کینز: کرکٹ آسٹریلیاالیون اور پاکستان کے درمیان سہ روزہ وارم اپ میچ جمعرات سے کینز میں شروع ہورہا ہے، گرین کیپس ناکامیوں کے بھوت کو بھگانے کی پریکٹس کریں گے، بیٹسمینوں کو ایکسٹرا باؤنس سے نمٹنے کیلیے ’رٹے‘ ہوئے سبق کا امتحان دینا ہوگا،پنک گیند سے ڈے اینڈ نائٹ مقابلے میں برسبین ٹیسٹ کیلیے خود کو تیار کیا جائے گا۔
ہیڈ کوچ مکی آرتھر کی پوری توجہ صرف پیس بیٹری پرہی مرکوز ہے،انھوں نے کہاکہ فاسٹ بولرز کا سیریز میں کردار کافی اہم ہوگا۔ تفصیلات کے مطابق کرکٹ آسٹریلیا اور پاکستان میں پنک گیند سے ڈے نائٹ سہ روزہ پریکٹس میچ جمعرات سے کھیلا جائے گا،اس سے گرین کیپس کو 15 دسمبر سے برسبین میں شیڈول سیریز کے پہلے ٹیسٹ کی تیاری کا موقع ملے گا جو ڈے نائٹ مقابلہ ہی ہے۔ پریکٹس میچ کیلیے میزبان سلیکٹرز کی جانب سے نوجوان اور ایمرجنگ پلیئرز کا انتخاب کیا گیا جنھیں بہت زیادہ تجربہ حاصل نہیں تاہم وہ مختصر وقت میں روشن مستقبل کی نوید سنا چکے ہیں۔ پاکستان کی توجہ کنڈیشنز سے ہم آہنگ ہونے کیلیے اس واحد موقع کو پوری طرح کارآمد بنانے پر مرکوز ہو گی۔
ان کھلاڑیوں کو ہی میدان میں اتارے جانے کی توقع ہے جوگابا میں میدان سنبھالیں گے۔ حالیہ دورئہ نیوزی لینڈ میں گرین کیپس کی جانب سے ناکامی کا ملبہ موزوں پریکٹس نہ ہونے پر ڈالا گیا تھا تاہم کینز آمد کے بعد سے گرین کیپس کو سیریز کی تیاری کا بھرپور موقع میسر آیا ہے، سہ روزہ میچ میں بھی بارش کا خدشہ ظاہر نہیں کیا گیا۔ کینز میں خاص طور پر بیٹسمین ایکسٹرا باؤنس سے نمٹنے کی اپنی تیاریوں کا ثبوت دیں گے جس کا وہ کیویز کے خلاف سیریز میں مقابلہ نہیں کرپائے تھے، نیٹ پریکٹس میں بیٹسمینوں نے شارٹ پچ بالز کا بھرپور سامنا کیا، اب اس کا امتحان ہوگا۔
دوسری جانب کوچ مکی آرتھر ایک بار پھر تمام امیدیں پیس بیٹری سے ہی باندھے بیٹھے ہیں، انھیں امید ہے کہ وہ مشکلات کا شکار میزبان بیٹنگ لائن کو نشانہ بنانے کی پوری صلاحیت رکھتی ہے۔ محمد عامر کے بارے میںانھوں نے کہا کہ اگرچہ ان کی پیس مچل اسٹارک جتنی نہیں مگرگیند پر کنٹرول بہت ہی شاندار ہے،وہ مہارت سے بال کو سوئنگ کرتے اورکافی تیز بھی ہیں، عامر ٹیم کیلیے کافی کارآمد ثابت ہوں گے۔
یاد رہے کہ مکی آرتھر کے ذہن میں بھی ابھی تک لیفٹ آرمر وہاب ریاض کا وہ تباہ کن اسپیل گھوم رہا ہے جس کا سامنا گذشتہ برس ورلڈ کپ میں شین واٹسن نے کیا تھا، اس لیے وہ انھیں پہلے ہی اس ٹور میں اپنا خفیہ ہتھیار قرار دے چکے ہیں۔
کوچ نے کہاکہ ہمارا اٹیک ٹیسٹ کی تمام 20 وکٹیںلینے کی صلاحیت رکھتا ہے، مگر ہمیں بہت سے رنز بنانے کی ضرورت ہو گی اور اسی چیز پر بہت زیادہ محنت بھی کررہے ہیں۔انھوں نے مزید کہا کہ یہاں کنڈیشنز یکسر ہماری ٹیم کیلیے مخالف ہیں،اگر ان سے ہم آہنگ ہونے کی کوشش کامیاب ہوگئی تو ہمارے پاس کامیابی کا پورا موقع موجود ہوگا، پاکستان کے پاس حیران کن صلاحیتوں سے مالا مال پلیئرز موجود مگر وہ اپنے کمفرٹ زون سے اس وقت باہر ہیں جیساآسٹریلوی پلیئرز بھارت میں ہوتے ہیں۔