عید الاضحیٰ قریب ہے اور تہوار کے اس موقع پر کئی پاکستانی فلمیں ایک دوسرے کے مدمقابل آنے کے لیے تیار ہیں
ستمبر کے شروع میں جواد بشیر کی فلم تیری میری لو اسٹوری ریلیز ہوگی، جس کے بعد عید کے موقع پر اے آر وائی فلم کی جانان، اردو 1 کی ایکٹر ان لاءاور جیو فلم کی زندگی کتنی حسین ہے، کے درمیان مقابلہ ہوگا۔
اسی طرح بولی وڈ کی جانب سے نواز الدین صدیقی کی فریکے علی اور سدہارتھ ملہوترہ اور کترینہ کیف کی بار بار دیکھو بھی ریلیز کی جارہی ہے۔
سائن پیکس سینما کے جنرل منیجر آپریشنز کے مطابق نو سے 19 ستمبر کے دوران ملک بھر میں ہمارے سینماﺅں میں 1950 شوز چلائے جانے کی توقع ہے، جس دوران دو لاکھ سے زائد افراد فلموں کو دیکھنے کے لیے آئیں گے۔
مگر عید پر اتنی فلموں کی ریلیز پر پاکستانی پروڈیوسرز کے لیے منافع کمانا مشکل ہوسکتا ہے کیونکہ اس کی وجہ محدود مقدار میں اسکرینز کی دستیابی ہے جو دیکھنے والوں کے لیے آپشنز کم کرتی ہیں۔
تاہم عید پر اپنی فلمیں ریلیز کرنے والے پروڈیوسرز اس بارے میں کیا سوچتے ہیں؟
فضا علی میرزا ایکٹر ان لاءکی پروڈیوسر ہے جو دو سال قبل عید الاضحیٰ پر ہی سپر ہٹ نامعلوم افراد بھی ریلیز کرچکی ہیں، ان کا کہنا ہے کہ وہ ایک بار جب ریلیز کی تاریخ کا اعلان کردیتی ہیں تو پھر جتنا بھی مقابلہ ہو اس پر قائم رہتی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا ” میں نے ایکٹر ان لاءکی ریلیز کی تاریخ کا اعلان نو ماہ پہلے کیا تھا، میں نے اپنے ڈسٹری بیوٹرز، اپنی کاسٹ اور عملے سے وعہدی کیا ہے اور میں آخری وقت میں ریلیز کو التواءمیں نہیں ڈال سکتی، اس میں شبہ نہیں کہ فلموں کے درمیان مقابلے سے بزنس متاثر ہوتا ہے، مگر ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اپنی انا کو ایک طرف رکھ کر پروڈیوسرز گلڈ کو تشکیل دیں تاکہ اس طرح کے مسائل سامنے نہ آسکیں”۔
دوسری جانب جانان کی پروڈیوسر حریم فاروق نے یہ نکتہ پیش کیا ” درحقیقت یہ دیکھنے والوں کے لیے اچھا ہے کہ وہ تین مقامی فلموں میں سے کسی کا انتخاب کریں، پاکستانی ناظرین لوکل سینما کو پسند کرتے ہیں اور ہمیں اپنی فلموں پر یقین رکھنا چاہئے، توقع ہے کہ سب کچھ اچھا ہی ہوگا”۔
زندگی کتنی حسین ہے، کے رائٹرز عبدالخالق خان اس مسئلے کا روشن پہلو دیکھتے ہیں ” ایک ہی دن تاریخ پر ریلیز ہوسکتا ہے کہ تینوں فلموں کے لیے فائدہ مند ہو، جب لوگوں کو کسی ایک فلم کے ٹکٹ نہیں ملیں گے تو وہ دستیاب فلم کو دیکھ لیں گے، اس طرح سب کو ہی فائدہ ہوگا”۔