسمبلی میں وفاقی وزیر اعظم سواتی کو فوری عہدے سے ہٹانے کے لیے قرارداد جمع کروا دی گئی۔میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن کی ایم پی اے حنا پرویز بٹ نے اعظم سواتی کے خلاف قرارداد پنجاب اسمبلی میں جمع کروا دی ہے جس میں انہیں فوری طور پر عہدے سے ہٹانے کا کہا گیا ہے۔قرارداد میں موقف اپنایا گیا ہے کہ,
اعظم سواتی اور ان کے غنڈوں کا کچی بستی کے مکینوں پر تشدد قابل مذمت ہے۔جب کہ دوسری جانب وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی اعظم سواتی کے بیٹے اور مقامی افراد کے درمیان تنازع حل نہیں ہوسکا، متاثرہ خاندان نے صلح سے متعلق خبروں کی تردید کردی ہے۔اسلام آباد نیشنل پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے متاثرہ خاندان نے کہا کہ ہم نے اعظم سواتی سے صلح کی ہے نہ کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان سے لے کر نیچے تک سب اس واقعے میں ملوث ہیں، ہم آئی جی کو سلام پیش کرتے ہیں جنہوں نے دہشت گردی کا مقدمہ درج کرنے سے انکار کیا، چیف جسٹس ثاقب نثار کا شکریہ کہ انہوں نے نوٹس لیا۔انہوں نے کہا کہ ہمارے خاندان کے 5 افراد اڈیالہ جیل میں بند ہیں، ہم بہت جلد اعظم سواتی کے گھر کے باہر دھرنا دیں گے۔متاثرہ خاندان نے واقعے سے متعلق بتایا کہ اعظم سواتی نے ہماری گائے کو بند کردیا تھا، جب ہم اسے واپس لے کر آئے تو ان کے اسلحہ بردار ملازمین آ گئے اور ہمیں مارا پیٹا، ان لوگوں نےپولیس کو بھی بلایا اور ہماری خواتین سمیت 5 افراد کو تھانے لے گئے۔انہوں نے کہا کہ اعظم سواتی کے صاحبزادے عثمان سواتی نے ہمیں دھمکی دی تھی کہ تم لوگ مجھ سے ٹکر نہیں لے سکتے۔متاثرہ خاندان نے کہا کہ عمران خان تو کہتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دور کی طرح انصاف کریں گے، ان سے مطالبہ ہے کہ اعظم خان کی رکنیت معطل کریں۔ہم حکومت کو 3 دن کا وقت دیتے ہیں کہ اعظم سواتی سے استعفیٰ لیں بصورت دیگر اپنا لائحہ عمل طے کریں گے۔قبل ازیں میڈیا پر یہ خبریں آئی تھیں کہ اسلام آباد کی مقامی عدالت نے عثمان سواتی اور متاثرہ خاندان کے درمیان صلح نامے کے بعد ملزمان کی ضمانت منظور کرلی۔گرفتار ملزمان کی درخواست ضمانت پر سماعت جوڈیشل مجسٹریٹ سلمان بدر نے کی تھی۔ عدالت نے ملزمان کی دس، دس ہزار روپے مچلکوں کے عوض درخواست ضمانت منظور کی۔ملزمان میں احسان اللہ، ضیا الدین، صلاح الدین اور 2 خواتین شامل ہیں۔