لاہور(ویب ڈسیک ) آج سے ٹھیک 15 سال قبل امریکی فوج کو ایک مخبر نے خبر دی کہ صدام حسین کے بیٹے اودے اور قوسے موصل کے ایک بنگلے میں روپوش تھے، جس کے فوراً بعد 200 امریکی فوجیوں نے ان کی گرفتاری کیلئے آپریشن شروع کر دیا۔ چھ گھنٹے پر محیط اس آپریشن کے اختتام تک دونوں بھائی مارے جا چکے تھے اور عراقی عوام ہزاروں کی تعداد میں سڑکوں پر نکل کر ان کی موت کا جشن منا رہے تھے ۔ صدام حسین کے ان دونوں بیٹوں سے عراق کے عامشہریوں کو اس قدر نفرت کیوں تھی؟ اسکا جواب برطانوی اخبار ”دی مرر“ کے صحافی اینٹن اینونووکس کے بیان کردہ المناک انکشافات سے کیا جا سکتا ہے، جو اس وقت عراق میں ہی تھے اور ان تمام واقعات کی کوریج کررہے تھے۔ اینٹن بتاتے ہیں کہ صدام حسین کا بڑا بیٹا اودے موٹی آنکھوں والا ایک احمق مگر بدمعاشنوجوان تھا۔ چھوٹا بھائی قوسے بظاہر خاموش طبع تھا لیکن وہ بھی انتہائی جلاد صفت تھا۔ اودے ایک جنسی درندہ تھا جس کی جنونیت نے اس کے والد صدام حسین کو بھی پریشان کردیا تھا۔ جب 1998ءمیں اس پر قاتلانہ حملہ کیا گیا تو اس نے بچ نکلنے کی خوشی میں ایک بڑی پارٹی کا اہتمام کیا۔ پارٹی کے دوران اس کی نظر ایک 14 سالہ لڑکی پر پڑ گئی، جو اپنے باپ کے ساتھ بیٹھی تھی۔اس کا باپ سابق گورنر تھا جو اس پارٹی میں اپنی اہلیہ، بیٹے اور بیٹی کے ساتھ آیا تھا۔ اودے نے پارٹی کے دوران ہی نوعمر لڑکی کو اٹھوا لیا اور ایک الگ کمرے میں لے جا کر اس کی عصمت دری کی۔ ظلم کی یہ کہانی یہیں ختم نہیں ہوئی بلکہ اس نے لڑکی کے باپ کو حکم دیا کہ اگلی پارٹی میں وہ بیٹی کو دوبارہ لے کر آئے اور اس کی چھوٹی بہن، جو کہ صرف 12 سال کی تھی، اسے بھی لے کر آئے۔ اینٹن لکھتے ہیں کہ اودے کیسفاکیت نے بدقسمت باپ کو اپنی دونوں کمسن بیٹیاں اس کے حوالے کرنے پر مجبور کردیا۔وہ مزید بتاتے ہیں کہ ایک بار اودے سے پوچھا گیا کہ اگر اس کے باپ کا اقتدار ختم ہوگیا تو وہ کیا کرے گا ۔ اس کا کہنا تھا ”یہ تو بہت آسان بات ہے، میرے پاس بہت پیسہ ہے۔ میں ایک جزیرہ خریدوں گا اور وہاں شاہانہ زندگی گزاروں گا۔“ جب یہی سوال قوسے سے پوچھا گیا تو اس کا جواب تھا”اگر وہ (صدام حسین) گئے تو میں بھی چلا جاؤں گا۔ اگر صدام حسین چلا گیا تو ہم دونوں کو بھی کوئی طاقت نہیں بچاسکے گی۔“ اودے غلط ثابت ہوا اور قوسے کا اندازہ ٹھیک ثابت ہوا۔ امریکہ نے عراق پر حملہ کیا تو دونوں بھائی روپوش ہوگئے لیکن ان کے کسی اپنے ہی قریبی ساتھی نے امریکی فوج کو بتادیا کہ وہ دونوں موصل کے ایک بنگلے میں چھپے ہوئے تھے۔ ان کے خلاف 200 امریکی فوجیوں نے آپریشن کیا جس کے دوران دونوں مارے گئے