سینیٹ الیکشن میں مبینہ طور پر وفاداریاں بدلنے کیخلاف پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے شوکاز نوٹس بھیجے جانے والے تین ارکان نے نیا آشیانہ ڈھونڈ لیا۔
خیبر پختونخواہ اسمبلی میں تحریک انصاف کے ارکان زاہد درانی،عبید اللہ مایاراورنگینہ خان نے لاہور میں شریک چیئرمین پی پی پی آصف زرداری سے ملاقات کے دوران پیپلز پارٹی میں شمولیت کا اعلان کردیا۔ ان تینوں ارکان کو تحریک انصاف نے سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ اور ووٹ بیچنے کے الزام پر شوکازنوٹس دیا تھا۔ دوسری جانب معاملے پر موقف دیتے ہوئے ترجمان کے پی حکومت شوکت یوسف زئی نے کہا کہ ان لوگوں کو جس نے پیسےدیے، یہ انہی سےجاملے۔
ووٹ فرخت کرنے کے الزام پر پارٹی سے ثبوت دینے کا مطالبہ
واضح رہے کہ سینٹ انتخابات میں ووٹ بیچنے کے الزام کا شکار ہونے والے خیبرپختونخوا اسمبلی کے اراکین نے جوڈیشل کمیشن کے ذریعے معاملے کی انکوائری کروانے کامطالبہ کر رکھا ہے۔
نوشہرہ میں یاسین خلیل قربان علی سمیت پی ٹی آئی کے گیارہ اراکین اسمبلی کی جانب سے 23 اپریل 2018 کو کی جانے والی پریس کانفرنس میں ارکان نے پارٹی کو پندرہ دن میں لگائے گئے الزامات کے ثبوت فراہم کرنے کی ڈیڈ لائن دیتے ہوئے بصورت دیگر عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان کیا تھا۔
واضح رہے کہ 18 اپریل کو پریس کانفرنس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے سینیٹ الیکشن میں پیسے لے کر ووٹ دینے والے 20 اراکین کا انکشاف کیا تھا۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ابھی شوکاز نوٹس دے رہے ہیں، جواب نہ آیا تو اپنے ایک تہائی اراکین اسمبلی کو پارٹی سے نکال دیں گے۔ ضمیر فروشوں کے نام نیب کو دیں گے۔
سینیٹ الیکشن میں پیسے لے کر ووٹ دینے والوں مبینہ افراد میں دینا ناز، نگینہ خان، فوزیہ، نسیم حیات، سردار ادریس، عبید اللہ میار، زاہد درانی، عبدالحق، قربان خان، امجد آفریدی، عارف یوسف، جاوید نسیم، یاسین خلیل، فیصل زمان، سمیع علی زئی، معراج ہمایوں، خاتون بی بی، بابر سلیم اور وجیہہ الزمان شامل ہیں۔
تین مارچ 2018 کو ہونے والے سینیٹ الیکشن میں خیبرپختونخوا کی 11 نشستوں پر پولنگ ہوئی جس میں پی ٹی آئی نے 5، پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرین نے 2، آزاد امیدواروں نے 2، جے یو آئی اور جماعت اسلامی نے ایک ایک نشست حاصل کی تھی۔