جب ہم اسلام کی بات کرتے ہیں تو حقیقت میں ایک ایسے ضابطہ حیات کی بات کرتے ہیں جو ہمیں زندگی گذارنے کی تعلیم دیتا ہے- اسلام میں خاندان کا تصور خاص اہمیت رکھتا ہے اسی لیے اسلام میں کچھ ایسے رشتے ہیں جن کے ساتھ نکاح سے صریحا” منع کیا گیا ہے،آئیے ایسی عورتوں کے بارے میں جانتے ہیں جن کے ساتھ اسلام نکاح کی اجازت نہیں دیتا- (۲۳۴۴)ان عورتوں کے ساتھ جو انسان کر محرم ہوں ازدواج حرام ہے ،مثلاً ماں، بہن، بیٹی، پھوپھی، خالہ،بھیتجی، بھانجی،ساس. (۲۳۴۵)اگر کوئی شخص کسی عورت سے نکاح کرے چا ہے اس کے ساتھ جماع نہ بھی کرے تو اس عورت کی ماں ،نانی،اور دادی اور جتنا سلسلہ اوپر چلا جائے سب عورتیں اس مرد کی محرم ہو جاتی ہیں.(۲۳۴۶)اگر کوئی شخص کسی عورت سے نکاح کرے اور اس کے ساتھ ہم بستری کرے تو پھر اس عورت کی لڑکی،نواسی، اور جتنا سلسلہ نیچے چلا جائے سب عورتیں اس مرد کی محرم ہو جاتی ہیں خواہ وہ عقد کے وقت موجود ہوں یا بعد میں پیدا ہوں.(۲۳۴۷)اگر کسی مرد نے ایک عورت سے نکاح کیا ہو لیکن ہم بستری نہ کی ہو تو جب تک وہ عورت اس کے نکاح میں رہے… احتیاط واجب کی بنا پر…اس وقت تک اس کی لڑکی سے ازدواج نہ کرے.(۲۳۴۸)انسان کی پھوپھی اور خالہ اوراس کے باپ کی پھوپھی اور خالہ اور دادا کی پھوپھی اور خالہ باپ کی ماں(دادی)اور ماں کی پھوپھی اور خالہ اور نانی اور نانا کی پھوپھی اور خالہ اور جس قدریہ سلسلہ اوپر چلا جائے سب اس کے محرم ہیں.(۲۳۴۹)شوہر کا باپ اور دادا اور جس قدر یہ سلسلہ اوپر چلا جائے اور شوہر کا بیٹا،پوتا اور نواسا جس قدر بھی یہ سلسلہ نیچے چلا جائے اور خواہ وہ نکاح کے وقت دنیا میں موجود ہوں یا بعد میں پیدا ہوں سب اس کی بیوی کے محرم ہیں.( ۲۳۵۰)اگر کوئی شخص کسی عورت سے نکاح کرے تو خواہ وہ نکاح دائمی ہو یا غیر دائمی جب تک وہ عورت اس کی منکوحہ ہے وہ اس کی بہن کے ساتھ نکاح نہیں کر سکتا.(۲۳۵۱)اگر کوئی شخص اس ترتیب کے مطابق جس کا ذکر طلاق کے مسائل میں کیا جائے گا اپنی بیوی کو طلاق رجعی دے دے تو وہ عدت کے دوران ان کی بہن سے نکاح نہیں کر سکتا لیکن طلاق بائن کی عدت کے دوران اس کی بہن سے نکاح کر سکتا ہے اور متعہ کی عدت کے دوران احتیاط واجب یہ ہے کہ عورت کی بہن سے نکاح نہ کرے. (۲۳۵۲)انسان اپنی بیوی کی اجازت کے بغیر اس کی بھتیجی یا بھانجی سے شادی نہیں کرسکتا لیکن اگر وہ بیوی کی اجازت کے بغیر ان سے نکاح کر لے اور بعد میں بیوی اجازت دیدے تو پھر کوئی اشکال نہیں . (۲۳۵۳)اگر بیوی کو پتا چلے کہ اس کے شوہر نے اس کی بھتیجی یا بھانجی سے نکاح کر لیا ہے اور خاموش رہے تو اگر وہ بعد میں راضی ہو جائے تو نکاح صحیح ہے اور اگر رضامند نہ ہو تو ان کا نکاح باطل ہے. (۲۳۵۴)اگرانسان خالہ یا پھوپھی کی لڑکی سے نکاح کرنے سے پہلے(نعوذ باللہ) خالہ یا پھوپھی سے زنا کرے تو پھر وہ اس کی لڑکی سے احتیاط کی بنا پر شادی نہیں کر سکتا.(۲۳۵۵)اگر کوئی شخص اپنی پھوپھی کی لڑکی یا خالہ کی لڑکی سے شادی کرے اور اس سے ہم بستری کرنے کے بعد اس کی ماں سے زنا کرے تو یہ بات ان کی جدائی کاموجب نہیں بنتی اور اگر اس سے نکاح کے بعد لیکن جماع کرنے سے پہلے اس کی ماں سے زنا کرے تب بھی یہی حکم ہے.