لاہور( نیوز ڈیسک) معروف صحافی اور تجزیہ کار صابر شاکر نے اپنے تازہ کالم میں اداروں کے درمیان شدید محاذ آرائی کا اشارہ دے دِیا ہے۔ انہوں نے اپنے کالم میں لِکھا ہے کہ مُلکی اداروں کے درمیان صورتِ حال انتہائی کشیدہ ہو چکی ہے اور اس کشیدگی کو کم کرنے کے لیے کوئی بھی طریقہ
استعمال کیا گیا تو بھی کشیدگی میں مزید اضافے کا ہی امکان ہے۔صابر شاکر نے کہا کہ اس وقت صورتِ حال یہ ہے کہ پوری کی پوری ڈسک اور سافٹ ویئر ہی تبدیل کرنا پڑے گا، موجودہ سافٹ ویئر سے لگتا نہیں کہ زیادہ دیر کام چلایا جا سکتا ہے۔ گذشتہ کچھ عرصے میں ہونے والے واقعات نے ملک کے تین طاقتور ترین اداروں کو ایک ایسی صورتحال میں لا کھڑا کیا ہے کہ اس وقت معاملہ کسی بھی طرف جا سکتا ہے۔وکلا کے دل کے امراض کے اسپتال پر حملہ، جنرل باجوہ کی توسیع کا فیصلہ اور جنرل مشرف کے خلاف پھانسی کا فیصلہ معاملات کو اس نہج پر لے آیا تھا کہ اداروں کے اندر یہ سوچ پیدا ہو چکی تھی کہ ’اب مزید انتظار نہیں کیا جا سکتا اور کچھ کر گزرنا چاہیے‘۔صابر شاکر نے مزید لکھا ہے کہ پیراگراف چھیاسٹھ کے بعد بھی صورت حال اس حد تک گھمبیر ہو چکی تھی کہ محض ایک اتھارٹی کے مضبوط اعصاب اور معاملہ فہمی نے پُورے نظام کو بچا لیا، ورنہ دباؤ اس قدر زیادہ تھا کہ بہت ہو گیا۔ اب ’مزید انتظار نہیں کیا جا سکتا اور کچھ کر گزرنا چاہیے‘ والی صورتِ حال تھی، لیکن وزیر اعظم اور آرمی چیف کے درمیان ہونے والی ٹیلی فونک کال نے صورت حال کو ڈی فیوز کرنے میں کردار ادا کیا، اور اس کے پیچھے جنرل باجوہ کا وہ عزم ہے کہ مسائل کا حل صرف اور صرف جمہوری نظام میں ہے۔صابر شاکر کے مطابق ان واقعات کی ٹائمنگز اور سب واقعات کا وقوع پذیر ہونا محض اتفاق ہے یا حُسن اتفاق، محسوس یہی ہوتا ہے کہ اس کا ماسٹر مائنڈ کوئی ایک ہی ہے، جو ایک طے شدہ منصوبے کے تحت ملک کو عدم استحکام کی طرف دھکیل رہا ہے اور ہمارے سسٹم میں کچھ ایسے لوگ موجود ہیں، جنہیں ہم سپاٹ فکسر بھی کہہ سکتے ہیں، جو ایسے اقدامات کرتے ہیں کہ چلتا ہوا نظامِ مملکت ڈانواں ڈول ہونا شروع ہو جاتا ہے۔اب جو بھی رد عمل سامنے آیا ، وہ اتنا کنفیوژڈ ہے کہ جس آپشن پر بھی عمل کیا جائے گا، اس سے اداروں کے مابین تلخی بڑھنے کا اندیشہ ہے، کم ہونے کا نہیں۔اگر جج صاحب کے خلاف ریفرنس فائل نہ کیا گیا تو حکومت اور اسٹیبلشمنٹ میں بدگمانی پیدا ہو گی اور اگر ریفرنس فائل کیا گیا تو بنچ بار اور حکومت آمنے سامنے ہوں گے۔