لاہور(ویب ڈیسک)عمران حکومت نیا پاکستان ہاؤسنک سکیم پراجیکٹ کا پہلا اور اہم ترین مرحلا مکمل کر لیا گیا ہے ۔ جس میں پنجاب حکومت نے سرکاری اراضی کی نشاندہی کا عمل مکمل کرتے ہوئے نے50 لاکھ گھروں کی تعمیر کے حوالے سے کام جلد ختم کرنے کے اقدامات اٹھا لیے ہیں جس میں سرکاری اراضی کو نیا پاکستان ہاؤسنگ سکیم میں شامل کرنیکی منصوبہ بندی اور زمینوں کا ڈیٹا اکٹھا کر کے2 ہفتوں میں پلاننگ شروع کر دی جائے گی۔
تفصیلات کے مطابق انٹر ڈیپارٹمنٹل کمیٹی کا اعلیٰ سطحی اجلاس صوبائی وزیر ہاؤسنگ میاں محمودالرشید کی سربراہی میں ہوا۔ جس میں وزیرجنگلات سبطین خان، صوبائی وزیروزیر ریونیو کرنل (ریٹائرڈ) محمد انور، سیکرٹری ہاؤسنگ، سیکرٹری کالونیز بورڈ آف ریونیو، سیکرٹری لیبر، ڈائریکٹر اوقاف اور دیگر حکام نے شرکت کی۔
اجلاس میں پرائیویٹ جگہوں پر قائم کچی آبادیوں کو ہاؤسنگ سکیموں میں شامل کرنے اور پرائیویٹ زمینوں پر قائم ایسی آبادیاں جنہیں محکموں نے اتھارٹی لیٹرز جاری کر دیئے ہیں، کو ریگولرائز کرنے سے متعلق پالیسی ایشوز پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اجلاس میں تمام محکمہ جات کے نمائندوں نے دستیاب سرکاری اراضی کی دستیابی سے متعلق اپنی رپورٹس بھی پیش کیں۔ رپورٹس کے مطابق پنجاب میں مختلف مقامات پر محکمہ مال، لیبر اور اوقاف کی 50 ہزار کنال سے زائد سرکاری اراضی دستیاب ہے جس کو نیا پاکستان ہاؤسنگ سکیم میں شامل کرنے کے لیے پلاننگ، شہری آبادیوں سے ان کا فاصلہ اور گھروں کی جلد از جلد تعمیر کے لیے ضروری منصوبہ بندی سے متعلق وزیر ہاؤسنگ میاں محمود الرشید نے ہدایات جاری کیں۔
اس موقع پر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر نے کہا کہ پرائیویٹ سیکٹر اور لینڈ ڈیویلپرز کے حکومت سے باہمی اشتراک کے لیے پالیسی وضع کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام محکمہ جات سے دستیاب زمینوں کا ڈیٹا اکٹھا کر کے دو ہفتوں میں پلاننگ شروع کر دی جائے گی۔ انہوں نے میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ فیصل آباد میں جاری پائلٹ ہاؤسنگ پراجیکٹ کے علاوہ چشتیاں اور لودھراں میں بھی کم قیمت گھروں کی تعمیر سے متعلق کام تیزی سے جاری ہے اور بہت جلد وزیر اعظم پاکستان دو سے تین منصوبوں کا باقاعدہ افتتاح کریں گے۔