لاہور (ویب ڈیسک)سینئر صحافی حامد میر نے انکشاف کیاہے کہ نواز شریف یا شہبازشریف این آر او نہیں مانگ رہے بلکہ ن لیگ کے کچھ اور لوگ ہیں جن پر مقدمات بھی ہیں ، وہ این آر او کی کوشش کر رہے ہیں اور اس کے حامی بھی ہیں
حامد میر کا کہناتھا کہ نوازشریف اور شہبازشریف این آر او نہیں مانگ رہے لیکن کچھ چیزوں کا میں عینی شاہد بھی ہوں کہ میرے سامنے بھی کچھ لوگ جو کہ سیاست میں نہیں ہیں ، انہوں نے ن لیگ کیلئے کچھ اہم لوگوں سے ریلیف مانگا ہے ۔سینئر صحافی حامد میرنے کہاہے کہ پچھلی دفعہ جب عمران خان سعودی عرب دورے پر گئے تو پاکستان میں افواہ تھی کہ عمران خان سعودی عرب گئے ہیں تواب نوازشریف کی رہائی ہو جائے گی جس کے بعد ایک عدالتی فیصلے میں نوازشریف کو رہائی مل گئی تو پھرکہا جانے لگا کہ این آر او ہو گیا ہے ۔لیکن جب شہبازشریف کو گرفتار کیا گیا کہ تو تاثر پیدا ہوا کہ کوئی این آر او نہیں ہوا ، کل اپنی تقریر میں عمران خان نے کہا کہ میں کسی کو این آر او نہیں دوں گا تو ہم نے کافی حکومتی شخصیات سے بات کی اور پوچھا کہ کون مانگ رہاہے ۔تو ہمیں نجی طور پر یہ بتایا گیا کہ کچھ غیر ملکی شخصیات نے پچھلے کچھ عرصہ میں پیغام بھیجا ہے کہ نوازشریف اور شہبازشریف کو گرفتار کرنے سے گریز کیا جائے ، یہ سعودی عرب کی کسی شخصیت یا متحدہ عرب امارات کی طرف سے یہ بات نہیں کی گئی بلکہ یہ کچھ اور ممالک کی طرف سے بات کی گئی ہے ۔
سینئر صحافی کا کہناتھا کہ دورہ سعودی عرب کے دوران عمران خان کی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے ساتھ جو ملاقات ہوئی ، اس میں انہوں نے یہ کہا کہ پاکستان کے اندرونی معاملات سے ہمارا کو ئی تعلق نہیں ہے ، ہم پاکستان کے اندرونی سیاست پر کوئی دخل اندازی نہیں کرنا چاہتے ۔ حامد میرنے کہا کہ شائد عمران کان کو این او سی مل گیا ہے کہ سعود ی عرب شریف خاندان کے حوالے سے اب کوئی بات نہیں کرے گا ۔انہوں نے کہا کہ کچھ غیر ملکی شخصیات نے این آر او کی بات کی تھی جس پر عمران خان نے انہیں یہ پیغام دیا ہے کہ وہ این آر او نہیں دیں گے ۔حامد میر کا کہناتھا کہ وزیراطلاعات نے پروگرام میں بتایا کہ نوازشریف سو فیصد گرفتار ہو جائیں گے ، انہوں نے واضح کیا کہ وہ یہ بات حقائق اور فیکٹس کی بنیاد پر کہہ رہے ہیں ۔ کچھ دن قبل عمران خان کی چند صحافیوں سے ملاقات ہوئی ، جو کہ آف دی ریکارڈ تھی ، اس میں بھی عمران خان نے بار بار یہ بات کی کہ میں اس معاملے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کروں گا اورجب ان سے پوچھا گیا تو عمران خان نے کہا کہ بطور وزیراعظم میرے پاس جو انفارمیشن ایف آئی کی طرف آ رہی ہے ، میں اس معلومات کو سامنے رکھ کر بتا رہاہوں ۔ حامد میر کا کہناتھا کہ عمران خان نے اتنے زیادہ ثبوت دیکھے ہیں اور شائد وہ اسی کی بنیاد پر کہہ رہے ہیں کہ نیب یا عدالتیں اپوزیشن کی کچھ شخصیات کو نہیں چھوڑ سکتیں ۔حامد میر نے بتایا کہ جب ہم نے اپوزیشن کے کچھ اہم افراد سے رابطہ کیا تو بتایا گیا کہ نوازشریف یا شہبازشریف نے کسی سے بھی این آر او نہیں مانگا لیکن ن لیگ کی کچھ اہم شخصیات جن کیخلاف مقدمات زیر سماعت ہیں ، انہوں نے کچھ غیر سیاسی لوگوں سے کچھ عرصہ قبل ایسی باتیں کی ہیں جس سے یہ تاثر لیا جاسکتاہے کہ ن لیگ میں ایک مکتبہ فکر ایسا ہے جو کہ این آر او کی کوشش کر رہاہے اور اس کا حامی بھی ہے جن میں نوازشریف اور شہبازشریف شامل نہیں ہیں ۔سینئر صحافی کا کہناتھا کہ شائد ہو سکتاہے کہ عمران خان تک یہ بات پہنچی ہو گی اور عمران خان نے اس پر یہ جواب دیا ہو گا کہ این آر اونہیں ہو گا ۔حامد میر نے بتایا کہ نوازشریف اور شہبازشریف این آر او نہیں مانگ رہے لیکن کچھ چیزوں کا میں عینی شاہد بھی ہوں کہ میرے سامنے بھی کچھ لوگ جو کہ سیاست میں نہیں ہیں ، انہوں نے ن لیگ کیلئے کچھ اہم لوگوں سے ریلیف مانگا ہے ۔