بنگلورو: دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت، سب سے پرانی ثقافت اور کروڑوں دیویوں کی پوجا کرنے والے ملک کی سرکار ’’میرا بھارت مہان‘‘ کہتی نہیں تھکتی لیکن وہاں صورت حال یہ ہے ہر روز سیکڑوں خواتین اور کم سن بچیاں سڑکوں میں کھلے عام پھرنے والے انسان نما بھیڑیوں کے ہاتھوں اپنی جان گنوادیتی ہیں اور جو مذاحمت کرتی ہیں انہیں کبھی برہنہ سڑکوں پر پھینک دیاجاتا ہے تو کبھی ان کے اعضا تک کاٹ دیئے جاتے ہیں ایسا ہی ایک واقعہ بنگلور میں پیش آیا ہے جہاں ایک برقع پوش مسلم خاتون کی زبان ان بھیڑیوں نے اس لیے کاٹ ڈالی کہ اس نے ان کے مزموم مقاصد کو پورا نہیں ہونے دیا۔
بھارتی ریاست کرناٹکا کا دارالحکومت بنگلورو دنیا بھر میں آئی ٹی کے حوالے سے بڑا مقام رکھتا ہے لیکن چونکہ یہ شہر بھی بھارت کا ہی حصہ ہے اس لیے یہاں بھی خواتین کو ہراساں کرکے مردانگی کا ثبوت دینے والے انسان نما بھیڑیوں کی بہتات ہے۔ عورت کا تعلق کسی بھی مذہب، ذات، رنگ یا نسل سے ہو ان بھیڑیوں کے ہاتھوں محفوظ نہیں۔ اگر ان بھیڑیوں کے سامنے مذاحمت کی جائے تو وہ صنف نازک کو بری طرح مسلنے سے بھی نہیں ہچکچاتے۔ ایسا ہی ہوا وہاں کی ایک رہائشی مسلمان خاتون کے ساتھ جو برقع میں کسی کام کی غرض سے گھرسے نکلی تھی لیکن اس بے چاری کو کیا پتہ تھا کہ اس کے ساتھ ایسا ہوجائے گا کہ وہ زندگی بھر نہ بھلا پائے گی۔اوباشوں نے اسے گھیرا اور اپنی ہوس کا نشانہ بنانا چاہا اور جب اس باہمت خاتون نے اپنی عصمت بچانے کے لیے مزاحمت کی تو اسے ناصرف تشدد کا نشانہ بنایا گیا بل کہ زمین پر پٹخ کر درندوں کی طرح اس کے زبان اور ہونٹوں کو دانتوں سے کاٹا اور چباڈالا۔ ظلم کی اس پوری واردات میں انسان تو ڈر کے مارے باہر نہ نکلے لیکن کتوں میں شائد تھوڑی سی انسانیت زندہ تھی جنہوں نے یہ صورت حال دیکھ کر بھونکنا شروع کردیا۔ جس پر وہ درندے بھاگ نکلے ورنہ نجانے اس عورت کا کیا ہوتا۔بھارتی پولیس بھی اسی وقت جاگی جب اس علاقے کے مکینوں نے انہیں فون کرکے صورت حال سے آگاہ کیا۔ یہ سارا واقعہ سی سی ٹی وی کیمرے میں ریکارڈ ہوچکا ہے لیکن اب تک کسی ملزم کو نہیں پکڑا گیا۔واضح رہے کہ بھارت میں سال نو کے موقع پر بھی سیکڑوں خواتین کو جنسی ہراساں کرنے کی کوشش کی گئی اور اس کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی جس پر بھارتی فلمی اداکار سلمان خان، عامر خان اور اکشے کمار نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ریاستی حکومت کو چاہئے کہ وہ قانون کو سخت کریں اور ملزمان کو سخت سے سخت سزا دے تاکہ آئندہ اس طرح کے واقعات رونما نہ ہوں کیوں کہ ایسے واقعات کے باعث ہمارے سر شرم سے جھک گئے ہیں۔