اسلام آباد (ویب ڈیسک) جعمیت علمائے اسلام (ف) کی ذیلی تنظیم انصار الاسلام کے سربراہ انجینئر عبدالرزاق لاکھو نے کہا ہے کہ ہماری تنظیم کو 100 سال ہوچکے ہیں لیکن آج تک کسی سالار پر کوئی ایف آئی آر نہیں۔ سربراہ انصارالاسلام انجنیئر عبدالرزاق لاکھو نے کہا کہ وزارت داخلہ اور کابینہ کے فیصلے عجلت میں ہورہے ہیں،
وزارت داخلہ کی ہماری تنظیم کے بارے میں کوئی اسٹڈی نہیں۔انہوں نے بتایا کہ ملک بھر میں ہمارے رضاکاروں کی تعداد 80 ہزار ہے، ہماری تنظیم کو 100 سال ہو چکے ہیں لیکن کبھی کسی سالار پر ایف آئی آر تک نہیں ہوئی۔ سربراہ انصار الاسلام نے مزید کہا کہ ہمارا کوئی رضاکار فورتھ شیڈول میں بھی نہیں، ہمارا کوئی تربیتی سینٹر نہیں ہم عدم تشدد پر یقین رکھتے ہیں۔انجنیئرعبدالرزاق لاکھو نے کہا کہ ہمارے پاس ڈھائی فٹ کی ڈنڈی ہے، حکومت اس کا لائسنس دیتی ہے تو وہ بھی لے لیں گے۔خیال رہے کہ 21 اکتوبر 20196 کو وفاقی حکومت نے جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی-ف) کی ذیلی تنظیم انصار الاسلام کو کالعدم قرار دے دیا تھا۔وزارت داخلہ کی جانب سے انصار الاسلام کو کالعدم قرار دینے کیلئے وزارت قانون اور الیکشن کمیشن کو بھیجی گئی سمری میں کہا گیا تھا کہ جے یو آئی (ف) کی ذیلی تنظیم لٹھ بردار ہے اور قانون اس کی اجازت نہیں دیتا، قانون میں کسی قسم کی مسلح ملیشیا کی اجازت نہیں۔بعد ازاں چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے اس حوالے سے دائر ایک درخواست کی سماعت میں کہا تھا کہ ’میری رائے میں انصار الاسلام پر پابندی کا نوٹیفکیشن ہی غیر مؤثر ہے‘۔