نیویارک: امریکا کی مذہبی آزادی پر سالانہ رپورٹ نام نہاد سیکولر بھارت کا اصل چہرہ دنیا کے سامنے لے آئی۔ مسلمانوں سمیت کوئی مذہبی اقلیت محفوظ نہیں، فرقہ وارانہ حملوں میں زبردست اضافہ ہو اہے۔ بھارت کو ان ملکوں میں صف میں شامل کر دیا گیا جنکی نگرانی کی جائے گی۔
مودی کے بھارت میں ہندوتوا اور زیادہ مضبوط اور خطرناک ہو گئے۔ امریکا کے مذہبی آزادی کے نگران ادارے “کمیشن آن انٹرنیشنل ریلیجیس فریڈم” نے بھانڈا پھوڑ دیا۔ مذہبی آزادی پر جاری رپورٹ کے مطابق بھارت میں نہ صرف مسلمان بلکہ نچلی ذات کے ہندو دلت بھی محفوظ نہیں۔
رپورٹ میں مرکزی وزیر داخلہ ہنس راج آہیر کا پارلیمنٹ میں دیا بیان شامل کیا گیا ہے۔ بیان میں انہوں نے کہا کہ 2017 میں 822 فرقہ وارانہ فسادات ہوئے جن میں 111 افراد ہلاک اور 2،384 زخمی ہوئے۔ شدت پسند ہندو تنظیموں نے گزشتہ برس دس مسلمانوں کو گائے ذبح کرنے کے الزام میں قتل کر دیا۔
ادھر مذہبی رواداری میں موجودہ حکومت کے دور میں مزید کمی ہوئی ہے۔ آبادی میں اضافہ کے باوجود قانون سازی میں مسلمانوں کا تناسب کم ہوا ہے، ریاست اتر پردیش میں مسلمانوں کی آبادی کا تناسب 19 فیصد ہے لیکن 2017 میں ریاستی اسمبلی میں ان کی نمائندگی میں 6 فیصد کمی ہوئی۔
وزیر اعظم مودی کے ہندو قوم پرست بی جے پی کے ریاستی اسمبلیوں میں چودہ سو وزرا میں صرف چار مسلمان تھے۔ مذہبی عدم تشدد میں اضافے کی وجہ سے بھارت کو 2018 میں ان ملکوں کی فہرست میں رکھا گیا ہے جنکی نگرانی کی جائے گی۔