مادیت پر یقین رکھنے والوں سے معذرت کے ساتھ عرض ہے کہ پاکستان ایک نئے روحانی سفر کا آغاز کر چکا ہے۔ یہ اسی روحانی سفر کی برکات ہیں کہ امریکہ جیسی بدمست طاقت خود ہی ہماری امداد بحال کرنے پر تیار ہو گئی ہے اور تو اور امریکی وزیر خارجہ پومپیو وزیراعظم عمران خان کے روحانی رعب میں اس قدر دب گئے کہ انہوں نے واپس جاتے ہی روکی ہوئی امداد بحال کرنے کا عندیہ دیدیا۔ سعودی عرب میں جس طرح ہمارے جیسے غریب اور مفلوک الحال ملک کے وزیراعظم کا استقبال کیا گیا وہ مادی دنیا کے ماننے والوں کے منہ پر ایک طمانچہ ہے۔ شاہ سلمان اور سعودی شاہی خاندان نے وزیراعظم پاکستان کے چہرے پر روحانی عظمت اور طمانیت دیکھ کر دیدہ و دل فرش راہ کئے جبکہ ماضی میں ان کا رویہ نہ اس قدر احترام آمیز ہوتا تھا اور نہ ہی اس قدر گرمجوش۔ اور تو اور ہمارا ازلی دشمن بھارت بھی پاکستان میں روحانی تبدیلی سے اس قدر گھبرا گیا ہے کہ فوراً مذاکرات پر آمادگی ظاہر کردی پھر اسے غلطی کا احساس ہوا تو مذاکرات کی پیشکش واپس لی۔ بھارت مذاکرات کرے تب بھی ہماری فتح اور اگر نہ کرے تب بھی ہماری فتح۔اور تو اور ہمارے پرانے آقا برطانیہ نے لوٹی ہوئی دولت واپس کرنے کا معاہدہ کرلیا ہے۔ مرشدی قدرت اللہ شہاب نے بالکل درست فرمایا تھا کہ مادی دنیا سے خفیہ ایک روحانی قوت معاملات چلا رہی ہوتی ہے۔ قطب، ولی اور فقیر اس روحانی دنیا کے وارث ہیں۔ روحانی دنیا کے بہت سے لوگ عرصہ سے پیش گوئیاں کررہے تھے کہ پاکستان کی تقدیر بدلنے والی ہے۔ ابوالانیس صوفی برکت علی لدھیانوی آف سالار والا آن ریکارڈ یہ کہہ چکے تھے کہ پاکستان دنیا کی بڑی طاقت بنے گا اور دنیا بھر کے فیصلے پاکستان میں ہوا کرینگے۔ روحانی دنیا کے بے شمار لوگ یہ کہہ بھی رہے ہیں کہ وہ وقت آچکا ہے کہ جب دنیا بھر کے لوگ پاکستان نوکری لینے کیلئے آیا کریں گے اور پاکستان دنیا بھر کے فیصلے کیا کرے گا۔ کوئی مانے نہ مانے مگر سیاسی تبدیلی آنے سے پاکستان نئے روحانی دور میں داخل ہوگیا ہے۔
روحانی دنیا کے وابستگان کا یہ پختہ یقین ہے کہ قیام پاکستان کی مادی، سیاسی یا بین الاقوامی وجوہات ضرور ہونگی مگر دراصل پاکستان کا قیام ایک روحانی معجزہ تھا، جب بھی پاکستان پر کوئی مشکل پڑتی ہے تو روحانی دنیا سے کمک بھیجی جاتی ہے۔ 1965ء کی جنگ میں تو بے شمار لوگوں نے دیکھا کہ سبز پوش ہندوستانی طیاروں سے گرنے والے بم کیچ کر کے پانی میں پھینک دیتے تھے۔ پاکستان کا ایٹمی ملک بننا بھی ایک روحانی معجزہ تھا وگر نہ مادی طور پر کوئی اسلامی ملک ایٹم بم بنا سکتاہے؟ ہرگز نہیں…..
