تحریر: کہکشاں صابر، فیصل آباد
سوچ اور تفکر سے پیشانی پہ لکیریں ہیں غم ہے بیروزگاری کا یا خود میری ہی بے بسی کا ہر طرف دھول ہے ہوئی منزل بے نشاں اک مسلہ غور طلب جو ہر اچھائی اور ہر برائی کی جڑ ہے پر یہ بات ہمارے حکمران سمجھ نہیں پا رہے۔ وہ دہشت گردی چوری اور اغوا جیسی کاروایوں کو روکنے کی دن رات کو شیش کررہے ہیں۔
منصوبے ترتیب دے رہے ہیں کبھی فوج کی مدد تو کبھی عوام کی مددوہ برائی کو تو ختم کرنے کی کوشش کررہے ہیں لیکن درحقیقت برائی کی جڑتک پہنچ نہیں پارہے۔دہشت گردی کی واردات چوری ڈکیتی کے منصوبے اور اغوا کے طریقے یہ کسی ان پڑھ ذہین کی کاوش لگتے ہیں۔ عام انسان جوچیز سوچ نہیں سکتا وہ یہ لوگ کس طرح انجام دیتے ہیں۔کبھی سوچا ہے یہ کون لوگ ہیں؟۔
جی جناب یہ ہمارے وہی نوجوان ہیں جو ہمارے ہی ستائے ہوئے ہیں اب ہم کو ستارہے ہیں۔ ڈگریوں والے یہ ہمارے نوجوان کبھی تعلیم کے حصول کے لئے تو کبھی نوکریوں کے لیے دردرپھرتے تھے کیونکہ ان کے پاس سفارش نہیں تھی رشوت نہیں تھی پر قابلیت بہت تھی۔لیکن ہمارے ملک میں قابلیت کو نہیں نام اور پیسے کو دیکھا جاتا ہے۔۔۔ ۔کسی نے ٹھیک کہا ہے”تعلیم تو صرف غریب کی ہے اور نوکریاں امیر کی “۔
اک غریب مزدور دو دقت کی روٹی میں سے بھی ایک وقت کی روٹی کھا کر اپنے بچوں کو تعلیم دلوانے کو ترجہی دیتا ہے اور امیروں کے بچے ان کو کیا پریشانی سکولوں کالجوں میں تعلیم حاصل کی تو ٹھیک نہیں باپ کا کاردبارتو ہے ہی ذہین نوجوانوں کی قابلیت کون دیکھے گا۔
جب وہ ہر جگہ سے مایوس ہوجاتے ہیں تو چھوٹی سے چھوٹی نوکری کرنے کو بھی تیارہوجاتے ہیں لیکن پھر بھی اس مہنگائی کے دور میں گزارا مشکل جب گھر کے حالات اور ماں کے آنسو ان کو بالکل بے بس کر دیتے ہیں تو وہ ایسا راستہ اختیار کرتے ہیں جو ان کو جرائم کی طرف لے جاتا ہے۔
پھر ہم کہتے ہیں کہ یہ حکومت کی نااہلی ہے جو جرائم کو ختم نہیں کر سکتی کچھ اعلی افسروں کا کیا دھرا ہم سب کو بھرنا پڑتاہے۔ خدارا ہمیں اپنوں کو نہیں قابلیت کو دیکھنا چاہیے۔
جب ہی ہماری سوچ بدلے گی ہمارا ملک ترقی کرے گا ترقی پذیر سے ترقی یافتہ کی صف میں شامل ہو گا کیونکہ ہمارے ملک کی بھاگ دوڑ جاہلوں کے ہاتھ میں نہیں قابلیت والوں کے ہاتھ میں ہو گی اور ہر طرف خوشحالی اور امن ہو گا۔پاکستان زندہ آباد۔
تحریر: کہکشاں صابر، فیصل آباد