میں ہر دوری مٹا دیتی گر وہ نزدیک ہونا چاہتا
میں ہررسم توڑدیتی گروہ تعلق مجھ سےجوڑناچاہتا
میں نہیں جانتی محبت کے کیا اسباق ھے مگر
میں ہرسبق پڑھ لیتی گر وہ محبت مجھ کرناچاہتا
میں کچل دیتی اپنی انا کواورپہنچ جاتی اس تک
کاش کہ وہ اک بار تو مجھ سے ملنا چاہتا
میں تو اسکے ہر وعدے پر یقین کر بیٹھی تھی
مگر وہ کوئ بھی وعدہ ایفا کرنا ہی نہیں چاہتا
ہردفعہ موردالزام ٹہرایا اورمجھ سےحساب مانگا
خود وہ ستم گر کوئ بھی حساب دینا نہیں چاہتا
میں کیا کرو انمول ایسے ماہی کا
جومحبت توشایدکرتاھےمگراظہارکرنانہیں چاہتا