امریکا کے سابق صدر اوباما کا کہنا ہے کہ وائٹ ہاؤس میں ٹشوپیپرزمفت نہیں ملتے تھے بلکہ خریدنا پڑتے تھے، ٹوتھ پیسٹ اوراورنج جوس بھی مفت نہیں ملتا۔ ہر مہینے کے آخر میں گھر کا خرچ دینا پڑتا ہے، چھٹیاں بھی اپنے خرچ پر ہوتی ہیں۔
یہ سارے انکشافات سابق امریکی صدر باراک اوباما نے ایک صحافی سے گفتگو کے دوران کئے ۔انہوںنے بتا یا کہ وائٹ ہاؤس میں وہ اپنی اور اپنے گھروالوں کی ذاتی استعمال کی اشیااپنے پیسوں سے خریدتے تھے ۔صحافی نے سوال کیا کہ آخری مرتبہ کب اپنی جیب سے خرچ کیا ؟ اس پر انہوں نے جواب دیا کہ ایک چیز جو مجھے بےچین رکھتی تھی وہ یہ کہ لوگ کیا کہتے ہوںگے کہ جب ہم چھٹیوں پرہوتے ہیںتو عوام کے ٹیکس پر مزے اڑارہے ہیں ۔لیکن ایسا نہیں ،میں اس متعلق تمام اخراجات خود برداشت کرتاتھا۔انہوں نے مزید بتایا کہ واحد چیز جس کے لیے میں خرچ نہیں کرتا تھا وہ سیکریٹ سروس کاجہاز اور رابطے ،کیونکہ میراان پر کوئی اختیار نہیں تھا۔ہر مہینے کے آخر میں مجھے گروسری کا بل اداکرنا ہوتا تھا لیکن یہ بھی سچ ہے کہ میرا پرس اکثر میرے ساتھ نہیں ہوتا تھا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ وہ اپنی اہلیہ مشیل کے ساتھ کچھ وقت گزاریں گے، ان کو کچھ کام ایسے کرنے ہیں جو وہ مصروفیات کے باعث نہ کرسکے۔