اگر چہ احتیاط مستحب یہ ہے کہ اس صورت میں طلاق دے کہ اس سے (یعنی پھوپھی زاد یا خالہ زاد بہن سے )جدا ہو جائے. (۲۳۵۶)اگر کوئی شخص اپنی پھوپھی یا خالہ کے علاوہ کسی اور عورت سے زنا کرے تو احتیاط مستحب یہ ہے کہ اس کی بیٹی کے ساتھ شادی نہ کرے بلکہ اگر کسی عورت سے نکاح کرے اور اس کے ساتھ جماع کرنے سے پہلے ا سکی بیٹی کے ساتھ پہلے اس کی ماں کے ساتھ زنا کرے تو احتیاط مستحب یہ ہے کہ اس عورت سے جدا ہو جائے.لیکن اگر اس کے پہلے اس کی ماں کے ساتھ زنا کرے تو احتیاط مستحب یہ ہے کہ اس عورت سے جدا ہو جائے. لیکن اگر اس کے ساتھ جماع کرلے او ربعد میں اس کی ماں سے زنا کرے تو بے شک عورت سے جدا ہونا لازم نہیں. (۲۳۵۷)مسلمان عورت کافر مرد سے نکاح نہیں کر سکتی.مسلمان مرد بھی اہل کتاب کے علاوہ کافر عورتوں سے نکاح نہیں کر سکتا. لیکن یہودی اور عیسائی عورتوں کی مانند اہل کتاب عورتوں سے متعہ کرنے میں کوئی حرج نہیں اور احتیاط لازم کی بنا پر ان سے دائمی عقد نہ کیا جائے اور بعض فرقے مثلاً ناصبی جو اپنے آپ کو مسلمان سمجھتے ہیں ،کفار کے حکم میں ہیں اور مسلمان مرد اور عورتیں ان کے ساتھ دائمی یا غیر دائمی نکاح نہیں کر سکتے.(۲۳۵۸)اگر کوئی شخص ایک ایسی عورت سے زنا کرے جو رجعی طلاق کی عدت گزاررہی ہو تو… احتیاط کی بنا پر… وہ عورت اس پر حرام ہو جاتی ہے اور اگر ایسی عورت کے ساتھ زنا کرے جو متعہ یا طلاق بائن یا وفات کی عدت گزاررہی ہو تو بعد میں اس کے ساتھ نکاح کر سکتا ہے اگر چہ احتیاط مستحب یہ ہے کہ اس سے شادی نہ کرے.رجعی طلاق اور بائن طلاق اور متعہ کی عدت اور وفات کی عدت کے معنی طلاق کے احکام میں بتائے جائیں گے.(۲۳۵۹)اگر کوئی شخص کسی ایسی عورت سے زنا کرے جو بے شوہر ہو مگر عدت میں نہ ہو تو احتیاط کی بنا پر تو بہ کرنے سے پہلے اس سے شادی نہیں کر سکتا.لیکن اگر زانی کے علاوہ کوئی دوسرا شخص(اس عورت کے)توبہ کرنے سے پہلے اس کے ساتھ شادی کرنا چاہے تو کوئی اشکال نہیں.مگر اس صورت میں کہ وہ عورت زنا کار مشہور ہو تو احتیاط کی بنا پر اس (عورت) کے توبہ کرنے سے پہلے اس کے ساتھ شادی کرنا جائز نہیں ہے.اسی طرح کوئی مرد زنا کار مشہور ہو تو توبہ کرنے سے پہلے اس کے ساتھ شادی کرنا جائز نہیں ہے اور احتیاط مستحب یہ ہےکہ اگر کوئی شخص زنا کار عورت سے جس سے خود اس نے یا کسی دوسرے نے منہ کالا کیا ہو شادی کرنا چاہے تو حیض آنے تک صبر کرے اور حیض آنے کے بعد اس کے ساتھ شادی کرلے. (۲۳۶۰)اگر کوئی شخص ایک ایسی عورت سے نکاح کرے جو دوسرے کی عدت میں ہوتو اگر مرد اور عورت دونوں یا ان میں سے کوئی ایک جانتا ہو کہ عورت کی عدت ختم نہیں ہوئی اور یہ بھی جانتے ہوں کہ عدت کے دوران عورت سے نکاح کرنا حرام ہے تو اگرچہ مرد نے نکاح کے بعد عورت سے جماع نہ بھی کیا ہو تو وہ عورت ہمیشہ کیلئے اس پر حرام ہو جائے گیاور اگر دونوں اس سے بے خبر ہوں کہ عدت کے دوران ہونے یا عدت میں نکاح کے حرام ہونے سے تو دونوں کا نکاح باطل ہے،اگر ہمبستری بھی کی ہے تو ہمیشہ کے لئے حرام ہو جائیں گے.اگر ہمبستری نہ کی ہو تو عدت کے ختم ہونے کے بعد دوبارہ نکاح کر سکتے ہیں.