لاہور; مسلم لیگ (ن) کے رہنما سینیٹر مشاہدحسین سید نے کہا ہے کہ نوازشریف کے جیل میں جانے کی باتیں ابھی تک مفروضوں پر مبنی ہے‘ ملک میں شہبازشر یف ‘عمران خان اور آصف زرداری سمیت وزیر اعظم کے تین امیدوار ہیں ‘گیلپ سروے ہویا پل ڈیٹ یا
وال سٹریٹ جنرل سب نے ن لیگ کی بہتر اور مضبوط پوزیشن کی نشاندہی کی ہے‘ عوام پرفارمنس کے بنیاد پر ن لیگ کو دیکھیں نوازشریف یا شہبازشریف کا جلسہ دیکھ لیں دودھ کا دودھ پانی کاپانی ہو جائے گا‘ریحام خان کی کتاب کے بارے میں عمران خان اور ریحام خان سے ہی پوچھا جائے لوگ کہتے تھے کیسز سے ساتھی ن لیگ کا ساتھ چھوڑ دیں گے لیکن ایسا ممکن ایسا نہیں ہوا۔ بدھ کومیڈیا سے گفتگو کے دوران مشاہد حسین سید نے کہا کہ ن لیگ الیکشن وقت پر چاہتی ہے اور صاف ستھری مہم ہونی چاہیے تاکہ عوامی اپنی مر ضی کے مطابق ملک کی آئندہ حکومت کیلئے قیادت کا انتخاب کر سکے ۔ انہوں نے کہا کہ ریحام خان کی کتاب کے بارے میں عمران خان اور ریحام خان سے ہی پوچھا جائے لوگ کہتے تھے کیسز سے ساتھی ن لیگ کا ساتھ چھوڑ دیں گے لیکن ایسا ممکن ایسا نہیں ہوامیں نے جو درخواستیں دیکھی ہیں اس میں چودھری نثار کی درخواست نہیں ہے مفروضوں پر بات نہیں کروں گا تمام قومی ادارے اور سیاسی جماعتیں چاہتی ہیں کہ الیکشن 25 جولائی کو ہی ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں عام انتخابات کیلئے اس وقت وزیر اعظم کے تین امیدوار میدان میں ہیں ہمیں یقین ہے جس طر ح عوام (ن) لیگ کے جلسوں میں شر کت کر رہے ہیں اور ہم نے ترقیاتی کام کروائے ہیں اسکے بعد (ن) لیگ ہی عام انتخابات میں کامیاب ہوگی ۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما سینیٹر
مشاہدحسین سید نے کہا ہے کہ نوازشریف کے جیل میں جانے کی باتیں ابھی تک مفروضوں پر مبنی ہے‘ ملک میں شہبازشر یف ‘عمران خان اور آصف زرداری سمیت وزیر اعظم کے تین امیدوار ہیں ‘گیلپ سروے ہویا پل ڈیٹ یا وال سٹریٹ جنرل سب نے ن لیگ کی بہتر اور مضبوط پوزیشن کی نشاندہی کی ہے۔دوسری جانب ایک خبر کے مطابق مسلم لیگ (ن) ایک موثر اور منظم نظام انتخابی دھاندلی الیکشن 25جولائی 2018ء کو منظر عام پر لانے اور بچاؤ کیلئے Anti Rigging System (ARS) کے نام سے متعارف کرا رہی ہے جس کا اعلان سینیٹر مشاہد حسین سید چیئرمین سینٹرل میڈیا کمیٹی پاکستان مسلم لیگ ن نے پارٹی سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ مسلم لیگ ن کے علاوہ بھی کچھ اور سیاسی جماعتیں جن میں پیپلز پارٹی شامل ہے، نے عوامی سطح پر دھاندلی کی کوشش، مداخلت،خوف و ہراس، سیاسی ہتھکنڈے، جانبداری اور دھونس بذریعہ محکمانہ غیر قانونی اقدامات اور بے جا دباؤ کی شکایت کی ہے۔ منفی اقدامات ناصرف آزادانہ، منصفانہ اور شفاف انتخابی عمل کو کمزور کریں گے بلکہ الیکشن کو بھی متنازعہ بنائیں گے۔کیونکہ اس طرح منصفانہ اور جائز انتخابی مہم نہیں چلائی جا سکتی۔ اس ضمن میں سینیٹر مشاہد نے کہا کہ ایک مخصوص ذہنی رویے کے ذریعے مسلم لیگ ن کی قیادت کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔میاں محمد نواز شریف جو ملک کے تین دفعہ وزیر اعظم رہے انکا ٹرائل جیل میں کیا جا رہا ہے، انصاف کا تقاضا یہ ہے کہ ان کا ٹرائل اوپن کورٹ میں کیا جائے۔ جیل ٹرائل تو بہت سنگین دہشتگردی میں ملوث افراد کا کیا جاتا ہے۔