رمضان المبارک کی آمد آمد ہے۔ پاکستان سمیت دنیا بھر میں جہاں کہیں بھی مسلمان بستے ہیں، ہر سال کی طرح اس سال بھی رمضان المبارک کی تیاریوں میں لگ گئے ہیں۔ رحمتوں والے اس ماہ مبارک میں موسمی حالات جیسے بھی ہوں روزے تمام رکھنے کا عزم کیے ہوئے ہیں۔
مسجدوں کی رونقیں بحال ہونے کو ہیں۔ اب دن رات لوگ گھروں اور مسجدوں میں عبادات کریں گے۔ عشاء کی نماز کے بعد تراویح بھی ادا کریں گے۔ ایک عہد کریں گے کہ اس رمضان غصہ آئے تو پی جائیں گے اور کسی کے ساتھ دھوکہ نہیں کریں گے۔ ہر طرح کی برائی سے بچیں گے اور نیکیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں گے۔ اللہ کی رضا کے لیے ہر اچھائی کا کام کریں گے چاہے کتنی بھی مشکلات کیوں نہ آجائیں۔ مسجدوں میں امیر غیرب سب ایک صف میں کھڑے ہوں گے۔ غریبوں کی مدد کی جا رہی ہوگی۔ بھوکوں کو کھانا کھلایا جائے گا اور یتیموں، مسکینوں کی ہر طرح کی مالی معاونت کی جائے گی۔ ایسا محسوس ہوگا کہ واقعی ہم کسی اسلامی ملک میں رہ رہے ہیں۔ ہر طرف امن کی فضا دیکھنے کو ملے گی۔
اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ رمضان المبارک میں شیاطین کو جکڑ لیا جاتا ہے جنت کے سبھی دروازے مسلمانوں کے لیے کھول دیے جاتے ہیں اور ایک دروازہ ریان خصوصی طور پر روزہ داروں کے لیے کھولا جاتا ہے۔ روزہ دار کا اللہ کے نزدیک ایک اہم مقام ہوتا ہے۔
سورۃ بقرہ میں اللہ نے فرمایا کہ تم پر روزے اس لیے فرض کیے گئے تاکہ تم متقی بن جاؤ۔
روزہ اس بات کا اظہار کرتا ہے کہ انسان روزے کی نیت کرکے طلوع و فجر سے غروب آفتاب تک کھانے پینے اور دوسری خواہشات پوری کرنے سے رکا رہے۔
ایک اور جگہ پر خدا نے فرمایا ہے کہ روزہ میرے لیے ہے اور میں اس کی جزا دینے والا ہوں۔
نبی کریم ﷺ نے فرمایا رمضان کا پہلا عشرہ رحمت دوسرا مغفرت اور تیسرا عشرہ دوزخ سے آزادی کا ہے۔
رمضان المبارک کے آخری عشرے میں بہت سے لوگ اعتکاف کی خاطر مساجد میں حجرہ لگا کر بیٹھ جاتے ہیں اور تمام دن رات صرف اور صرف اللہ کی عبادت اور ذکر و اذکار کرتے ہیں جبکہ خواتین گھروں میں اعتکاف کا اہتمام کرتی ہیں۔ اس مرتبہ پاکستان میں رمضان المبارک کا مہینہ مئی اور جون کی سخت گرمی میں ہے مگر کتنی مسرت کی بات ہے کہ اب تک جس صاحب سے بھی رمضان کی بات ہوئی وہ یہی کہتا کہ چاہے کچھ بھی ہو میں رمضان کے سارے روضے رکھوں گا۔ سبحان اللہ۔
اللہ تعالی ہم سب کو اس رمضان میں تمام روزے مکمل اہتمام کے ساتھ رکھنے کی توفیق عطا فرمائیں۔ (آمین)