اسلام آباد(ویب ڈیسک )وفاقی حکومت نے منی بجٹ میں وزیراعظم پاکستان،وزرا،گورنرز کو ٹیکس پر استثنیٰ ختم کردیا،قومی اسمبلی میں منی بجٹ پیش کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ اسدعمر نے کہا کہ حکومت نے وزیراعظم پاکستان، وزرا،گورنرز کو ٹیکس پر استثنیٰ ختم کردیا ہے ،ان کا کہناتھا کہ وزیراعظم پاکستان وزراءاور گورنرز بھی عام پاکستانی کی طرح ٹیکس دیں گے ۔وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ گزشتہ دور حکومت میں وزیراعظم وزرا،گورنرز کو ٹیکس پر استثنیٰ حاصل تھا ہماری حکومت نے اہم سرکاری عہدوں کیلئے ٹیکس استثنیٰ ختم کر دیا ہے جس میں وزیراعظم وزرا،گورنرزبھی شامل ہیں،ان کا کہناتھا کہ اسمبلی ارکان کی مراعات پرٹیکس استثنیٰ ختم کیاجارہاہے۔قبل ازیں منی بجٹ پیش کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ بجٹ میں تبدیلی نہ کی گئی تومشکلات پیداہوسکتی ہیں،ہماراہدف معیشت کواستحکام دینا اورروزگارفراہم کرناہے،مدت پوری کرنیوالی حکومت کوآئندہ مالی سال کیلئے بجٹ پیش کرنےکااختیارنہیں تھا۔ واضح رہے کہ وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر کا کہنا ہے کہ منی بجٹ میں 100 فیصد بوجھ صاحب ثروت لوگوں پر بوجھ ڈالا گیا ہے، ہماری ایکسپورٹ کم ہوتی جارہی ہیں اور خسارہ قرضے لے لے کر پورا کر رہے ہیں جب تک ہم ایکسپورٹرز کو اپنے پیروں پر کھڑانہیں کرتے تو بہتری نہیں آئے گی۔منی بجٹ کے بعد پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا کہ گزشتہ برس حکومت کے پاس امور چلانے کے لیے پیسے نہیں تھے اس لیے سٹیٹ بینک سے 1200 ارب روپے کے نوٹ چھپوائے گئے۔ سٹیٹ بینک کے زر مبادلہ کے ذخائر تیزی سے گرتے جارہے ہیں ہمارے پاس آپشن نہیں ہے کہ انتظار کریں اور دیکھیں ،
ہم بہت سے اقدامات اٹھارہے ہیں ، سب چیزوں کا اثر آنے میں وقت لگے گا اور ہمارے پاس ٹائم نہیں ہے اس لیے صاحب ثروت لوگوں پر ٹیکس لگائے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے ان لوگوں سے ٹیکس لینا ہے جو ٹیکس چوری کر رہے ہیں ، ہم نے موبائل فونز اور گاڑیوں پر ٹیکس بڑھاکر نان فائلرز پر الگ سے بوجھ ڈالا ہے اور فائلرز سے بھی ٹیکس وصول کریں گے ، منی بجٹ میں 100 فیصد بوجھ صاحب ثروت لوگوں پر بوجھ ڈالا ہے۔اسد عمر کا کہنا تھا کہ ہماری ایکسپورٹ کم ہوتی جارہی ہیں اور خسارہ قرضے لے لے کر پورا کر رہے ہیں، یہاں خطرناک حد تک صورتحال خراب ہورہی ہے ، ہم اس وقت قرضوں کا سود ادا کرنے کیلئے قرضے لے رہے ہیں جب تک ہم ایکسپورٹرز کو اپنے پیروں پر کھڑانہیں کرتے تو بہتری نہیں آئے گی۔ بجٹ میں اکثر پیمانے ایکسپورٹر کو سپورٹ کرتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ زراعت بہت مفلوج ہوگئی ہے اور اس کے لیے فوری کام کی ضرورت ہے، خریف کی فصل میں کسان نے بہت مار کھائی اور کھاد نہ ہونے کے باعث کسان کو یوریا کے منہ مانگے دام دینے پڑے ، ہم کھاد پر 7 ارب روپے کی سبسڈی دیں گے جبکہ ایل این جی پر بھی 50 فیصد سبسڈی دیں گے۔