لاہور: وزارت حج و مذہبی امورکی طرف سے 17 فیصد عازمین حج کے لیے دوسری قرعہ اندازی کروائے جانے کا ابھی تک فیصلہ نہیں ہوسکا ہے جس کی وجہ سے ہزاروں عازمین کی درخواستیں اور رقوم بینکوں میں پڑی ہیں جبکہ عازمین شدت سے فیصلے کے منتظر ہیں۔
وزارت حج و مذہبی امورنے حج 2018 کے لیے 50 فیصد درخواستوں میں سے 89ہزار 6 سو پانچ خوش نصیبوں کے ناموں کی قرعہ اندازی مارچ میں کی تھی، وزارت حج و مذہبی امورکے ترجمان کے مطابق عدالت سے اجازت موصول ہونے کے بعد حج 2018 کے لیے موصول ہونے والی 3 لاکھ 74ہزار 857 درخواستوں کی قرعہ اندازی کی گئی تھی، منظور شدہ حج پالیسی 2018 کے تحت کُل سرکاری حج اسکیم کا کوٹہ 1لاکھ 19ہزار 4 سو 73 ہے جس میں سے 89ہزار 6 سو 5 کی قرعہ اندازی کی جاچکی ہے، حج 2018 سرکاری اسکیم کے تحت 80 سال سے زائد 10ہزار درخواست گزاروں (بمعہ ایک معاون) بغیر قرعہ اندازی کے کامیاب قرار دیا جاچکا ہے، اسی طرح وہ افراد جو گزشتہ تین یا چار سالوں سے مسلسل ناکام ہو ئے ان کے لیے بھی 10ہزار کا خصوصی کوٹہ مختص کیا گیا ہے۔
ترجمان کے مطابق قرعہ اندازی میں جن درخواست گزاروں کے نام نہیں آئے انہیں عدالتی فیصلے سے مشروط کوٹے کے تحت دوبارہ کامیاب ہونے کا موقع فراہم کیا جائے گا علاوہ ازیں عدالتی فیصلے کی روشنی میں اگر مزید 10 ہزار نشتیں بڑھائی گئیں تو اُن درخواست گزاروں کے نام بھی خوش نصیبوں میں شامل ہوں گے جنہوں نے بینکوں سے رقم نہیں نکلوائی ہوگی،قرعہ اندازی میں 3 لاکھ 74ہزار 857 درخواستیں شامل تھیں جن میں سے 89ہزار 605 خوش نصیبوں کے ناموں کو منتخب کیا گیا۔ حج کے لئے ایسے عازمین جن کے نام پہلی قرعہ اندازی میں نہیں آئے وہ اب اس بات کے منتظرہیں کہ اعلان کب کیاجاتا ہے۔
وزارت حج کے ذرائع کے مطابق اس حوالے سے وزیراعظم کو سمری بھیجی جاچکی ہے تاہم ان کی مصروفیات کی وجہ سے ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں ہوسکا ہے، وزارت حج ومذہبی امورکا موقف ہے کہ مزید 17 فیصد عازمین کوسرکاری اسکیم کے تحت حج کے لئے بھیجا جائیگا تاہم یہ اقدام عدالتی فیصلے سے مشروط ہے۔ واضح رہے کہ ترجمان وزارت مذہبی امور کے مطابق رواں سال پاکستان سے کل ایک لاکھ اناسی ہزار دو سو دس (179,210) عازمین فریضہ حج ادا کریں گے، جن میں سے ایک لاکھ بیس ہزار عازمین سرکاری اسکیم کے تحت جبکہ انسٹھ ہزار دو سو دس ( 59,210) افراد نجی حج اسکیم کے تحت فریضہ حج ادا کریں گے۔