اسلام آباد: سابق وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ میں نے کوئی بغاوت نہیں کی صرف نوازشریف سے سیاسی اختلاف ہے اگر اقتدار اور عہدہ عزیز ہوتا تو جاکر معافی مانگ لیتا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ میں نے پارٹی سے کوئی بغاوت نہیں کی،میں ناراض یا نالاں نہیں لیکن صرف اور صرف نوازشریف سے سیاسی اختلاف کیا ہے اگر پارٹی میں اظہار اختلاف بغاوت ہے تو کوئی اسے جو مرضی کہے میں اسے بغاوت نہیں سمجھتا، میں مسلم لیگ(ن) اورنوازشریف کو نقصان پہنچانے کا سوچ بھی نہیں سکتا میرا پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں کے ساتھ اب بھی دوستی سے بڑھ کرتعلق ہے۔
انہوں نے کہا کہ اختلافات پر خود کو وزارت سے علیحدہ کرلیا مجھے شاہد خاقان عباسی نے کابینہ میں شامل کرنے کا کہا لیکن منع کردیا کیونکہ اصولوں پر سمجھوتا نہیں کرتا، میں نے سینیٹ الیکشن میں ووٹوں کی بندر بانٹ پر آنکھیں بند کرلیں اور مجیب الرحمان کو محب وطن کہنے پر بھی نہیں بولا لیکن ممبئی حملوں پر ملکی مفاد کے خلاف بیان پر خاموش نہیں رہ سکتا تھا کیونکہ پاکستان کا ریکارڈ درست کرنے کے لیے بیان دینا ضروری تھا اور میں نے ایک ایک لفظ سوچ سمجھ کر کہا، میں نے واضح کیا کہ ممبئی حملوں کے حوالے سے کیس بھارت کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے آگے نہیں بڑھا اس میں پاکستان کی طرف سے کوئی کوتاہی نہیں ہوئی۔
چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ بعض ٹی وی چینلز اور اخبارات نے میرے سے منسوب بیان چلایا جس پر دلی تکلیف اور دکھ ہوا، میں نے کبھی یہ نہیں کہا تھا کہ منہ کھولوں گا تو نوازشریف منہ نہیں دکھا سکیں گے تاہم کچھ میڈیا کے اداروں نے غلط بیان شائع کیا جس کی تردید کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ میری سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے حوالے سے بھی جعلی خبریں چلائیں، میرا کسی جماعت سے کوئی رابطہ نہیں کیونکہ مجھے کوئی لالچ نہیں، میں قوم اور حلقے کی عوام کے لیے آزاد حیثیت میں الیکشن لڑرہاہوں۔