حضرت سعید بن مسیت تابعی ؒ سے روایت ہے کہ ایک دن بازار میں ان کی ملاقات حضرت ابوہریرہؓ سے ہوئی جس پر حضرت ابو ہریرہؓ نے کہا کہ میں اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا ہوں کہ (جس طرح مدینے کے بازار میں آج ہم دونوں کی ملاقات ہوئی ہے اسی طرح) اللہ تعالیٰ جنت کے بازار میں بھی ہم دونوں کو ملائے. حضرت سعید ؒ نے یہ سن کر دریافت کیا کہ کیا جنت میں بازار بھی ہوگا؟ حضرت ابو ہریرہؓ نے فرمایا ”ہاں”.مجھے رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا تھا کہ جنتی لوگ جب جنت میں داخل ہوں گے تو اپنے اپنے اعمال کی فضیلت و برتری کے لحاظ سے جنت میں مقیم ہوں گے. (یعنی جس کے اعمال جتنے زیادہ اور جتنے اعلیٰ ہوں گے، اسی اعتبار سے اسے بلند تر اور خوب تر مکانات و منازل ملیں گے). پھر انہیں دنیاوی ایام کے اعتبار سے جمعہ کے دن اجازت دی جائے گی اور وہ سب اس دن اپنے پروردگار کی زیارت کریں گے جو ان کے سامنے اپنا عرش ظاہر کرے گا. جنتیوں کو دیدار کرانے کے لئے وہ جنت کے ایک بڑے باغ میں جلوہ فرما ہوگا. اس باغ میں (مختلف درجات کے منبر یعنی) نور کے منبر، موتیوں کے منبر، یاقوت کے منبر، سونے کے منبر اور چاندی کے منبر رکھے جائیں گے جن پر جنتی بیٹھیں گے (یعنی جو جنتی جس مرتبے کا ہوگا وہ اسی لحاظ سے اپنے منبر پر بیٹھے گا) نیز ان جنتیوں میں سے جو جنتی کم مرتبے کا ہو گا، وہ مشک و کافور کے ٹیلوں پر بیٹھے گا، لیکن ٹیلوں پر بیٹھنے والے لوگوں کو یہ احساس نہیں ہو گا کہ منبر اور کرسیوں پر بیٹھنے والے لوگ جگہ و نشست گاہ کے اعتبار سے ان سے افضل ہیں. حضرت ابو ہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ میں نے دریافت کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا ہم اس دن اپنے پروردگار کو دیکھ سکیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں یقینا . کیا تم دن میں سورج کو اور 14 ویں رات میں چاند کو دیکھنے میں کوئی شبہ رکھتے ہو؟ہم نے عرض کیا ہرگز نہیں. فرمایا. اسی طرح تمہیں اس دن اپنےپروردگار کو دیکھنے میں کوئی شک و شبہ نہیں ہو گا. دیدارِ الٰہی کی اس محفل میں کوئی شخص ایسا نہیں ہو گا جس سے پروردگار تمام حجابات اٹھا کر براہِ راست ہم کلام نہیں ہوگا. یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ حاضرین میں سے ایک شخص کو مخاطب کر کے فرمائے گا کہ اے فلاں بن فلاں، کیا وہ دن تجھے یاد ہے جب تونے ایسا اور ایسا کہا تھا؟ یہ سن کر وہ شخص گویا توقف کرے گا اور اپنے کئے ہوئے گناہوں کے اظہار میں تأمّل کرے گا. اس پر پروردگار اسے کچھ عہد شکنیاں یاد دلائے گا جس کا اس نے دنیا میں ارتکاب کیا ہو گا. تب وہ شخص عرض کرے گا کہ میرے پروردگار کیا آپ نے میرے وہ گناہ بخش نہیں دیئے؟ پروردگار فرمائے گا. بے شک میں نے تیرے وہ گناہ معاف کردیئے ہیں اور تو میری اسی معافی کے نتیجے میں آج اسمرتبے کو پہنچا ہے. پھر وہ لوگ اسی حالت اور مرتبے پر ہوں گے کہ ایک بادل آکر ان پر چھا جائے گا اور ایسی خوشبو برسائے گا کہ اس جیسی خوشبو انہوں نے اس سے پہلے کبھی کسی چیز میں نہیں پائی ہو گی.