تحریر : قیصر ملک
اگر میرے اس عنوان پر کسی کو شک ہو تو وہ تخت لاہور کے بڑے شہزادے کو اپنے آرمی چیف کے ساتھ بیٹھے ہوئے دیکھ لے ، اسکا یہ شک دور ہو جائے گا۔پاکستان میںدہشت گردوں کی پنیری جنر ل ضیاء نے لگائی اور اسکی آبیاری تخت لاہو ر کے حالیہ وارثوںنے کی ۔یہ اور بات ہے کہ جس دن ہماری پاک فوج نے ضرب عضب شروع کیا اس دن سے مجبوراتخت لاہور کویہ آبیاری بند کرنی پڑی، ورنہ وہ یہ کام جاری رکھ کر ثواب دارین حاصل کرنے کی کوشش میںتھے،کیونکہ یہ کام جنرل ضیاء نے شروع کیا تھااورتخت لاہور والے اسکو اپنا باپ کہتے ہیں اور اسکے ہر کام کو جاری وساری رکھنے کا وعدہ بھی انہوں نے اسکی قبر پر کھڑے ہو کر کیا تھا۔لہٰذاجب بھی تخت لاہور والوں کی شاہی آتی ہے یہ اسی ایجنڈے کوسامنے رکھتے ہیں اور بڑی جانفشانی سے اس پر عمل در آمد شروع کر دیتے ہیں۔
جنرل ضیاء سے لیکرآج تک جتنی بھی دہشت گردی ہوئی وہ صرف انکے حق میں ہوئی اور انکے مخالفوں کے خلاف ہوئی۔اب آپ شروع ہو جائیں،اورگنتے جائیں،آپکو ایک بھی دہشت گردی کا واقعہ تخت لاہور کے خلاف نہیں ملے گا۔دہشت گردی اگر کسی سیات دان کے خلاف ہوئی تو وہ بھی ان کا مخالف ہو گا، اگر کسی عالم دین کے خلاف ہوئی تو وہ بھی ان کی کسی بات کی مخالفت کرتا ہو گا یا کبھی کی ہو گی؟سب سے زیادہ دہشت گردی پیپلز پارٹی اور بھٹو شہید کے خاندان اور اسکے کارکنوں کے خلاف ہوئی جونظام مصطفٰے تحریک سے شروع ہو کر محترمہ بے نظیر بھٹو کی شہادت اور اسکے بعدتک جاری رہی ۔یہ تو اللہ بھلا کرے زرداری صاحب کا کہ انہوں ساری بدنامیاں اپنے نام کرکے پارٹی کارکنوں کو بچا لیا، ورنہ یہ جو آجکل دہشت گردی کے خلاف ہو رہا ہے صرف پیپلز پارٹی کے کارکنوں کے خلاف ہی ہونا تھا۔
اگریاد کریں تو آپ کی آنکھوں کے سامنے جنرل ضیاء سے لیکر اب تک کی ساری فلم چلنی شروع ہو جائے گی،بی بی شہید جب جلاوطنی کے بعد اٹھارہ اکتوبر کو واپس کراچی پہنچی تو سانحہ کارساز ہوا ،جس میںبی بی صاحبہ کو ہی نہیں پی پی کی پوری قیادت کو ختم کرنے کا منصوبہ تھا۔پاکستان پیپلز پارٹی کے سینکڑوں کارکن شہید ہوئے مگر نہ کسی پر مقدمہ قائم ہوا نہ کسی کو پکڑا گیا؟سابق چیف جسٹس (بقول ناجی صاحب جگا جج )جسکی بحالی کے استقبالی کیمپ میں، جو پیپلز پارٹی نے لگایا تھا ،بھی دہشت گردی ہوئی،مگر نہ کسی کو پکڑا گیا ،نہ کسی پر مقدمہ بنا۔