تحریر : مقصود انجم کمبوہ
مجھے کتابیں جمع کرنے اور اس کی ورق گردانی کرنے کا بہت شوق ہے۔ میرے پاس اردو ادب، شاعری ، انگلش، مینجمنٹ اور ٹیکنالوجی کی متعدد کتابیں ہیں بلکہ یوں سمجھئے ایک لائبریری موجود ہے میں اکثر جرمن ، جاپان اور دیگر یورپی و مغربی ممالک کے بارے میں لٹریچر پڑھتا رہتا ہوں اور گاہے بگاہے قلمکاری کر کے اپنے اندر بھری بھڑاس نکال کر خود کو ہشاش بشاش رکھتا ہوں۔ہمارے معاشرے میں اس قدر گھٹن ہے کہ جی کرتا ہے خودکشی کر جائیں ہر شعبہ منافقت کی دلدل میں گلے تک دھنسا ہوا نظر آتا ہے ۔ میں نے ان حالات میں خود کو قلمکاری اور ہنرکاری کے معاملات سے جوڑ رکھا ہے ۔ جوانی میں میں نے اپنے شہر کے معصوم بچوں کو اس دور میں انگلش پڑھائی جب اس قسم کا کوئی ادارہ اور نہ ہی ماحول تھا میں نے اپنے چند رضاکار ساتھیوں کے ساتھ مل کر جونئیر انگلش ماڈل سکول کھولا اب یہاں لٹل اینجل سکول اپنی انتہائی منزلوں کو چھو رہاہے ۔ میں نے اپنی زندگی میں مصروفیات کے کئی ایک کام کئے ۔ فلاح و بہبود کے ساتھ ساتھ جاب بھی کرتا رہا 34سال سرکاری نیم سرکاری کارپوریشنوں اور پرائیویٹ ملوں اور فیکٹریوں میں اپنے ہنر کا کمال دکھا کر شاباش لیتا رہا میری سروس کے آخری پراجیکٹس سروس سینٹر ، گورنمنٹ انسٹی ٹیوٹ آف لیدر ٹیکنالوجی قصور اور شہر کوٹ رادھا کشن کا گورنمنٹ ٹیکنیکل ٹریننگ سنٹرکا قیام ہے۔
میں سمجھتاہوں کہ وقت کی طاقت سے انسان کہاں تک پہنچ کر کیا کچھ حاصل کر سکتا ہے آج ہی مجھے اپنی لائبریری کو کھنگالتے ہوئے اسے پڑھا تو بہت سے اہم نکات نے مجھے مجبور کیا کہ میں ان کو قارئین کی نذر کروں۔ خواہش وقت کو ترتیب دینے پر سبقت لے جانے کا ابتدائی نقطہ ہے ۔ تقریباً سب کو علم ہے کہ وقت کی ترتیب کا ہنر انہیں اعلیٰ کامیابی سے ہمکنار کر سکتا ہے۔ لوگ سنجیدگی سے وقت کو ترتیب دینے کا مصمم ارادہ کرتے ہیں لیکن بدقسمتی سے وہ ایسے کرنے میں زیادہ حد تک کامیاب نہیں ہو پاتے ۔ ” مقصد” واحد تحریک ہے جس سے آپ وقت کو ترتیب دے سکتے ہیں ۔ وقت کی قوت حاصل کرنے کے لیے آپ میں خواہش پیدا ہونا ضروری ہے۔ وہ فوائد جن سے آپ خوشی حاصل کر سکتے ہیں ان کو حاصل کرنے کا مستحکم جذبہ آپ میں ہونا چاہیئے ۔ تب ہی آپ ہر طرح کے نتائج کو اپنے حق میں کر سکتے ہیں۔
چار بہترین اصول جن پر عمل کر کے آپ حقیقی فائدہ حاصل کر سکتے ہیں ۔ (1)ہر روز دو اضافی گھنٹے نکالئیے ۔) (2 اپنی تخلیقی صلاحیتوں اور کار کردگی کو بڑھایئے ۔(3) خود اختیاری صلاحیت کو بڑھایئے۔ (4) اپنے خاندان کے لیے زیادہ وقت نکالیئے۔آپ کامیابی کے حصول کے لیے درج بالا اصولوں پر عمل کر کے سب کچھ حاصل کر سکتے ہیں آپ کو دن میں دو گھنٹے نکالنے ہوں گے ۔ ذرا سوچیئے آپ ان دو گھنٹوں میں کیا حاصل کر سکتے ہیں ؟ اور ان سے کام شروع کر کے مکمل کر سکتے ہیں۔ کسی ہنر کو سیکھ کر اس میں مہارت حاصل کر سکتے ہیں ؟ اگر آپ اپنے مقصد پر کامل توجہ مرکوز کرنے کے قابل ہو جاتے ہیں تو ان دو گھنٹوں میں کتنی کامیابیاں حاصل کر سکتے ہیں ۔ ابتداء میں آپ ان دو اضافی گھنٹوں سے اپنی زندگی اور اپنے دو اضافی گھنٹوں کے استعمال سے اپنی تخلیقی صلاحیتوں ، کار کردگی اور آمدنی کو ایک سال میں کم از کم پچیس فیصد بڑھا سکتے ہیں ۔ آپ کی 25پچیس فیصد تخلیقی صلاحیتیں اور کار کردگی بڑھنے سے آپ کا باس جلد ہی آپ کو بہتر عہدے کی پیش کش کرنے پر مجبور ہو جائے اور آپ اپنے خوابوں کو مکمل کر سکیں گے۔
