اسلام آباد؛ پاکستانیوں نے متحدہ عرب امارات میں 5000ارب روپے مالیت سے زائد کی جائیدادیں اورسوئٹزر لینڈ، برطانیہ سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں غیر قانونی دولت چھپانے کیلئے قائم ٹیکس سیف ہیونز میں پاکستانیوں کے 350ارب ڈالر سے زائد مالیت کے بینک اکائونٹس میں سے ممکنہ طور پر پیسہ واپس لانے کیلئے
دو مختلف آپشنز اختیار کرنے کی سفارش کر دی گئی ہے سوئس بینکوں میں 200ارب ڈالر، برطانیہ میں100ارب ڈالر اور دنیا کے دیگر ممالک میں50ارب ڈالر کے بینک کھاتے موجود ہیں ۔ منقولہ و غیر منقولہ جائیدادوں کی تعداد بھی بہت زیادہ ہے ۔ سفارشات سپریم کورٹ کی جانب سے گورنر سٹیٹ بینک طارق باجوہ کی سربراہی میں غیر ملکی اکائونٹس اور غیر ملکی منقولہ و غیر منقولہ جائیدادوں کے بارے میں معلومات جمع کرنے اور ان کی واپسی کیلئے مختلف سفارشات تیار کرنے والی کمیٹی کی جانب سے سپریم کورٹ میں پیش کی گئی رپورٹ میں دی گئی ہیں جس میں تجویز کیا گیا ہے کہ پاکستان کی سیاسی شخصیات کی جانب سے بیرون منتقل کردہ کئی سو ارب ڈالر کی واپسی کیلئے انٹرنیشنل کر یمنل لا، اقوام متحدہ کے قوانین اور دوطرفہ معاہدوں کو استعمال میں لانے اور پاکستان کی بیورو کریسی، بزنس مینوں اورعام شہریوں کی جانب سے بیرون ملک منتقل کردہ اربوں ڈالر کی واپسی کیلئے پہلے معاہدوں کے تحت معلومات کے حصول اور بعد میں ان ممالک کی عدالتوں میں کیس دائر کر کے سرمایہ کی واپسی کیلئے دوطرفہ معاہدوں کا سہارا لیا جائے تاہم پاک سوئس معلومات کے تبادلے کے معاہدے میں ایک شق25کی تشر یح مانگی گئی ہے
جس کے سبب پاکستان کو سوئس بینکوں میں پاکستانیوں کے تین سال سے زائد پرانے اکائونٹس کی معلومات دستیاب نہیں ہو سکیں گی ۔پاکستان اور سوئٹزر لینڈ کے درمیان سوئس بینکوں میں موجود پاکستانیوں کے بینک کھاتوں میں موجود دو سو ارب ڈالر سے زائد کی معلومات کا حصول ایک معمہ بن گیا ہے پاکستان اور سوئٹزر لینڈ کے درمیان جس نئے معاہدے پر2017میں سوئس فیڈرل کونسل اور ایف بی آر نے دستخط کئے ہیں اس کے تحت پاکستان میں اگر کسی سیاسی شخصیت یا بزنس مین کے خلاف ٹیکس چوری یا ٹیکس کی ادائیگی سے جان بوجھ کر پہلوتہی اور قابل ٹیکس آمدن چھپانے کی ضمن میں گزشتہ تین سال سے کارروائی جاری ہے تو ایسے کیسوں کی بنیاد پر پاکستانی باشندوں کے سوئس بینکوں میں موجود بینک اکائونٹس کی معلومات کے حصول کیلئے سوئس عدالت کے ذریعے سوئس بینکوں سے معلومات کے حصول کیلئے رجوع کیا جاسکتا ہے ۔