لندن، پشاور: معروف برطانوی جریدے دی اکانومسٹ نے لکھاہے کہ عمران خان کی جماعت تحریک انصاف نے پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے ہسپتالوں میں تبدیلی لے آئی ہے اور دستیاب سہولیات میں بہتری آئی ہے۔
شدت پسندی سے سب سے زیادہ متاثر صوبے میں مالدار مریضوں کو ڈاکٹر اپنے نجی کلینکس میں لے جاتے تھے جبکہ 1750بیڈ کی دستیابی والے ہسپتال میں غریب مریض سپیشلسٹ کے پہنچنے تک دم توڑدیتے تھے ، اگرچہ چیزیں بدل رہی ہیں ، حالیہ دنوں میں بنائے گئے ایک قانون میں ڈاکٹروں کو اپنی سرکاری جگہ پر کام کرنے کا پابندبنایاگیاتو کچھ لوگ لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں واپس آگئے لیکن 60کے قریب ڈاکٹروں نے قریبی ایک اور ہسپتال میں کام شروع کردیا، شدت پسندی کیخلاف 2014ءمیں پاک فوج کے آپریشن اور بہترین حکومت بھی اس میں معاون رہی ، دوروایتی سیاسی جماعتوں کی باریوں کے بعد 2013ء کے عام انتخابات میں جیت کر تحریک انصاف نے خیبرپختونخوا کا کنٹرول سنبھالا تھالیکن اب 2018ءکے عام انتخابات سے قبل ہر پاکستانی سوچتاہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے اپنے کیے گئے دو وعدے کس حدتک پورے کیے ، ایک یہ کہ صاف شفاف حکومت چلانا اور دوسرا یہ کہ سکولوں اور ہسپتالوں کیلئے اصلاحات لانا۔
اخبار کے مطابق کرپشن سے متعلق تو سب واضح ہے ، وزراءدرجنوں گاڑیوں کے قافلوں میں نہیں ہوتے، پی ٹی آئی کے دورحکومت میں سکینڈلز بھی نہ ہونے کے برابر تھے , پارٹی نے اراکین صوبائی اسمبلی کودی گئی کھلی چھٹی ختم کی کہ وہ پبلک سیکٹرجابز کسی بھی دوست یا رشتہ دار کو دے سکتے ہیں (ایک لاکھ انیس ہزار استاذوں میں بیشتر بمشکل ہی کچھ پڑھ یا لکھ سکتے تھے )۔
اب تحریک انصاف چاہتی ہے کہ پبلک سروسز میں مقامی باشندے ہوں اور سکولوں کو بھی زیادہ جاذب نظربنایاگیا اور چالیس ہزار اساتذہ بھرتی کیے ، طالبان کی طرف سے جلائے گئے ادارے دوبارہ بنائے اور دیگر میں ٹائلٹس و بجلی کی سہولیات فراہم کیں، اساتذہ کی غیرحاضریاں ختم ہوئیں لیکن تحریک انصاف نے دعویٰ کیاکہ تقریباً ایک لاکھ طلباءنجی سکولوں سے سرکاری سکولوں میں آئے ۔2013ءمیں تحریک انصاف نے نصاب کی کتابوں سے نقاب کے بغیر عورتوں کی تصاویر ہٹانے اور دیگر اقدامات کیلئے جماعت اسلامی سے اتحادکیاتھا۔
رپورٹ کے مطابق اور جب طبی اقدامات کی بات کی جائے تو تحریک انصاف نے بہت زیادہ میڈیکل سٹاف تعینات کیا اور اعشاریہ سولہ سے اعشاریہ چوبیس سے اٹھا کر شرح ایک ہزار بندے کیلئے ایک ڈاکٹر تک لے گئے ، غریب خاندانوں کیلئے ہیلتھ انشورنس کارڈ سروس بھی شروع کردی گئی ، 2013ءسے سرکاری ہسپتالوں میں ہونیوالے آپریشنز کی تعداد بھی دوگنا ہوچکی ہے جبکہ ناخوشگوار واقعات میں ایک مرتبہ پھر اضافہ ہوگیا، پشاور کے ایک ہسپتال میں فارماسسٹس نے ڈرگ ڈسپنسری کی کھڑکیاں بھی توڑدیں ، وہ تھوک کی قیمت پر اپنی ادویات فراہم کررہے تھے۔
اب بھی ممکن ہے کہ تحریک انصاف 2018ءکے الیکشن میں دوسری مرتبہ جیت جائے لیکن ایک مسئلہ عمران خان کے بے تحاشے وعدے ہیں ، تبدیلی کے سونامی کے نعرے کیساتھ سیاست میں اترنے والے عمران خان کی جماعت کو حکومت ہاتھ میں کرنے کیلئے دو سال لگ گئے اور کئی اصلاحات ابھی کوسوں دور ہیں۔