اور انہوں نے حکومت سے اپنی املاک چھوڑنے کے لیے بھاری معاوضہ وصول کیا تھا۔لوگوں کی املاک کی وجہ سے واپڈا کے لیے داسو کے علاقے میں تعمیراتی کام کرنا مشکل ہوگیا، تاہم انہوں نے وفاقی حکومت سے اس کو فوری حاصل کرنے کے لیے درخواست کی ہے، کیونکہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس کی لاگت میں بھی اضافہ ہوتا جائے گا۔اس وقت واپڈا کو سگلو، کاس اور شیخ آباد کے علاقے میں فوری طور پر 500 ایکڑ زمین درکار ہے جہاں تعمیراتی کام کا آغاز کیا جائے گا، لیکن ان علاقوں میں جیسے ہی زمین حاصل کرنے کے لیے لوگوں سے رابطہ کرنے کی کوشش کی جاتی ہے تو وہ مارو یا مر جاؤ کی صورتحال پیدا کردیتے ہیں۔اس صورتحال کو بد سے بدتر بنانے میں ایک اور عنصر یہ بھی شامل ہے کہ جن لوگوں کو دیامر بھاشا ڈیم کے لیے اپنی جگہ دینے کے لیے حکومت سے معاوضہ حاصل کیا تھا اب داسو ڈیم میں بھی حکومت سے معاوضہ لینے کے لیے داسو کے علاقے میں بھی ان لوگوں نے سرمایہ کاری شروع کردی۔سرکاری ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ لوگوں نے سگلو، کاس اور شیخ آباد کے علاقے میں عمارتیں اور دیگر انفرا انسٹرکچر بنانا شروع کردیا، تاکہ حکومت سے داسو ڈیم کے سلسلے میں بھاری معاوضہ وصول کیا جائے۔واپڈا حکام کے مطابق حالیہ ملاقات کے دوران وزیرِاعظم عمران خان کے سامنے یہ معاملہ اٹھایا گیا تھا اور درخواست کی گئی تھی کہ زمین حاصل کرنے کو یقینی بنایا جائے۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ لوگ حکومت سے ان کی زمین اور اس کے معاوضے کی قیمت کو تبدیل کرنے کے لیے مطالبے کر رہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ وزیرِ اعظم عمران خان نے واپڈا حکام کو یقین دہانی کروائی تھی کہ وہ اس معاملے کو بہت جلد حل کر لیں گے۔ذرائع کے مطابق واپڈا کو پورے منصوبے کے لیے 9 ہزار 8 سو 75 ایکڑ کی ضرورت ہے، جس میں ابتدائی طور پر 2 ہزار ایکٹر کی ضرورت ہے جہاں سول ورک اور کالونی کی تعمیرات شروع کی جائیں گی، جبکہ اس کے بعد 7 ہزار 8 سو 88 ایکڑ کی ضرورت ہوگی جہاں ریزروائر اور دیگر تعمیرات کی جائیں گی۔