چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ کل کی ملاقات کے بعد بہت سے معاملات میں تیزی سے پیش رفت ہوگی، حکومت نے وفاقی ہسپتالوں کے سربراہان نہ لگائے تو عدالت تعیناتی کر دے گی، مستقل تقرری آئندہ حکومت خود کر لے گی۔
سپریم کورٹ میں وفاقی ہسپتالوں میں سہولیات سے متعلق کیس کی سماعت کے آغاز پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ پمز اور وفاق کے زیرانتظام دیگر ہسپتالوں کے سربراہان کی تقرری کیلئے سمری کابینہ کو دوبارہ بھیجی جائے گی، عدالتی احکامات پر تیزی سے کام ہورہا ہے۔ اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کل کی ملاقات کے بعد معاملات میں تیزی سے پیش رفت ہوگی، اب کوئی سمری نہیں رکے گی۔
درخواست گزار نے شکایت کی کہ وفاقی ہسپتالوں کے انتظامی عہدوں پر بھی ڈاکٹروں کو تعینات کر دیا جاتا ہے جو کہ درست عمل نہیں۔ اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ان کے خیال میں صحت کے انتظامی معاملات پر ڈاکٹرز ہی ہونے چاہئیں بلکہ صحت کے شعبے کا سیکرٹری بھی کسی ڈاکٹر کو ہونا چاہئے، حکومت کو کام کرنے دیں۔ بعد میں دیکھیں گے کہ حکومت نے اچھے لوگ لگائے ہیں یا نہیں، پیش رفت نہ ہوئی تو اچھے لوگوں خود لگا دیں گے پھر مستقل تقرری آئندہ حکومت کر لے گی۔