اسلام آباد (ویب ڈیسک) تجزیہ کار حامد میر نے کہاہے کہ عمران خان کی حکومت گرانے میں سب سے بڑی رکاوٹ آصف زرداری اور نوازشریف ہیں، سپیکر بلوچستان اسمبلی میر عبدالقدوس بزنجو نے صوبے اور وفاق میں تبدیلی کا عمل شروع کرنے کیلئے پیپلز پارٹی کی ایک اہم شخصیت سے رابطہ کیاہے لیکن ان کوصاف جواب دیدیا گیاہے ۔ نجی ٹی وی نیوز چینل میں گفتگو کرتے ہوئے حامد میر نے کہا کہ وزیر اعظم اگر کہتے ہیں کے ایف آئی اے میرے نیچے ہے اور میرے پاس بڑی معلومات آرہی ہے لیکن ہر حکومت ہی ایف آئی اے کو استعمال کرتی ہے اور سیاسی مخالفین کے خلاف ایف آئی اے سے کارروائیاں کروائی جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے کو جب عدالت میں ثبوت پیش کرنے کا مرحلہ آتاہے تو ایف آئی اے اکثر کامیاب نہیں ہوتی اور جعلی اکاﺅنٹس کے معاملے میں بھی ایف آئی اے کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا ۔ انہوں نے کہا کہ جب اپوزیشن پارٹیاں اس حوالے سے متحدہ تھیں کہ عمران خان کو وزیر اعظم نہ بننے دیا جائے تو آصف زرداری نہیں مانے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے کچھ دنوں سے صورتحال تبدیل ہورہی ہے اور حکومت کی اپنی اتحادی جماعتوں کے ساتھ کچھ معاملات ہیں جن کی وجہ سے عمران خان کو ایسا لگ رہاہے کہ اپوزیشن ان کے خلا ف سازش کررہی ہے ۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ بلوچستان سے میرعبد القدوس بزنجو نے پیپلز پارٹی کی اہم شخصیت سے رابطہ کیاہے کہ بلوچستان میں سے تبدیلی کا سلسلہ شروع کیا جائے اور پھر یہ سلسلہ مرکز تک پہنچے لیکن عبدالقدوس بزنجو کوصاف جواب دے دیا گیاہے اور کہا گیا کہ تم بلوچستان کے وزیر اعلیٰ اور تحریک انصاف کی حکومت کوگرا کر عمران خان کومظلوم بنانا چاہتے ہو، عمران خان کی سزا یہ ہے کہ ان کو اقتدار میں رہنے دیاجائے ۔ حامد میرنے کہا کہ عمران خان کی بات ناقابل یقین اس لئے ہے کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے اس سلسلے میں اپنے اتحادی مولانا فضل الرحمان کو ناراض کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اب بلوچستان میں جو تحریک شروع ہوئی ہے اس کو بھی عمران خان ناکام بنانے کے قابل نہیں ہیں کیونکہ بلوچستان میں تحریک انصاف کے ایم پی اےز بھی عبدالقدوس بزنجو کا ساتھ دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس تحریک کو بھی مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی ناکام بنارہے ہیں پتہ نہیں کیوں وہ چاہتے ہیں کہ عمران خان ان کو جیل بھیج دیں کیونکہ ان کے جیل جانے سے عمران خان کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگا ۔