لاہور(ویب ڈیسک)خیزران بنت عطا، خلیفہ مہدی کی لونڈیوں میں سے ایک تھی- اس کا تعلق یمن سے تھا- یہ بہت عقلمند کنیز تھی، فقہی مسائل کے استنباط میں اسے دسترس حاصل تھی کیونکہ امام اوزاعی سے اس نے فقہ کا علم حاصل کر رکھا تھا- اس کی ذہانت و فطانت کو دیکھ خلیفہ مہدی نے اسے آزاد کرکے اپنی زوجیت میں شامل کرلینا چاہا مگر خیز ران نے اس سے کہا: آپ مجھ سے شادی نہ ہی کریں تو بہتر ہے، کیونکہ آپ کے لیے مجھ سے شادی کرنا جائز نہیں! خلیفہ کو اس کے جواب پر بڑا تعحب ہوا- ایک حاکم وقت ایک لونڈی کو پیغام نکاح دے اور وہ اس پر چون و چرا سے کام لے- خلیفہ مہدی نے خیوران سے پوچھا: آخر تم میری بیوی کیوں نہیں بن سکتی، جبکہ تم پہلے سی ہی میری لونڈی ہو؟خیزران نے جواب دیا (( لا یحلّ لک ان تتزوج عليّ)) ” آپ کے لیے مجھے کسی کی سوکن بننا جائز نہیں-” خلیفہ مہدی نے جب خيزران سے شادی کے لیے اصرار کیا تو اس نے کہا: کسی عامل دین سے پوچھ لیں کہ آپ کے لیے مجھے سے شادی کرنا کیوں جائز نہیں؟ خلیفہ مہدی نے کہا: کیا تم سفیان ثوری کے فتوای سے راضی ہو؟ خیزران نے کہا: کیوں نہیں، میں ان کے فتوای سے مطمعن ہو جاؤں گی- خلیفہ مہدی نے امام سفیان ثوری سے اس سلسلہ میں گفتگو کی اور انہیں بتایا آخر میرے لیے اپنی ایک لونڈی کو اپنی ازواج کی فہرست میں شامل کرنا کیوں جائز نہیں، جبکہ خود اللہ کا ارشاد گرامی ہے: “عورتوں میں جو بھی تمہیں اچھی لگيں تم ان سے شادی کرلو؛ دو دو، تین تین، چار چار سے”- یہ کہ کر خلیفہ مہدی خاموش ہوگیا تو امام سفیان ثوری کہنے لگے: آپ نے آیت کا ایک ٹکڑا تو پڑھ ڈالا ” یعنی اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ کئی بیویوں میں برابری کا برتاؤ نہیں کرسکتے تو پھر ایک بیوی کافی ہے، یا تمہاری ملکیت کی لونڈی”- (النساء:3) امام ثوری نے خلیفہ کو سمجھادیا کہ آپ خیزران کو اپنی بیوی بن کر اس کے ساتھ انصاف نہیں کرسکتے اس لیے اس کو بحیثیت لونڈی رکھنا ہی بہتر ہے-خلیفہ نے انہیں دس ہزار درہم بطور عطیہ دینے کا حکم دیا مگر امام سفیان ثوری نے لینے سے انکار کردیا-خیزران کی فقاہت کو اچھی طرح ذہن نشین ہوگئی کہ وہ اگر خيزران کو بیوی بنائے گا تو تو اس کے ساتھ پورا انصاف کرنا ہوگا، اس کے ساتھ دوسری بیویوں کی طرح یکساں سلوک کرنا ہوگا اور اسے تمام ازدواجی حقوق مہیا کرنا ہوں گے چنانچہ کچھ عرصے بعد 159ھ میں خلیفہ نے خيزران کو آزاد کرکے اس سے شادی کرلی- اس کے بطن سے دو لڑکے پیدا ہوئے: ایک ہادی اور دوسرا ہارون رشید- مہدی کی وفات کے بعد ہادی خلیفہ بنا اور ہادی کے بعد ہارون رشید- خيزران نے اپنے بیٹے ہارون کے عہد خلافت میں بیت اللہ کا حج کیا اور نیکی کے کاموں میں اور حاجت مندوں کی مدد میں ایک خطیر رقم اللہ کی راہ میں اپنے ہاتھوں سے تقسیم کی- خيزران کی وفات بغداد میں 173ھ میں ہوئی۔