کراچی: قومی فٹبال فیڈریشن کے برازیلین کوچ نوگیرا نے کہا ہے کہ پاکستان میں میری توقع سے زیادہ ٹیلنٹ نظر آیا۔
خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کوچ نوگیرا نے کہا کہ مجھے پاکستان میں فٹبال کا ٹیلنٹ دیکھ کر بہت حیرت ہوئی ہے، پاکستان کے فٹبالرز محدود وسائل کے باجود اپنی قدرتی صلاحیتوں کی بدولت حیرت انگیز کارکردگی پیش کر رہے ہیں جو میرے لیے حیران کن ہے۔
نوگیرا نے کہا کہ میں ایونٹ کے دوران کھلاڑیوں کی اسکلز کا جائزہ لے کر پاکستان کی ایک بہترین فٹبال ٹیم تشکیل دینے کی کوشش کروں گا، انھوں نے کہا کہ دنیا بھر میں انگلینڈ، جرمنی اور برازیل کی طرح دیگر فٹبال کھیلنے والے ممالک میں مختلف انداز میں فٹبال کھیلی جاتی ہے۔
کوچ نے کہا کہ میں نے پاکستان میں بھی کھلاڑیوں کو مختلف انداز میں کھیلتے دیکھا، مذکورہ تینوں ممالک سمیت دیگر ٹیموں نے اپنے پرانے طرز کو خیر باد کہہ کر جدید تقاضوں کے مطابق کھیل اپنایا اور کامیابی پائی، پاکستان میں جارحانہ انداز اپنانے کی ضرورت ہے، اس ملک میں ٹیلنٹ کی کمی سے انکار نہیں لیکن فٹبالرز کو اپنی مہارتوں اور فزیکل فٹنس میں بہتری لانی ہوگی، پاکستان نے اس سے قبل بھی غیر ملکی کوچز کی خدمات حاصل کیں، جنھوں نے اپنے انداز میں بہتری لانے کی کوشش کی۔
نوگیرا نے کہا کہ مجھے پاکستان میں زیادہ دن نہیں ہوئے۔ پہلے حالات کا بغور جائزہ لوں گا اس کے بعد اپنی حکمت عملی کے مطابق کام کروں گا، میری کوشش ہے کہ ایشین گیمز اورسائوتھ ایشین فٹبال ٹورنامنٹ کیلیے پاکستان کیلیے بہترین کھلاڑیوں پر مشتمل ٹیم تشکیل دوں، یہ میرے لیے ایک بہت بڑا چیلنج ہے جس میں کامیابی پانے کی کوشش کروں گا۔
فٹبال کوچ نے کہا کہ پاکستان فٹبال کو باہمی چپقلش کے سبب 3 برسوں کے دوران بہت نقصان پہنچا ہے جس کا ازالہ مشکل ہی نہیں ناممکن ہے، اب پاکستان کو آگے بڑھنے کیلیے زیادہ محنت کی ضرورت ہوگی، کھلاڑیوں کی صلاحیت اور کارکردگی کو پہنچنے والے نقصان کیلیے مربوط اقدامات کرنے ہوں گے، سینئر کھلاڑیوں کی اب میدان میں واپسی مشکل ہے، چنانچہ طویل المدتی پروگرام کے تحت ابھرتے ہوئے نوجوان کھلاڑیوں پر انحصار کرنا ہوگا تاہم مختصر المدتی لائحہ عمل کے تحت تجربہ کار کھلاڑیوں کو یک لخت الگ کرنا ممکن نہیں ہوگا۔
ایشین گیمز سے قبل متوازن ٹیم بناکر اس کو غیرملکی دورہ کرانا ہوگا، خاص طور پر ایونٹ میں شریک ٹیموں کے خلاف دوستانہ میچز کراکے مقابلے کے ذریعے اعتماد دینا سود مند رہے گا۔
برازیلی کوچ نے مزید کہا کہ پاکستان نے ماضی میں فٹبال میں بہت عمدہ پرفارمنس دی، جسے وہ برقرار نہ رکھ سکا ، آج پاکستان میں فٹبال کا کوئی ہیرو نظر نہیں آرہا، پاکستان فٹبال فیڈریشن فیفا اور دیگر عالمی اداروں کے ساتھ ملکر مناسب اقدامات کر رہی ہے، امید ہے کہ اگلے دو سے تین برس میں پاکستان میں فٹبال کو دوام ملے گا اور اس کی عالمی رینکنگ میں بھی بہتری آجائے گی۔
ایک سوال کے جواب میں نو گیرا نے کہا کہ ٹیم کی تشکیل کے ساتھ کوچز کی ٹریننگ کی بھی اشد ضرورت ہے ، پاکستان کو بھی دیگر ملکوں کی طرح چینج پروگرام پر عمل کرنا ہوگا، پروفیشنل انداز اپنانا ہوگا اور اسپانسر تلاش کرنے ہوں گے۔ بہتر نتائج کیلیے وقت درکار ہوگا، جاپان اور سعودی عرب میں بھی کوچنگ کی ذمہ داری ادا کرنیوالے برازیلی کوچ نے کہا کہ پاکستان میں نائٹ فٹبال کو تقویت دینے کی ضرورت ہے، گرم موسم اور مالی مسائل کی وجہ سے اہل کھلاڑی میدان میں جانے سے کتراتے ہیں۔
نوگیرا نے کہا کہ نہ صرف افریقہ اور ایشیا بلکہ غربت کا شکار یورپ اور جنوبی امریکی ممالک میں آج بھی ننگے پیر فٹبال کھیلی جاتی ہے لیکن اہل کھلاڑی اپنی قابلیت کی بدولت نامور ہوجاتے ہیں، پاکستان کے کھلاڑیوں کو مناسب تربیت اور سہولیات میسر آجائیں تو وہ اپنی اہلیت ثابت کرسکتے ہیں، ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ پاکستان میں ویمن فٹبال میرے منصوبے میں شامل نہیں تاہم اس شعبہ میں مدد کیلیے کہا گیا تو معاونت کرکے خوشی ہوگی۔