ملتان میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے جاوید ہاشمی کا کہنا تھا کہ نہال ہاشمی نے غلط بات کی لیکن ججز بھی یکطرفہ بات کر رہے ہیں، جے آئی ٹی بنائی ہے تو اس کا توازن بھی ٹھیک رکھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے جج کو بھی ریمارکس سوچ سمجھ کر دینے چاہئیں، جج اپنا مقام دیکھیں، کسی کو گارڈ فادر اور کسی کو سسلی مافیا کے ریمارکس دیتے ہیں۔ جاوید ہاشمی نے کہا کہ فوج نے 4 بار ملک پر قبضہ کیا لیکن لوگوں کو محرومیوں کے سوا کچھ نہ ملا، ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کے حوالے سے ایک جج نے کہا کہ بھٹو کو پھانسی اس لئے دی کیونکہ دباو تھا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے کئی بار کہا کہ تصدق جیلانی ٹھیک جج نہیں دوسرا آئے گا وہ اپنا ہے، مجھے توہین عدالت میں بلائیں میں وہاں بات کروں گا۔ ایک سوال کے جواب میں سابق ممبر قومی اسمبلی نے کہا کہ نوازشریف اور حسین نواز سمیت سب کا احتساب ہونا چاہیئے کیونکہ کوئی بھی آئین سے بالاتر نہیں۔ جاوید ہاشمی کا کہنا تھا کہ تین سال میں موجودہ حکومت نے جو زیادتیاں کیں اس کی مثال نہیں ملتی، پنجاب حکومت نے میری جائیداد پر بلڈوزر چلا دیا، میرے خاندان پر دہشت گردی کے جھوٹے مقدمات درج کیے گئے لیکن میں نے نواز شریف، شہباز شریف کو کبھی نہیں کہا کہ آپ نے زیادتیاں کیں۔