لاہور(ویب ڈیسک) تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ خادم حسین رضوی نے کہا ہے کہ اگر عدالت نے آسیہ بی بی کو معاف کیا تو وہ دس منٹ میں سارے ملک کو بند کردیں گے اور اس کی تمام تر ذمہ داری عدالتوں ، پالیسی ساز اداروں اور موجودہ حکومت کی ہوگی انگریزی اخبار ” ڈان ” کے مطابق تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) نے ملک بھر میں اپنے مقامی رہنماؤں کو ہدایت کی ہے کہ اگر انہیں رہا کردیا گیا تو مرکزی قیادت کے فیصلے کا انتظار کیے بغیر چند گھنٹوں میں دھرنے شروع کردیں۔ٹی ایل پی کے پیٹرن انچیف پیر افضل قادری نے آسیہ بی بی کی ممکنہ بریت کے خلاف ہونے والے احتجاج سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ‘ججوں کے ریمارکس نے پارٹی کے رہنماؤں میں خدشات اور اضطراب پیدا کردیا ہے کہ اسے جلد ہی رہا کردیا جائے گا۔پارٹی اجلاس کے دوران پیر افضل قادری نے پارٹی قیادت کی جانب سے منظور کی گئی 4 نکاتی قرارداد پڑھ کر سنائی اور کہا کہ آسیہ بی بی کی ممکنہ رہائی پر اسلام، آئین اور توہین مذہب کے قانون پر حملہ تصور کیا جائے گا۔تحریک لبیک پاکستان نے خبردار کیا کہ امن و عامہ کی صورت حال کی ذمہ داری مذکورہ ججوں، حکومت اور آئین کی حفاظت کرنے والے تمام اداروں پر عائد ہوگی۔پیر افضل قادری کا کہنا تھا کہ مرکزی قیادت پہلے ہی فیصلہ کرچکی ہے کہ ملک بھر میں احتجاج ہوگا، مقامی قیادت مرکزی قیادت کے پیغام کا انتظار نہ کرے اور فوری طور پر دھرنے شروع کریں۔ پیر افضل قادری نے متنبہ کیا کہ ملک بھر میں دھرنے اس وقت تک ختم نہیں ہوں گے جب تک آسیہ بی بی کی رہائی کے ذمہ داروں کو سزا نہیں دی جاتی یہاں تک مرکزی قیادت کو قید یا مارا بھی جائے۔ٹی ایل پی کے سربراہ خادم حسین رضوی نے اپنے خطاب میں نہ صرف پیر افضل قادری کے اعلان کردہ فیصلوں کی توثیق کی بلکہ عدلیہ پر تنقید بھی کی، ججوں کو توہین مذہب کے قانون پر اور اس کی خلاف ورزی پر ٹیلی وژن میں بحث کی دعوت بھی دی۔انہوں نے کارکنوں کو ملک بھر میں دھرنوں کے لیے تیار رہنے کی ہدایت کرتے ہوئےاپنی تقریر ختم کی۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘تیار رہے اور منگل تک انتظار کیجیے جب ایک اور اہم اعلان کیا جائے گا۔ دوسری جانب گذشتہ روز کراچی میں بھی ٹی ایل پی نے ایک بڑی ریلی نکالی اور حکومت کو توہین مذہب کے قانون میں کسی بھی قسم کی لچک دکھانے سے خبردار کیا اور ریلی کے شرکا نے آسیہ بی بی کی پھانسی اور ان کے حق میں مہم چلانے والوں کے خلاف بھی کارروائی کا مطالبہ کیا۔ ٹی ایل پی کے رہنماؤں نے وزیراعظم عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ توہین مذہب قانون کے حوالے سے واضح پالیسی کے ساتھ سامنے آئیں اور ان لوگوں کو مطمئن کریں جنہوں نے آئین کے مطابق حکومت کرنے کے لیے ووٹ دیا ہے۔