کراچی (ویب ڈیسک) پاکستان میں تیل وگیس کے شعبہ میں براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری میں گزشتہ مالی سال کے دوران نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔سرمایہ کاری بورڈ کی جانب سے اس حوالے سے جاری کردہ اعداد و شمارکے مطابق مالی سال 2018-19 میں پاکستان میں تیل وگیس کے شعبہ میں براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری کا حجم 308.8 ملین ڈالر ریکارڈ کیا گیا جومالی سال2017-18 کے مقابلہ میں 60.41 فیصد زیادہ ہے۔مالی سال 2017-18 کے دوران پاکستان میں تیل و گیس کے شعبہ میں براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری کا حجم 192.5 ملین ڈالر ریکارڈ کیا گیا تھا۔اعداد و شمار کے مطابق جاری مالی سال کے پہلے مہینہ میں ملک میں تیل و گیس کے شعبہ میں براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری کا حجم 13.2 ملین ڈالر ریکارڈ کیا گیا ہے۔تیل و گیس ایسا شعبہ ہے جس میں براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری کا تناسب زیادہ ہے۔ ملک میں گزشتہ مالی سال کے دوران براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کاحجم 1737.1 ملین ڈالر ریکارڈ کیا گیا تھا۔گزشتہ مالی سال کے دوران تعمیرات کے شعبہ میں سب سے زیادہ غیرملکی سرمایہ کاری ریکارڈ کی گئی تھی جبکہ دوسرے نمبر پر تیل وگیس کا شعبہ ہے جس میں سب سے زیادہ براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری ریکارڈ کی گئی ہے۔یاد رہے حکومت پاکستان نے تیل و گیس کے شعبوں میں اصلاحات نافذ کر دیں۔ متعلقہ پانچ شعبوں کے حوالے سے ترغیبات اور سہولیات کا اعلان کر دیا گیا۔ سرخ فیتے کے خاتمے کا اعلان کرتے ہوئے اس شعبے میں کاروبار کے لئے غیرضروری اور فالتو شرائط ختم کر دی گئیں۔ ایران نے پائپ لائن کے حوالے سے پاکستان کو دیئے گئے نوٹس پر نظرثانی کا فیصلہ کیا ہے۔ حکومت کی طرف سے تیل و گیس کی دریافت، پیداوار، تیل صاف کرنے کے کارخانوں، تیل ذخیرہ کرنے، گیس پائپ لائن، ایل پی جی اور ایل این جی کے حوالے سے سہولت کاری کا تفصیلی روڈ میپ جاری کر دیا ہے۔سردیوں میں گیس کی قلت اور نرخ بڑھنے کا امکان نہیں ہے۔ اس امر کا اعلان پی آئی ڈی کے میڈیا سینٹر میں وزیراعظم کی معاون خصوصی اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان، وزیر تیل و گیس و قدرتی وسائل عمر ایوب خان، وزیراعظم کے معاون خصوصی ندیم بابر نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ سرمایہ کاری سے ہی روزگار اور لوگوں کی آمدن بڑھتی ہے۔ حکومت نے کاروبار کو آسان بنانے کے لئے روڈمیپ بنا لیا ہے۔ سرخ فیتے کو نکالا جا رہا ہے جس کی وجہ سے سرمایہ کاروں کو درپیش مسائل آسانی سے حل ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا عزم ہے کہ حق داروں کو ان کا حق پہنچایا جائے۔ وزیراعظم کی اسی سوچ کی یہ پالیسی آئینہ دار ہے۔ عمر ایوب خان نے کہا کہ سرخ فیتہ ختم کرنے کی تدابیر اور حکمت عملی کا اعلان کیا جا رہا ہے۔ موجودہ حکومت کا یہی مشن ہے کہ کاروبار کو آسان سے آسان بنایا جائے۔ گھسے پٹے اور فرسودہ نظام کی جگہ نیا نظام لایا جائے۔ اس حوالے سے حکومت نے کلیدی شعبوں میں اصلاحات کا فیصلہ کیا ہے۔ پیٹرولیم سے اس کا آغاز کر رہے ہیں۔ اگلے مرحلے میں بجلی کے حوالے سے اقدامات کا اعلان کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کاروبار کا پہیہ بہتر اور شفاف طریقے سے چلے گا تو لوگوں کو ملازمتیں اور روزگار ملے گا۔ ندیم بابر نے کہا کہ یہ اقدامات سہولیات اور ترغیبات پر مشتمل ہیں۔ پالیسی اصلاحات پر عملدرآمد شروع کر دیا گیا ہے اور تیل و گیس کے حوالے سے جو بے شمار قوانین اور ریگولیشنز تھے جن کا کوئی مصرف نہیں رہ گیا تھا انہیں ختم کیا جا رہا ہے۔ ان قوانین اور ریگولیشنز کی وجہ سے جو کام دو ماہ میں ہونا تھا اس کے لئے چھ ماہ اور ایک سال لگ جاتا تھا۔ ان شعبوں میں ریاست اور چند کمپنیوں کی بھی مناپلی تھی۔ مسابقت کا ماحول پیدا کر رہے ہیں۔ غیرفعال کمپنیوں کوچاہے اس کا تعلق ریاست سے ہو یا نجی شعبے سے انہیں نکلنا چاہئے۔ پاکستان میں بہت کم کمپنیاں ہیں جو عالمی معیار کی رہ گئی ہیں حکومت نے پانچ بڑے شعبوں میں اصلاحات نافذ کر دی ہیں۔ ان میں تیل و گیس کی دریافت و پیداوار، تیل صاف کرنے کے کارخانے و مارکیٹنگ و تیل کے ذخائر، پائپ لائن گیس، ایل پی جی اور ایل این جی شامل ہیں۔ پہلے شعبے کے حوالے سے چوبیس سے تیس منظوریاں درکار ہوتی تھیں اور کیسز تین چار سال پھنسے رہتے تھے جس کی وجہ سے غیرملکی سرمایہ کار کمپنیاں پاکستان چھوڑ کر جا رہی تھیں اب دریافت و پیداوار کے حوالے سے دس غیرضروری منظوریاں ختم کر دی گئی ہیں اور دیگر منظوری کے مراحل کے لئے بھی ٹائم فریم مقرر کر دیا گیا ہے اور اگر ٹائم فریم پر عملدرآمد نہ ہو سکا تو متعلقہ کمپنی اگلے مرحلے کیلئے اہل ہو جائے گی۔ ان اصلاحات سے ڈیڑھ سال کے کم از کم وقت کی بچت ہو گی۔ حکومت پاکستان دریافت و پیداوار کے ستائیس نئے بلاکس بنا رہی ہے جو دسمبر سے شروع ہونگے اور تین مراحل میں صاف شفاف بین الاقوامی بڈنگ کے ذریعے ان کو حوالے کر دیا جائے گا۔ کینیڈین، امریکی اور یورپین کمپنیوں سے رابطے چل رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈومیسٹک گیس کے حوالے سے دس اور پندرہ سال پرانے معاہدوں میں جو نرخ ہوتا تھا اس پر نظرثانی نہیں ہو سکتی تھی جس کی وجہ سے گیس نہیں نکالی جا رہی تھی۔ نئی پالیسی سے دونوں کا فائدہ ہو گا۔ پٹرول پمپ لگانے کے لئے 17 سے 25 منظوریاں درکار ہوتی تھیں اب کم کر کے سات شرائط برقرار رکھی گئی ہیں باقی کو ختم کر دیا گیا ہے۔ مارکیٹنگ کے حوالے سے تیل ذخیرہ کرنے کے سلسلے میں بھی چودہ سے انیس منظوریاں درکار تھیں جنہیں چھ کر دیا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تین پرانی ریفائنریز رہ گئی ہیں بجٹ میں انہیں اپ گریڈ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ نئی ریفائنری اور پرانی ریفائنریز کے حوالے سے دس سالوں کی انکم ٹیکس اور کسٹم ڈیوٹی کا استثنیٰ دیدیا گیا ہے۔ گیس کا بل 15 دنوں میں ادا کیا جا سکے گا۔ ادائیگی کی تاریخ بڑھا دی گئی ہیں۔ چوبیس گھنٹے میں گیس بل کی ڈیلیوری ہو گی۔ انہوں نے بتایا کہ سردیوں میں صارفین کو گیس بلز زیادہ لگتے ہیں اس حوالے سے ستمبر میں عوامی آگاہی مہم چلائی جائے گی۔ بینک کے ذریعے جدید گیس گیزر لگا کر دیں گے اور اس کے لئے بل کے ذریعے ادائیگی ہو سکے گی۔ گیس کے حوالے سے شکایات کے سلسلے میں موبائل ایپ اور پورٹل بنا دی گئی ہے جس میں دونوں کمپنیوں کے بارے میں شکایات درج کروائی جا سکیں گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مقامی گیس میں کمی آ رہی تھی موجودہ حکومت چھ ماہ میں چالیس ایم ایم سی ایف گیس سسٹم میں شامل کر چکی ہے۔ تیس ایم ایم سی ایف جلد متوقع ہے۔ انڈسٹری کو ایک ماہ میں گیس کنکشن دینا ضروری ہو گا۔ شکایات درج کروائی جا سکتی ہیں۔
Post Views - پوسٹ کو دیکھا گیا: 38
About MH Kazmi
Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276