اسلام آباد(ویب ڈیسک) مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ اور گورنر سٹیٹ بینک رضا باقر کی تقرری پر سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا ہے۔درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ دہری شہریت کے حامل افراد کو عوامی عہدہ دینا آئین اور قانون کی خلاف ورزی ہے۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ سندھ ہائیکورٹ نے حقائق کا جائزہ نہیں لیا، مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ اور رضا باقر کی تقرری کو وفاق کا اختیار قرار دیا۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ دہری شہریت کے حامل افراد کوعوامی عہدہ دینا سپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی ہے۔ عدالت سے استدعا ہے کہ عبدالحفیظ شیخ اور رضا باقر کی تقرری کو کالعدم قرار دیا جائے، یاد رہے کہ اس سے قبل بھی یہ خبر تھی کہ مشیر خزانہ حفیظ شیخ اور گورنر سٹیٹ بینک رضاباقر کی تقرری سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کردی گئی، عدالت نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر دلائل طلب کرلئے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ اور گورنر سٹیٹ بینک رضا باقر کی تقرری کوسندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا گیا، درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ حفیظ شیخ ،رضا باقرکی تقرری ملکی خودمختاری سے جڑی ہے،عدالت نے استفسارکیا کہ کیاتقرری میں آئین وقانون کی خلاف ورزی ہوئی عدالت نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پردلائل طلب کرتے ہوئے سماعت 15 مئی تک ملتوی کردی تھی، اور اب مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ اور گورنر سٹیٹ بینک رضا باقر کی تقرری پر سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا ہے۔درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ دہری شہریت کے حامل افراد کو عوامی عہدہ دینا آئین اور قانون کی خلاف ورزی ہے۔درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ سندھ ہائیکورٹ نے حقائق کا جائزہ نہیں لیا، مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ اور رضا باقر کی تقرری کو وفاق کا اختیار قرار دیا ہے۔