(۲۳۶۱)اگر کوئی شخص یہ جانتے ہوئے کہ عورت شوہر دار ہے اور(اس سے شادی کرنا حرام ہے)اس سے شادی کرے تو ضروری ہے کہ اس عورت سے جدا ہو جائے اور بعد میں بھی اس سے نکاح نہیں کرنا چاہیے. اگر اس شخص کو یہ علم نہ ہو کہ عورت شوہر دار ہے لیکن شادی کے بعد اس سے ہم بستری کی ہو تب بھی احتیاط کی بنا پر یہی حکم ہے. (۲۳۶۲)اگر شوہر دار عورت زنا کرے تو ..احتیاط کی بناپر.. وہ زانی پر ہمیشہ کے لئے حرام ہو جاتی ہے.لیکن شوہر پر حرام نہیں ہو تی اور اگر توبہ واستغفار نہ کرے اور اپنے عمل پر باقی رہے (یعنی زنا کاری ترک نہ کرے)تو بہتر یہ ہے کہ اس کا شوہر اسے طلاق دیدے لیکن شوہر کو چاہیے کہ اس کا مہر بھی دے. (۲۳۶۳)جس عورت کو طلاق مل گئی ہو اور جوعورت متعہ میں رہی ہو اور اس کے شوہر نے متعہ کی مدت بخش دی ہو یا متعہ کی مدت ختم ہو گئی ہو اگر وہ کچھ عرصے کے بعد دوسرا شوہر کرے اور پھر اسے شک ہو کہ دوسرے شوہر سے نکاح کے وقت پہلے شوہر کی عدت ختم ہوئی تھی یا نہیں تووہ اپنے شک کی پروانہ کرے. (۲۳۶۴)اغلام کروانے والے لڑکے کی ماں،بہن،اور بیٹی اغلام کرے والے پر.. جبکہ(اغلام کرنے والا)بالغ ہو… حرام ہو جاتے ہیں… اگر اغلام کروانے والا مرد ہو یا اغلام کرنے والا نابالغ ہو تب بھی احتیاط لازم کی بنا پر یہی حکم ہے.لیکن اگر اسے گمان ہو کہ دخول ہوا تھا یا شک کرے کہ دخول ہو ا تھا یا نہیں تو پھروہ حرام نہیں ہوں گے.(۲۳۶۵)اگر کوئی شخص کسی عورت سے شادی کرے اور شادی کے بعد اس عورت کے باپ، بھائی یا بیٹے سے اغلام کرے تواحتیاط کی بنا پر وہ عورت اس پر حرام ہو جاتی ہے.(۲۳۶۶)اگر کوئی شخص احرام کی حالت میں جو اعمال حج میں سے ایک عمل ہے کسی عورت سے شادی کرے تو اس کا نکاح باطل ہے اور اگر اسے علم تھا کہ کسی عورت سے احرام کی حالت میں نکاح کرنا اس پر حرام ہے تو بعد میں وہ اس عورت سے کبھی بھی شادی نہیں کر سکتا چاہے عورت احرام میں نہ ہو. (۲۳۶۷)جو عورت احرام کی حالت میں ہو اگر وہ ایک ایسے مرد سے شادی کے جو احرام کی حالت میں نہ ہوتو اس کا نکاح باطل ہے اوراگر عورت کو معلوم تھا کہ احرام کی حالت میں شادی کرنا حرام ہے تواحتیاط واجب یہ ہے کہ بعد میں اس مرد سے شادی نہ کرے. (۲۳۶۸)اگر مردیا عورت طواف النساء نہ بجالائیں جو عمرہ مفردہ کے اعمال میں سے ایک ہے تو ایسے مرد عورت کے لئے جنسی لذت کا حصول جائز نہیں رہتا. یہاں تک کہ وہ طواف النساء بجالائیں.لیکن اگر حلق یا تقصیر کے ذریعے احرام سے خارج ہونے کے بعد شادی کرے تو صحیح ہے چاہے طواف النساء انجام نہ دیا ہو .(۲۳۶۹)اگر کوئی شخص نابالغ لڑکی سے نکاح کرے تواس لڑکی کی عمر نو سال ہونے سے پہلے اس کے ساتھ جماع کرنا حرام ہے.لیکن اگر جماع کرے تو اظہر یہ ہے کہ لڑکی کے بالغ ہونے کے بعد اس سے جماع کرناحرام نہیں ہے خواہ اسے افضاء ہی ہوگیاہو..افضاء کے معنی مسئلہ۲۳۴۰میں بتائی جا چکے ہیں.. لیکن احوط یہ ہے کہ اسے طلاق دے دے. (۲۳۷۰)جس عورت کو تین طلاق دی جائے وہ شوہر پر حرام ہو جاتی ہے.ہاں اگرا ن شرائط کے ساتھ جن کاذکر طلاق کے احکام میں کیا جائے گا وہ عورت دوسرے مرد سے شادی کرے تو دوسرے شوہر کی موت یا اس سے طلاق ہو جانے کے بعد اور عدت گزر جانے کے بعد اس کا پہلا شوہر دوبارہ اس کے ساتھ نکاح کر سکتاہے.