اسی طر ح بی بی صاحبہ کو شہید کیا گیا تو انکے ساتھ ایک بڑی تعداد کارکنوں کی بھی شہید ہوئی،لیکن نہ کسی کے خلاف کوئی مقدمہ بنا اور نہ ہی کسی کوسزا ہوئی۔پھرایک دہشت گرد کو،جو تخت لاہور کی نوکری کرتاتھا، گورنر سلمان تاثیرکا باڈی گارڈ لگایا گیا۔ اسنے گورنرپنجاب کو سڑک پر گولی ماری۔ سونے پر سہاگہ یہ ہوا کہ تخت لاہور نے اپنے ایک نوکر سابق جج کو اسکا وکیل بنا کر کھڑا کردیا۔اب یہ بات سامنے آچکی ہے کہ سابق گورنرسلمان تاثیر کو ہلاک کرنے کے لئے پیس کس نے دئے تھے؟وہ کن کی مخالفت کرتا تھا؟ تخت لاہور نے اپنی سابقہ حکومت میں اسکے ساتھ کیا کیا؟سبکو معلوم ہے
پھر اسکا بیٹا بھی غائب کرایا گیا۔اب چھوٹے شہزادے جو ابھی تک دہشت گردوں کو کہا کرتے تھے کہ” آپ کاا یجنڈہ اور ہمارا ایجنڈہ ایک ہے، اسلئے پنجاب میں حملے نہ کریں۔” خود دہشت گرد بن گئے۔پنجاب میں ایک شرمناک واقعہ ہو ا،جو تخت لاہور کی اپنی دہشت گردی تھی، جو انہوں نے ادارہ منہاج القران میں کی، جس میں ١٤ بے گناہوںکوشہید کردیا اور تقریبا ١٠٠ افراد کو گولیاں مارکر زخمی کر دیا گیا۔ اب چونکہ تخت لاہور کی ہر حرکت کا ہمارے اعلیٰ اداروں کو علم ہے ، اسلئے ان پریہ دہشت طاری ہے کہ اگر یہ سب کچھ سامنے آ گیا تو کیا ہوگا؟ اسکے باوجودبتخت لاہور والے دہشت گردی میں بھی ریکارڈ پر ریکارڈ بنا رہے ہیں۔کیاآپ نے دنیا میں کبھی یہ سنا کہ نابیناحضرات پر لاٹھی چارج کیا گیا ہو؟ مگر تخت لاہور زندہ باد،اس کے شہزادوں نے یہ بھی کروا دیا۔ اب یہ جو کچھ کر رہے ہیں وہ چاہے پٹرول بلیک میلنگ ہو یا گیس اوربجلی میں گھپلے ہو ں ، چاہے میٹروبس کاکمیشن ہو، جو ترکی میں جمع ہوتاہے، چاہے لیپ ٹاپ کا معاملہ ہویااسپتال کی مشینیں ہوں، جو تخت لاہور کے شہزادے امپورٹ کرتے ہیں ،انکی ہر کاروائی کا علم ہمارے اداروں کو ہے۔
اب تخت لاہور والے ڈرتے رہتے ہیں ۔اسلئے جب بھی انکی جنرل راحیل شریف سے ملاقات ہوتی ہے انہیںخطرہ لگارہتا ہے کہ اب جنرل صاحب کچھ پوچھ ہی نہ لیں؟ جنرل صاحب جو بھی بات کرتے ہیں اسکے جواب میںصرف سرہلا کو ہربات کا ہاں میں ہی جواب دیتے ہیں اور جنرل صاحب کویقین دلاتے رہتے ہیں کہ” ہم آپ سے کچھ نہیں پوچھتے آپ صرف ہمیں وزیراعظم رہنے دیں۔باقی جس طرح آپ کہیں گے ویسے ہی ہم کریں گے۔”جب بھی وہ سامنے آکر بیٹھتے ہیں تخت لاہور والوں پر دہشت طاری ہو جاتی ہے۔یقین نہیں توآرمی چیف سے ملاقات کی کوئی بھی تصویر غور سے دیکھ لیں ،سب کچھ نظر آجائے گا ۔