اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس میں ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرنے سے متعلق تحریری حکم جاری کر دیا۔
گزشتہ روز الیکشن کمیشن کے جاری کردہ حکم کے مطابق جمعرات کو الیکشن کمیشن پاکستان میں چیف الیکشن کمشنر جسٹس سردار رضا کی سربراہی میں ہونے والی سماعت کے بعد چیئرمین تحریک انصاف کو جاری کیے گئے شوکاز نوٹس پر مختصر فیصلہ سنایا تھا۔ اس سلسلے میں گزشتہ روز تحریری حکم میں الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کے 5 رکنی بینچ میں سے سندھ اور پنجاب کے 2 ممبران نے عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کی مخالفت کی تاہم باقی 3 ممبران نے ناقابل وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے عمران خان سے اکبر شیر بابر کی درخواست پر جواب طلب کر لیا، مختصر حکم نامے میں عمران خان سے کراچی ایئرپورٹ پر خطاب کے دوران توہین آمیز بیان پر بھی جواب طلب کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ عمران خان نے غیر ملکی فنڈنگ کیس میں جواب جمع کراتے ہوئے الیکشن کمیشن کو متعصب قرار دیا تھا، جس کے خلاف اکبر شیر بابر نے الیکشن کمیشن میں توہین عدالت کی درخواست دائر کی تھی۔
علاوہ ازیں الیکشن کمیشن پاکستان نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کے پاس ہائیکورٹ کی طرز پر توہین عدالت پر کارروائی کا پورا اختیار ہے، ترجمان الیکشن کمیشن کے مطابق الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن10کے تحت الیکشن کمیشن کو ہائیکورٹ کے درجے کے توہین عدالت کا مکمل اختیار حاصل ہے۔
گزشتہ روز توہین عدالت کیس کے بارے میں عمران خان کے بیان پر وضاحت کرتے ہوئے ترجمان الیکشن کمیشن نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے پاس ہائیکورٹ کی طرز پر توہین عدالت پر کارروائی کا پورا اختیار ہے، انھوں نے کہا کہ جس طرح ہائیکورٹس کے جج صاحبان کے پاس توہین عدالت کا اختیار ہے اسی طرح الیکشن کمیشن کے ممبران کے پاس بھی توہین عدالت پر کارروائی کا اختیار موجود ہے، انھوں نے اس ضمن میں الیکشن ایکٹ2017 کے سیکشن10کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان کے وکلا اور قانونی مشیر انھیں صحیح صورت حال نہیں بتا رہے جس کے باعث کنفیوژن پیدا ہو رہی ہے۔ اس سے قبل عمران خان کے وکیل نے الیکشن کمیشن سے معافی مانگتے ہوئے الفاظ واپس لیے لیکن بعدازاں جب عمران خان کو شوکاز نوٹس جاری کیا گیا تو اس کے جواب میں نہ معافی تھی اور نہ ہی ندامت کا ذکر تھا جس کو الیکشن کمیشن نے غیرتسلی بخش قرار دیتے ہوئے گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ اگر عمران خان کے وکلا ان کو الیکشن کمیشن میں مقدمات کی سماعت اور پیشی کے صحیح حالات بتاتے تو شاید یہ کنفیوژن پیدا نہ ہوتی، الیکشن کمیشن نے نئے قانون کے سیکشن 10 کے تحت توہین عدالت پر پوری طرح کارروائی کرنے میں بااختیار ہے اور یہی اختیار الیکشن کمیشن کو پرانے قانون عوامی نمائندگی ایکٹ(روپا)کے تحت بھی حاصل تھا۔ دوسری جانب الیکشن کمیشن نے انتخابی قوانین الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر ڈال دیے ہیں اور ان پر26 اکتوبر تک تجاویز مانگی گئی ہیں۔ انتخابی رولز میں328انتخابی نشانات کی فہرست بھی دی گئی ہے جبکہ گزشتہ وز ترجمان الیکشن کمیشن نے بتایا کہ الیکشن کمیشن قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 4 پشاور کے ضمنی انتخاب میں پولنگ اسٹیشنز کا رزلٹ ریٹرننگ افسر کے ذریعے بھجوانے (رزلٹ ٹرانسمیشن سسٹم)کا آزمائشی بنیادوں پر تجربہ کرے گا، ان تمام پریذائیڈنگ آفیسرز کو اس رزلٹ ٹرانسمیشن سسٹم کے استعمال کی تربیت آئندہ ہفتے پشاور میں دی جائے گی۔
ترجمان کے مطابق اس نظام کی خصوصیت یہ ہے کہ انتخابی نتیجے کی موبائل سے بروقت تصویر لے کر ریٹرننگ آفیسر کے کمپیوٹر سسٹم تک بھیج سکتا ہے، اس کے علاوہ اس جدید خودکار آئی ٹی سسٹم کے تحت الیکشن کمیشن آف پاکستان مرحلہ وار رزلٹ بھی حاصل کر سکتا ہے، ترجمان کے مطابق اس سے پہلے الیکشن کمیشن نے یہ تجربہ جولائی2017 میں سندھ اسمبلی کے حلقہ پی ایس114کراچی میں ہونے والے ضمنی انتخاب میں کیا تھا جو کامیاب تصور کیا گیا۔