تہران(ویب ڈیسک)ایران نے ٹینکر ادریان داریا 1 پر لدا ہو اتیل کسی نامعلوم خریدار کو فروخت کردیا ہے مگر اس خریدار کی شناخت نہیں بتائی کہ یہ کوئی ملک ہے یا کوئی تیل کمپنی ہے؟ایران کے سرکاری میڈیا نے حکومت کے ترجمان علی ربیع کے حوالے سے بتایا کہ ایران نے جہاز پر لدا ہوا تیل فروخت کردیا ہے اور اب اس کا مالک اور خریدار اس تیل کو اتارنے کی جگہ کے بارے میں کوئی فیصلہ کرے گا۔ادریان داریا (سابق نام گریس 1) کو جبل الطارق (جبرالٹر) میں حکام نے کئی ہفتے تک روکے رکھا تھا۔برطانیہ کی شاہی بحریہ نے اس کو یورپی یونین کی شام پر عاید کردہ پابندیوں کی خلاف ورزی کے الزام میں اپنی تحویل میں لے لیا تھا اور پھر جبل الطارق کے ایک جج کے حکم پر اس کو چھوڑ دیا تھا اور برطانوی عمل داری والے علاقے سے کہیں اور جانے کی اجازت دے دی تھی۔امریکا نے اس جہاز کو بین الاقوامی پانیوں میں پکڑنے کے لیے وارنٹ جاری کیے تھے اور اس نے دوسرے ملکوں کو خبردار کیا تھا کہ وہ اس کو اپنے ہاں لنگر انداز ہونے سے باز رہیں۔ایرانی حکومت کے ترجمان کا کہنا تھا کہ تیل کے مالک نے اس کی منزل کا تعیّن کر لیا ہے۔انھوں نے امریکا پر اس تیل بردار جہاز کی مسلسل نگرانی کرنے کا الزام عاید کیا اور کہا کہ وہ دوسرے ممالک کو اس جہاز کو قبول نہ کرنے کی دھمکی دے رہا ہے۔انھوں نے کہا کہ عالمی سطح پر امریکا کی مداخلت کا یہ ایک اور ثبوت ہے۔اس جہاز کی پہلے منزل ترکی تھا لیکن بعد میں اس نے اپنا رْخ پھیر لیا۔یہ ابھی تک بحر متوسطہ میں موجود ہے اور مشرق کی جانب جارہا تھا۔اس پر 13 کروڑ ڈالر مالیت کا ایرانی تیل لدا ہوا ہے۔ جبکہ دوسری جانب ایک خبر کے مطابق تنظیم ایم کیو ایم بحالی کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے میئرکراچی وسیم اختر اور کنوینر ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی سے استعفیٰ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کچرے اور صفائی کے معاملے پر کراچی کے والوں کے ساتھ مذاق کیا جارہا ہے،ہم شہریوں کی تذلیل کو برداشت نہیں کریں گے،کوئی شام 6 بجے کے بعد حواس کھو کر ایسی باتیں کرتا ہے تو کوئی صبح اٹھنے کے بعد ایسی باتیں کرتا ہے،کراچی والے کہاں جائیں؟مصطفی کمال نے بلاوجہ کا پنگا لیا ہے صرف سیاست ہورہی ہے،تماشہ ہورہاہے ہونے دیں،میں نے وسیم اختر سے15ارب روپے حساب مانگاتو مجھے اصول کی خلاف ورزی کا کہ کر پارٹی سے نکال دیاگیا،بلدیاتی الیکشن میں کراچی کی مئیرشپ کسی اور کو دینے کی سازش ہورہی ہے،بلدیاتی انتخابات کے بعد میئر کراچی اور خالد مقبول صدیقی سمیت سب ملک سے باہر ہونگے۔