اسلام آباد (ویب ڈیسک) سپریم کورٹ آف پاکستان میں 54 ارب روپے کے قرضوں کی معافی کے کیس کی سماعت ہوئی جس میں عدالت نے حاصل ہوئے پیسے ڈیم فنڈز میں جمع کروانے کا حکم دے دیا ۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے 54 ارب روپے کے قرض معافی کیس سے حاصل ہونے والی رقم ڈیم فنڈ میں جمع کروانے کی ہدایت کر دی ہے۔ جبکہ آئی جی اسلام آباد کی غیرقانونی رہائش کا انکشاف ہونے پر عدالتنے وزیر ہاؤسنگ کو اس رہائش گاہ کی تحقیقات کا حکم بھی دے دیا ہے۔54ارب روپے قرضوں کی معافی کے کیس میں سپریم کورٹ نے حکم جاری کرتے ہوئے کہا کہ جن لوگوں نے قرضے واپس کئے ہیں وہ ڈیم فنڈ میں جمع کروا دیئے جائیں۔ باقی لوگ 2 مہینے کے اندر سپریم کورٹ رجسٹرار آفس میں پیسے جمع کروا سکتے ہیں، قرضے واپس نہ کرنے والوں کے معاملات طے کرنے کے لئے خصوصی بینچ تشکیل دیا جائے گا جس کے بعد ان سے حاصل کی جانے والی تمام رقم ڈیم فنڈ میں جائے گی۔ دوران سماعت چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے آئی جی اسلام آباد کو روسٹرم پر بلا کر استفسار کیا کہ آپ لال مسجد آپریشن کرنے آئے تھے اور فلیٹس پر قبضہ کر لیا۔ سی ڈی اے ممبر کا گھر تھا لیکن وہاں رہ آپ رہے ہیں۔ جس پر آئی جی نے جواب دیا کہ میرے علم میں یہ بات ابھی آئی ہے۔عدالت نے حکم دیا کہ آئی جی کی غیر قانونی رہائش کا معاملہ وزیر ہاؤسنگ خود دیکھیں۔ اسحاق ڈار کی واپسی کے معاملے پر چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ 2 ماہ ہوگئے ہیں۔ اس حوالے سے ابھی تک کچھ نہیں ہوا۔ صرف لیٹربازی کی جارہی ہے۔ کیا عطاءالحق قاسمی، پرویزرشید، اسحاق ڈار اور فواد احمد فواد سے قومی احتساب بیورو نے ریکوری کی؟ جس پر وکیل نیب نے یقین دہانی کروائی کہ چاروں سے ریکوری کی جائے گی اور سابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی واپسی کے لیے بھی دفترخارجہ نے برطانوی حکومت کو خط لکھ دیا ہے۔