حضرت لعل شہباز قلندر کے مزار پر دھماکے کی ابتدائی تحقیقات کے مطابق حملہ آور برقعے میں مزار کے احاطے میں داخل ہوا ، اس وقت لیڈی سرچرموجود نہیں تھی اور بجلی بھی غائب تھی ۔
ایڈیشنل آئی جی ثنا اللہ عباسی کا کہنا ہے کہ حملہ منصوبہ بندی اور ریکی کےبعد کیا گيا ۔اہم شواہد کی روشنی میں تفتیش جاری ہے۔
دھماکے کی تحقیقات میں بھی کچھ پیش رفت سامنے آئی ہے، ذرائع کے مطابق مبینہ خودکش حملہ آور گولڈن گیٹ سے داخل ہوا ، حملہ آور برقع پہن کر داخل ہوا تولیڈی سرچرز موجود نہیں تھی ، مبینہ خودکش حملہ آور راہداری سےہوتا ہوا سیدھا مزار میں داخل ہوا۔
ذرائع کے مطابق درگاہ میں شام پونے سات بجے لائٹ چلی جاتی ہے ، اسی کا فائدہ اٹھاکر حملہ آور درگاہ میں د اخل ہوا ، حملہ آور نے مقبرے کے دوسری طرف خود کو دھماکے سے اڑادیا، دھماکےسے300سے 400میٹر کےدائرے میں انسانی اعضا اوراشیا بکھرگئیں۔
ایڈيشنل آئی جی ثنا اللہ عباسی کے مطابق سی ٹی ڈی کی ٹیم سیہون سے شواہد لے کر کراچی پہنچ گئی ہے ، پولیس کے مطابق حملہ منصوبہ بندی اور ریکی کے بعد کیا گیا ہے۔
دوسری طرف لعل شہبازقلندر کے مزار پر خود کش حملے میں جاں بحق دو افراد کی نماز جنازہ ادا کردی گئی ۔
دھماکے میں جاں بحق 80 میں سے 55 افراد کی میتیں ورثا کے سپرد کردی گئیں ۔
اب بھی پندرہ لاشیں تعلقہ اسپتال میں موجود ہیں ،5 لاشوں کی شناخت کیلئے ڈی این اے نمونے لے لیے گئے، اسی اسپتال میں دھماکے کے پندرہ زخمی بھی زیر علاج ہیں ، جبکہ 41شدید زخمیوں کو کراچی ، حیدر آباد نوابشاہ کے اسپتالوں میں منتقل کیا گيا ہے۔