لاہور ( ویب ڈیسک ) پاکستانی خاتون کا ایسا کام کہ مدینہ منورہ کی حکومت بھی دنگ رہ گئی اور اس کیلئے نبی کریم ﷺ کے شہر میں ایسا کیا کام کر ڈالا؟ یہ خاتون آدھی رات کو وضو کرکے کیا کام کیا کرتی تھی ؟ جان کر آپ بھی آبدیدہ ہو جائیں گے ۔ پاکستانی پنجاب کے مشہور شہر گجرات میں مقیم نسیم اختر کے کڑھائی شُدہ قرآن پاک کو مدینہ منورہ کے القرآن الکریم عجائب گھر میں رکھ دیا گیا۔ خاتون کی دیرینہ خواہش تھی کہ یہ نسخہ اس عالمی شہرت یافتہ عجائب گھر میں رکھا جائے۔ یہ دُنیا بھر میں اپنی نوعیت کا ایسا منفرد نسخہ ہے جس کی تیاری میں قلم اور روشنائی کی بجائے کپڑے اور دھاگے کا استعمال ہوا ہے۔62 سالہ نسیم اختر کے مطابق اُس نے اس انوکھے نسخے کی تیاری کا کام 1987ء میں شروع کیا تھا۔ وہ رات کے پچھلے پہر باوضو ہو کر ایک ایک لفظ کاڑھتی رہتی۔اس نے اپنے اس منفرد کارنامے پرمشتمل قرآنی الفاظ کی کشیدہ کاری کو کُل دس جلدوں میں تیار کیا ہے۔ہر جلد تین پاروں پر مشتمل ہے۔ ہر جلد کا طول 22 انچ جبکہ عرض 15 انچ پر محیط ہے۔ جبکہ ہر جلد 724 صفحات پر مشتمل ہے۔ نسیم اختر کو اس مقدس کام کی انجام دہی میں تقریباً 32 سال کا عرصہ لگا۔ کپڑے پر قرآنی آیات کی کڑھائی کے لیے سفید اور گُلابی دھاگے کا استعمال کیا گیا ہے۔ اس مقصد کے لیے مجموعی طور پر 300گز کپڑا استعمال میں لایا گیا۔ جبکہ لائننگ کے لیے 25 گز کپڑا اضافی استعمال ہوا۔مجموعی طور پر اس کا وزن 55 کلو گرام ہے۔ خاتون اپنے اس نسخے کا اندراج گینز بُک آف ورلڈ ریکارڈ میں بھی کروانا چاہتی ہے۔