میں نے اپنی سروس کے دوران ایسے ہنر اور اصول اپنا کر اپنے خواب پورے کئے ہیں میں متعدد اعلیٰ عہدوں پر کام کر کے اپنی خواہش اور تمنائیں پوری کر چکا ہوں جب آپ اعلیٰ کامیابی کے حصول کے لیے وقت کی قوت کا استعمال کریں گے تو آپ کو اپنی زندگی اور اس سے منسلک دوسرے معاملات پر کامل اختیارحاصل ہو جائے گا اور آپ اتنے طاقتور ہو جائیں گے کہ آپ جو چاہیں گے حاصل کر سکیں گے۔ جیسے ہی آپ نے اپنے وقت اور زندگی پر اختیار حاصل کر لیا تو آپ اپنے خاندان، دوست اور رشتے داروں کے لیے زیادہ وقت نکال سکیںگے اور اپنے پسندیدہ مشاغل میں حصہ لے سکیں گے ۔ دنیا کا ہر وہ کام جو آپ کرنا چاہیں خوداختیاری کی طاقت سے آپ کر سکیں گے۔ وقت کو ترتیب دینے کے فن کو ہر کوئی سیکھنے کی خواہش رکھتا ہے تاہم کیوں کچھ لوگوں کو کہا جاتا ہے کہ وہ بہت منظم ، موثر اور قابل ہیں۔
میری تحقیق کے مطابق بہت سے لوگوں کو وقت کو ترتیب دینے کا خیال ہے جبکہ حقیقت میں ایسا نہیں لیکن اگر آپ کسی چیز کے سچ ہونے کا یقین کر لیں تو وہ سچ ہو جائے گا ۔ آپ کو یقین ہی ہے جو آپ کو اپنی ذات سے دنیا سے اور وقت کو ترتیب دینے کے رشتے سے ہم آہنگ کرواتا ہے ۔ اورا عمال کو متاثر کرے گااور آخر میں حقیقت کا روپ دھار لے گا۔ اصل میں جیسی سوچ ویسی ہی آپ کی شخصیت ہے خود کو منظم کرنے کی ابتدء آپ آنے والے وقت کے بارے میں منصوبہ بندی کر کے اور خود کو مکمل طور پر تیار کر سکتے ہیں ۔ جب آپ اپنے حالات کو اپنی مرضی کے مطابق ڈھال لیں تو آپ مکمل طور پر آزاد ہو جاتے ہیں ۔فطری پن اور آزادی چھن جانے کے بارے میں فکر سب سے بڑی رکاوٹ ہو گئی ہے جس کو کنٹرول میں لاناضروری ہے۔
وقت کو منظم ترتیب دینے والاہی منظم شخص ہو تا ہے ۔بے عمل اور خود پر اختیار نہ رکھنے والا جھوٹی افواہیں پھیلاتا ہے حقیقت یہ ہے کہ غیر منظم لوگ آزاد نہیں ہوتے کیونکہ جو لوگ اپنے خیالات اور افعال پر اختیار نہیں رکھ سکتے وہ کبھی آزاد نہیں ہو سکتے کئی لوگ محض اپنے جھوٹ کو چھپانے کے لیے یہ سب کچھ کہتے ہوئے نظر آتے ہیں یہ نہیں وہ نہیں ہمارے نوجوانوں کو چاہیئے کہ وہ وقت کی طاقت کے حصول کے لیے مصمم ارادہ کریں ۔ ہٹلر اَن پڑھ جاہل اجڈ تھا مگر اس نے خود کو منظم کیا اور پھر دنیا پر چھا گیا گو اس نے تباہی اور بربادی کا سامان پیدا کیا اگر وہ جنگ جیت جاتا تو آج کوئی بھی اس پر انگلی نہ اٹھاتا ۔ اس نے اپنے اقتدار کو حاصل کرنے کے لیے اپنے خیالات اور افعال پر اختیار حاصل کیا ازاں بعد دنیا کو فتح کرنے کا منظم ارادہ کیا اور یہ وہی شخص کر سکتا ہے جس کی ول پاور مضبوط و منظم ہو۔
تحریر : مقصود انجم کمبوہ