اپنی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئےڈاکٹر فارق ستار نے کہا کہ میئر کراچی کے نوٹی فیکشن پر سابق ناظم نے جو ردعمل دیا، کراچی کے عوام نے اسے اچھا نہیں سمجھا ہے،اس طرح کا نوٹی فکیشن نکالا جانا سیاسی اور دماغی دیوالیہ پن کا مظہر ہے، گزشتہ کئی روز سے عمومی طور پر کچرے اور صفائی کے معاملے کو لے کر جس طرح کراچی کے شہریوں کے ساتھ مذاق ہوا ہے وہ ان کی تذلیل کے مترادف ہے،کراچی اور اسکے عوام کے ساتھ کھلواڑ ہورہا ہے،میئر کراچی نے لوز بال کرائی جس پر لوگوں کو چھکا اور چوکا لگانے کا موقع ملا، مجھے معلوم تھایہ مذاق سب کو مہنگا پڑے گا،کوئی شام 6 بجے کے بعد حواس کھو کر ایسی باتیں کرتا ہے تو کوئی صبح اٹھنے کے بعد ایسی باتیں کرتا ہے،کراچی والے کہاں جائیں؟لوگوں نے اپنی ناکامی و نااہلی کو چھپانے کے لئے ایک دوسرے کے آگے تلواریں نکال لی ہیں،کراچی والوں کو کم ازکم چار سو ارب روپے سالانہ ملنے چاہئیں،میں نکلوں گااور کراچی والوں کو اکھٹا کرکے تحریک چلاؤں گا،ایم کیو ایم کو بھی بچاؤں گا، کراچی کی مئیر شپ کراچی کے وارثوں کو دلانا اور شہر کو تعلیم یافتہ صاف ستھرا بنانا میرا عزم ہے۔ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ خالد مقبول صدیقی کو اپنی وزارت کے مزے اڑانے سے فرصت مل جائے تو وہ کراچی اور اسکے عوام کے لئے بھی کچھ سوچیں،میں نے وسیم اختر سے حساب مانگا تھا،مجھے پارٹی کی رکنیت سے ہی ہٹا دیا گیا،مجھ پر مشاورت کا عمل نہ کرنے کا الزام لگایا گیا،خالد مقبول صدیقی پندرہ ارب کا حساب دیں،اب کہاں ہیں تنظیمی اصول قواعد ضوابط،جس نے ایم کیو ایم کو تختہ مشق بنا دیا اس سے کوئی پوچھ گچھ نہیں ہورہی ہے؟اگر وسیم اختر کے خلاف کوئی ایکشن نہیں ہوتا تو اس کا مطلب وہ ہر بدعنوانی میں ان کے ساتھ ہیں،مجھ پر الزام تھا کہ مشاورت نہیں کرتا تو کیا وسیم اختر نے مشاورت کی تھی؟یہ دہرا معیار کیوں ہے؟وسیم اختر کی تمام کوتاہیوں میں بشمول رابطہ کمیٹی اور کنوینر شامل ہیں،کراچی مکمل تباہ و برباد ہوا اسکی ذمہ داری کس کی ہے؟مئیر کراچی پندرہ ارب روپے کا حساب دئیے بغیر رخصت نہیں ہوسکتے،مئیر کراچی کو حساب دینا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ خالد مقبول صدیقی کی سربراہی میں ایم کیوایم زمین سے لگ گئی ہے،سینٹ الیکشن پانچ فروری 2018 سب کو یاد ہونگے،میں نے دعوی کیا تھا چار سیٹیں سینیٹ کی نکال کر دونگا،خالد مقبول صدیقی نے صرف ایک سیٹ نکالی،چالیس سالہ وابستگی رکھنے والے نظریاتی کارکن کے ساتھ جو میرٹ کے نام پر سلوک کیا گیا وہ سب کے سامنے ہے،مائنس الطاف حسین حادثاتی طور پر خود سے ہوگیا،آج ایم کیو ایم پاکستان کا کیا حال ہے۔