اسلام آباد ; چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے جعلی بنک اکاؤنٹس اور اربوں روپے کی مشکوک ٹرانزیکشنز سے متعلقہ زیر التواءانکوائریز پر پیشرفت میں سست روی کا سخت نوٹس لے لیا ہے۔ جمعرات کو سپریم کورٹ سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق چیف جسٹس نے اس سلسلے میں
سماعت کے لئے 8 جولائی کی تاریخ مقرر کی ہے اور ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے کو متعلقہ ریکارڈ کے ساتھ ذاتی طور پر پیش ہونے اور اس معاملے میں تاخیر کے حوالے سے سپریم کورٹ کو آگاہ کرنے کا حکم دیا ہے۔ بیان کے مطابق اس طرح کے جعلی اکاؤنٹس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ بھاری رشوت اور کک بیکس کے لین دین کے لئے استعمال ہوئے ہیں۔دوسری جانب احتساب عدالت نے نوازشریف کے سابق پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد کو 14 روز کے جسمانی ریمانڈ پر نیب کی تحویل میں دے دیا۔سابق وزرائے اعظم نوازشریف اور شاہد خاقان عباسی کے سابق پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد کل آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکیم اسکینڈل میں طلب کرنے پر نیب لاہور کے دفتر میں پیش ہوئے جہاں بیان ریکارڈ کرانے کے بعد انہیں گرفتار کرلیا گیا۔نیب حکام نے فواد حسن فواد کو سخت سیکیورٹی میں لاہور کی احتساب عدالت میں پیش کیا، اس موقع پر پولیس کی بھاری نفری عدالتی احاطے میں تعینات تھی۔فواد حسن فواد کو احتساب عدالت کے جج نجم الحسن کی عدالت میں پیش کیا گیا جہاں نیب کے پراسیکیوٹر وارث علی جنجوعہ دلائل دیئے۔نیب پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل میں کہا کہ فواد حسن فواد نے
اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا اور عام شہریوں نے آشیانہ اقبال ہاؤسنگ پراجیکٹ میں درخواستیں دیں۔نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ فواد حسن فواد نے انکوائری کمیٹی کی رپورٹ دبائی اور آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم کی رپورٹ مرتب کرنے والےافسران کو بھی طلب کیا۔عدالت نے استفسار کیا کہ کسی قسم کی منی ٹریل کا پتا لگایا ہےآپ نے؟ اس پر نیب کے انویسٹی گیشن آفیسر نے بتایا کہ منی ٹریل کا پتا لگانے کی کوشش کررہے ہیں اور متاثرین کو بلا رہے ہیں۔اس موقع پر فواد حسن فواد نے عدالت کے روبرو مؤقف اپنایا کہ میرا اس سارے معاملے میں کوئی کردار نہیں تھا، میں نے کسی معاہدے کو ختم کرنے کا حکم نہیں دیا، میری بطور سیکریٹری موجودگی میں یہ ٹھیکہ نہیں دیا گیا اور وزیراعلیٰ کی ہدایت پر ہی آرڈر پر دستخط کیے۔عدالت نے فواد حسن فواد سے استفسار کیا کہ معاہدہ منسوخی پر دستخط کیے؟ اس پر ملزم نے کہا کہ نہیں، معاہدے سے متعلق دستخط کیے، 30 مارچ 2013 کو میرا تبادلہ ہوا، اس وقت سے پنجاب میں تعینات نہیں کیاگیا، مجرموں کے بیانات پر نیب نے مجھے پکڑ کر یہاں پر لا کھڑا کیا۔نیب پراسیکیوٹر نے فواد حسن فواد کے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی جس پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