لاہور(ویب ڈیسک) چیف جسٹسں آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے پنجاب بھر کی پرائیویٹ یونیورسٹیوں سے متعلق ازخود نوٹس لے کر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو یونیورسٹیوں اور ملحقہ کالجز کی تفصیلات پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے لاہور رجسٹری میں یونیورسٹی آف ساؤتھ ایشیا کے ملحقہ کالج کے طلبہ کو ڈگری نہ ملنے کے کیس کی سماعت کے دوران ازخود نوٹس لیا۔ سماعت کے دوران ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ بغیر اجازت یونیورسٹی آف ساؤتھ ایشیا نے کالجز کے ساتھ الحاق کیا۔ ہائر ایجوکیشن کمیشن کا مزید کہنا تھا کہ صرف ڈگری نہیں، ادارے میں اساتذہ کا ہونا بھی ضروری ہے۔اس موقع پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ یہ لوگوں کے ساتھ فراڈ کر رہے ہیں جبکہ تعلیم کا بیڑا غرق کر دیا گیا ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ بتایا جائے یہ یونیورسٹیاں کب سے کام کر رہی ہیں اور فیس کیا لیتی ہیں۔ اس کے ساتھ ہی جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ خلاف قانون کیمپس کھولنے پر فوجداری مقدمات درج کیے جائیں گے اور میں دیکھوں گا کہ کون اب ان کی ضمانت لیتا ہے۔