چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا ہے کہ یہ عدالت ہے پریس کلب نہیں ، پڑھے لکھے لوگ ہیں احساس کرنا چاہیےکہ معاملہ عدالت میں ہے ۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بنچ نے پاناما کیس کی سماعت کی ۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا کہ میڈیا میں جو کچھ ہورہا ہے اس پر اتنا ہی کہہ سکتے ہیں کہ ’آپ ہی اپنی ادائوں پر ذرا غور کریں ،کچھ ہم نے کہا تو شکایت ہوگی ‘۔
دوران سماعت نعیم الحق اور خرم نواز کے جھگڑے کا ذکر بھی آیا جس پر جسٹس کھوسہ نے کہا کہ ہم دیکھ رہے تھے، شیخ رشید نے بچالیا ورنہ لڑائی ہونے لگی تھی ۔
اس موقع پر شریف فیملی کے وکیل سلمان بٹ نے سپریم کورٹ کے احاطے میں سیاسی رہنمائوں کی میڈیا ٹاک پر پابندی لگانے کی استدعا کی جسےچیف جسٹس نے مسترد کرتےہوئے کہا کہ ہمارے ملک کا میڈیا ذمہ دار ہے۔
چیف جسٹس کا کہناتھاکہ میڈیا کا ذکر ،کرکے آپ نے ہماری دکھتی رگ پر ہاتھ رکھ دیا،پڑھے لکھے لوگ ہیں، احساس کرنا چاہیے کہ معاملہ عدالت میں ہے ۔