پھر پاک آرمی کے جوانوں نے بہت سے دہشت گردوں کو پکڑا ہوا ہے اب تخت لاہور والوں کو یہ خدشہ ہے کہ کہیں کوئی دہشت گرد یہ نہ بتا دے کہ ہمیں دہشت گردی کرنے کے حکم کہا ں سے جاری ہوتے تھے اور سرمایہ کہاں سے اور کس کے ذریعے پہنچایا جاتا تھا؟ یہ سب کچھ ویسے تو ہمارے اداروں کے علم میں ہے، مگر اسکو استعمال تب کریں گے، جب ان کو ضرورت ہوگی۔ ابھی تو صرف ان سے دستخط کرانے ہوتے ہیں۔تخت لاہور والے جو کچھ پنجاب میں کر رہے ہیں اسکا بھی انکو سب علم ہے، اسی لئے تخت لاہور والے سہمے ہوئے ہیں کہ کبھی بھی کچھ بھی ہو سکتا ہے۔ورنہ آپکو یاد ہو گا کہ چھوٹا شہزادہ ،جو پاکستان پیپلز پارٹی کے دور میں روزانہ کو ئی نہ کوئی ڈرامہ بازی کرتا تھا اور میڈیا میں اپنے طبلہ نوازوں کے ذریعہ روزانہ کوئی تماشا لگاتا تھا، آجکل خاموش ہے ۔کیونکہ اسکو علم ہے کہ اب دہشت گردوں کی مدد خفیہ بھی نہیں کی جاسکتی کیونکہ ہماری آرمی کے جوان اب ہر چیز دیکھ رہے ہیں،کہ کون کیا کررہا ہے؟
اب تو پاکستان میں یہ خبر گرم ہے کہ تخت لاہور والے عمران خان کے دھرنے کی وجہ سے پریشان تھے، جسکی وجہ سے سانحہ پشاورہوا اور سانحہ شکار پور بھی۔ کوئی اندر کی کہانی ہے، جس کا پاکستانی عوام کو بھی وقت آنے پر علم ہو جائے گا۔اب تو تخت لاہور والوں کی شاہی خطرے میں لگتی ہے ،کیونکہ آرمی چیف راحیل شریف کو سب معلومات مل رہی ہیں ۔ اسی وجہ سے روازنہ کوئی نہ کوئی ایشو کھڑا کر دیا جاتا ہے ،کبھی اپنے پیاروں کے ذریعہ پٹرول غائب کیا جاتا ہے،کبھی گیس کا ایشو کھڑا کیا جاتا ہے، کبھی عوام کی توجہ دہشت گردی سے ہٹانے کیلئے پورے ملک میںبجلی کی بریک ڈائون کر دی جاتی ہے۔تخت لاہور والے ہمیشہ دہشت کے ذریعہ حکومت کرتے ہیں اور اسمرتبہ بھی انہوں نے کوئی بہت بڑا پلان بنایا تھا؟ جو ناکام ہوتا نظر آرہا ہے، اسی لئے اب یہ خود دہشت زدہ ہیں کہ اگر سب کچھ عوام کے سامنے آگیا تو کیا ہوگا ؟ یہ اس دہشت میںرہتے ہیں کہ کسی وقت کچھ بھی ہو سکتا ہے، کیونکہ اندر کا چور بس باہر آنے ہی والا ہے ابھی کچھ دن ان کو ادارے اسی دہشت میں رکھیں گے تاکہ یہ اور غلطیاں کرلیں پھر ایک وقت پر ان کی ہر دہشت گردی ان کے سامنے لائی جائے گی اور وہ وقت عنقریب آنے والا ہے۔ ابھی تو انکی حالت بارش میں بھیگے چوہے کی طرح ہے ،جو بلی کے ہاتھ لگ گیا ہے ،جو مارنے سے پہلے اس سے کھیلتی ہے،مگر چوہے کو موت نظر آتی رہتی ہے۔
تحریر : قیصر ملک