بزرگ کہا کرتے تھے کہ کسی سوال کا عمدہ جواب دینا اچھی بات ہے تو ڈھنگ کا سوال پوچھنا اس سے بھی کہیں بڑھ کر اچھی بات ہے تو آج کچھ ایسے سوال پوچھ رہا ہوں جومعاشرہ میں خاصے زبان زد عام ہیں۔ انداز اپنا اپنا، اسلوب اپنا اپنا
اگر صرف ایک کڑی کے ٹوٹ جانے سے ساری کی ساری زنجیر ہی ناکارہ ہوجاتی ہےتو کسی ایک ادارہ کے غیر موثر، غیر فعال ہو جانے پر ملکی نظام ناکارہ کیوںنہ ہوگا؟کیا آزادی صرف غیروں کے غلبہ اور تسلط سے نجات پانے کا نام ہے یا مکمل آزادی کے لئے خودغرضی، مفاد پرستی، لالچ، جہالت وغیرہ کے غلبہ اور تسلط سے نجات پانا بھی اتنا ہی ضروری ہے؟وقت کا آقا بننے کی کوشش بہتر ہے یا وقت کی غلامی ہی حقیقی ’’آقائی‘‘ ہے؟قوموں کے عروج و زوال کے پیچھے روحانیت ہوتی ہے یا مادیت یا دونوں کا مکسچر؟ آج کی ترقی یافتہ اور غالب قوموں، قوتوں کے عروج کی تین وجوہات کون سی ہیں؟ اور اگر ہے تو روحانیت ان میں کس درجہ پر کھڑی دکھائی دیتی ہے؟کیا انسان سو فیصد خوداپنے لئے پیدا کیا گیا ہے؟کیا کسی دوسرے کو گالی دے کر یہ کہنا کہ ’’میں اپنے الفاظ واپس لیتا ہوں‘‘ بالکل ایسا ہی نہیں کہ کوئی کسی دوسرے کی پشت میں خنجر گاڑنے کے بعد یہ کہے کہ میں اپنا خنجر واپس لیتاہوں؟جن کے نہ حلئے عوام کے ساتھ ملتے ہیں نہ حالات عوام کے حالات جیسے ہیں
وہ عوام کی زندگیاں کیسے تبدیل کرسکتے ہیں؟کیا بت پرستی اور شخصیت پرستی ایک ہی سکے کےدو رُخ نہیں؟اگر یہ صحیح ہے تو زیادہ قابل نفرت حرکت کون سی ہے؟یہ کیسے ممکن ہے کہ گائے تو کھیت اجاڑتی پھرے لیکن اس کے بچھڑے کھیت سے باہر کھڑے ہوکر صرف تماشا دیکھتے رہیں؟ یعنی لیڈر کرپٹ ہوگا تو اس کا سپورٹر کیوں نہیں ؟کیا یہ درست ہے کہ عورت کو نسوانیت اس لئے دی گئی کہ مرد اس سے محبت کرے اور حماقت اس لئے دی گئی کہ وہ مردسے محبت کرے؟کیا گناہ توبہ کی خوراک ہیں؟خواہشات ضروریات کا روپ دھار لیں تو کیا لیزنگ کلچر پروموٹ نہیں ہوتا؟مرد اورعورت کو زندگی کی گاڑی کے دو پہیے کہا جاتا ہے لیکن کیا زندگی ’’فور وہیل ڈرائیو‘‘ کا نام نہیں؟کیاکوئی ایسا سنار ہے جو بغیر کھوٹ کےسوفیصد خالص سونے کا زیور بنا سکے؟کیااخلاقیات سے عاری معاشرہ کو اقتصادیات کی آزادی اور راحت نصیب ہوسکتی ہے؟ (اس سوال کا جواب تلاش کرنے سے پہلے انتہائی ضروری ہے کہ بندہ اخلاقیات کی درست تعریف سے بخوبی واقف ہو ورنہ اس سوال کا جواب ملنا ناممکن ہوگا)نہ ہماری شکلیں ملتی ہیں، نہ مقدر نہ حالات نہ خیالات، اس کے باوجود ہم آہنگی اصل کامیابی ہے جیسے مختلف شکلوںاور آوازوں والے سازہم آہنگ ہوکر خوب صورت نغمے کو جنم دیتے ہیں۔ کیا ایک خوبصورت سریلے معاشرے اور بدصورت بے سرے سماج میں یہی فرق تو نہیں؟کیا ’’چٹکی‘‘ بھر آکسیجن پوری دنیا کے خزانوں پر بھاری نہیں؟کیا یہ غلط ہے کہ جو انسانوں کے حصہ کا رزق چرا لیتے ہیںوہ ان کی ’’رائے‘‘ بھی چرا سکتے ہیں؟ یعنی ’’میرا ووٹ‘‘ دراصل ’’اس کا ووٹ‘‘ ہے جو مجھے بیوقوف بناسکتا ہے۔کیا ناخالص جمہوریت …..خالص زہر سے 21کروڑ گنازیادہ خطرناک نہیں؟کیا اپنے ہر عضو سے سیکھنا ہی بہترین علم نہیں؟کیا کوئی مجرم بغیر ’’جواز‘‘ کے بھی جرم کاارتکاب کرتاہے؟کیا ملکی وسائل کو لوٹنا اپنی ماں کے زیورچرانے سے مختلف ہے؟کیاانسان آسمان کے جالے میں پھنسی مکڑی سے کچھ زیادہ ہے؟کیا توقع اورتکلیف میں گہرا رشتہ نہیں ہے؟جو عیب عام ہو جائے وہ عیب نہیں رہتا۔کیا اسی لئے کرپشن ہمارے ہاں ’’قابل معافی‘‘نہیں ہوگئی؟کیا خوشامد کے خول میں گالی نہیں چھپی ہوتی؟کیا بےوقوفی کی نشوونما کے لئے پانی، کھاد اور کیڑے ماردوائوں کی ضرورت ہوتی ہے