پاکستان میں 80 فیصد نومولود بچے نمونیا سانس اور انفیکشن کے باعث انتقال کر جاتے ہیں جبکہ تھر میں بچوں کی اموات کی بڑی وجہ غذائی قلت اور علاج معالجے کی سہولت نہ ملنا ہے ۔
ان خیالات کا اظہار بچوں کے ماہر طب نے حیدرآباد میں منعقدہ دوسری پیڈیاٹرک سمپوزم میں شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔ڈاکٹرز کے مطابق پاکستان میں روزانہ ساڑھے پانچ سو نو مولود بچے مختلف وجوہات کے باعث فوت ہوجاتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ 75 فیصد بچوں کو ہم بڑے آرام سے مرنے سے بچا سکتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق مرنے والے بچوں میں سے 80 فیصد پیدائش کے بعد سانس لینے میں رکاوٹ ،قبل از وقت پیدائش یا انفیکشن اور نمونیہ کے باعث انتقال کرجاتے ہیں ۔ مقررین کا کہنا تھا کہ سندھ میں بچوں کے علاج کی صورتحال بہت خراب ہے جس کی وجہ سے بچوں کی شرح اموات زیادہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سندھ کے علاقے تھر میں بچوںکی اموات کی وجہ علاج کی سہولت دور ہونے اور غذائی قلت ہے۔ ماہرین کے مطابق سندھ میں 50 فیصد بچوں میں جسمانی اور دماغی نشوونما صحیح نہیں ہوتی ہے جس کی وجہ سے وہ جسمانی اور ذہینی طور پر کمزور رہ جاتے ہیں ۔ ڈاکٹر نے حمل والی خواتین کو آگاہ کیا ہے کہ وہ اپنا میڈیکل چیک اپ باقاعدگی سے کرائیں ،اپنی غذا کا خاص خیال رکھیں اور خون کی مقدار سمیت تمام ٹیسٹ ضرور کرائیں۔