وزیراعظم عمران خان دل و جان سے روحانی دنیا اور اسکے اثرات پر یقین رکھتے ہیں، وہ سمجھتے ہیں کہ روحانیت کے بغیر مذہب کو سمجھنا مشکل ہے وہ روحانیت کی راہوں کے مسافر ہو چکے ہیں ایک سالک کی حیثیت سے وہ سنت نبویؐ کے اتباع کی کوشش کرتے ہیں۔ مرشدی قدرت اللہ شہاب ایک خط میں روحانیت کی تشریح کرتے ہوئے لکھتے ہیں ’’عرف عام میں روحانیت اس کیفیت کا نام ہے جو ایمان، تقویٰ اور توکل پر عمل پیرا ہونے سے پیدا ہوتی ہے، اس کیفیت کا مادیت سے کوئی تعلق نہیں (بحوالہ شہاب نگر، مرتبہ شیما مجید)۔
مادیت پرست تو نہیں مانتے، نہ مانیں۔ روحانیت پر یقین رکھنے والے البتہ یہ سمجھتے ہیں کہ دنیا کا نظام روحانی طور پر چل رہا ہے اس خطے کے روحانی سربراہ خواجہ فرید الدین گنج شکرؒ آف پاک پتن ہیں۔ پاکستان میں عروج و زوال، تخت یا تختہ یا فتح و شکست انہی کے دستخطوں سے ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کئی صدیوں سے اس خطے کے تمام روحانی خانوادے محرم کے دنوں میں پاک پتن آتے اور قیام کرتے ہیں۔ بہشتی دروازہ کھلنے اور عرس کے ایام میں اس دربار کے فیوض و برکات سے استفادہ کرتے ہیں، روحانی دنیا کے لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ بابا فریدؒ نہ صرف اس خطے کے روحانی فیصلے کرتے ہیں بلکہ مادی دنیا کے فیصلے بھی ان کے دربار ہی میں ہوتے ہیں۔ اسی لئے کہا جارہا ہے کہ عمران خان کو وزیراعظم بنانے پر مہر تصدیق اسی دربار سے ثبت ہوئی ہے۔
روحانیت کی خبر رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ عمران خان پر روحانی نظر کرم تو ورلڈ کپ کی فتح سے پہلے ہی شروع ہوگئی تھی۔ ان کے توکل، فقر اور روحانیت کی کھوج نے انہیں اس راہ پر چلنے کے لئے مقبول بنا دیا اور بالآخر ان کی قبولیت بھی ہوگئی۔ وقت کے ساتھ ساتھ عمران کی روحانی خوبیوں نے اس کی دنیاوی آلائشوں کی صفائی شروع کردی۔ خدا سے لو لگانے کی خواہش رکھنے والوں کی غیبی امداد ہوتی ہے اور اس امداد کا براہ راست آغاز بشریٰ بی بی سے ان کے روحانی تعلق پر ہوا۔ بشریٰ بی بی بابا فریدؒ کی تعلیمات کی سالک و مرید ہیں۔ جب بشریٰ بی بی کا دل خود پھرا تو ان کی روح میں ایمان کی روشنی سرایت کرگئی، ان کا باطن روشن ہوگیا۔ دنیا انہیں کاٹ کھانے کو دوڑنے لگی تو وہ جوتے اتار کر ننگے پائوں لاہور سے پیدل ہی پاک پتن روانہ ہوگئیں۔ وارفتگی کے اس ایک ہی سفر نے روحانیت کے دروازے ان پر وا کردیئے، ان کی دعا میں تاثیر پیدا ہوگئی اور ان کی ہدایت میں روحانیت در آئی۔ ایسے ہی قبولیت کے لمحوں میں عمران خان کی وزارت عظمیٰ کی دعا بھی درجہ قبولیت اختیار کرگئی۔ بشریٰ بی بی نے روحانیت کی سچائی کا ثبوت یوں بھی دیا کہ انتخابات سے پہلے ہی کہہ دیا کہ میں خوشخبری بن کر عمران کے پاس آئی ہوں، یہی اگلا وزیراعظم بنے گا اور ساتھ ہی ساتھ بتا دیا کہ پی ٹی آئی 116 نشستیں حاصل کرے گی۔ خدا کی کرنی دیکھئے۔ جو بشریٰ عمران نے کہا تھا وہ ہوبہو پورا ہوا۔
بشریٰ عمران کو بابا فریدؒ کے وسیلے سے روحانی دنیا میں وہ درجہ حاصل ہوگیا ہے کہ وہ مستجاب الدعوات بن گئی ہیں۔ احسن جمیل اقبال کے نانا بھی ولی اللہ تھے احسن جمیل کو جگر کی بیماری ہوئی تو جگر کی تبدیلی کے لئے امریکہ میں پورا ایک سال مقیم رہے، مگر ویٹنگ لسٹ بہت لمبی تھی۔ ایک روز بشریٰ بی بی سے بات ہوئی تو احسن جمیل نے بتایا کہ فہرست بہت لمبی ہے دعا کریں۔ بی بی بشریٰ عمران نے دوسرے ہی دن جوابی فون کیا اور کہا کہ حضرت فاطمہؓ سے درخواست کی ہے اور انہوں نے آپ کے لئے دعا قبول کرلی ہے۔ احسن جمیل اقبال کے بقول دوسرے ہی دن انہیں فاطمہ نامی خاتون نے فون کر کے کہا فوراً اسپتال پہنچیں آپ کا جگر ٹرانسپلانٹ کرنا ہے۔ احسن جمیل اقبال اسے حسن اتفاق سمجھنے کو تیار نہیں اور نہ ہی روحانی دنیا کا کوئی اور شخص۔ اسے ہی تو کرامت کہتے ہیں۔
کوئی مانے نہ مانے، مادیت پرست یقین کریں نہ کریں۔ پاکستان نشاۃ ثانیہ کے دور میں داخل ہو چکا ہے اب روحانیت پاکستان کے حالات بدل دے گی….