معتدل اور جسمانی ضروریات کیلئے ضروری خوراک کا استعمال ہی آپ کو سمارٹ رکھ سکتا ہے
لاہور: یہ پرانی ضرب المثل ہے کہ آپ کا پیٹ جتنا کم ہوگا اتنی زیادہ لمبی زندگی ہوگی ، لیکن یہ بات آج بھی سچ ہے کیونکہ موٹاپا بیماریوں کو دعوت دیتا ہے ۔ زیادہ تر عورتیں اس کا شکار ہوتی ہیں ۔ زیادہ وزن یا موٹا ہونا پرخطر اور اچھی صحت کی راہ میں رکاوٹ ہے ۔ یہ آپ کی ظاہری شخصیت اور خدوخال کو بھی متاثر کرتا ہے ۔ خاص طور پر نوبالغ بچوں میں ان کی ظاہری شکل و شباہت کا ہونا بہت ضروری ہے اور اگر کوئی آپ کو موٹا وغیرہ کہے تو یہ بہت پریشانی اور تکلیف کا باعث ہوتا ہے ۔ موٹے لڑکے لڑکیاں سست پڑ جاتے ہیں اور سخت کام نہیں کر سکتے اور نتیجتاً اپنے مقاصد حاصل کرنے میں ناکام رہتے ہیں ۔ مردانہ ہارمون جیسے ہی جسمانی نظام میں شامل ہوتے ہیں ، مخالف جنس
کی طرف کشش بڑھتی ہے اور اپنے آپ کو اچھا لگنے اور دوسروں کو متاثر کرنے کی قدرتی خواہش جاگتی ہے ، لیکن موٹا اور بھدا ہونا نہ صرف آپ کے خوابوں کو چکنا چور کر دیتا ہے بلکہ بدنما اور اور سست بھی بنا دیتا ہے۔ موٹاپے کا مطلب آپ کے جسم کے نمایاں حصوں میں حد سے زیادہ چربی کا اکٹھا ہونا ہے مثلاً پیٹ اور رانیں وغیرہ ۔موٹاپے کی وجوہات بہت سے لوگ بسیار خوری کی وجہ سے موٹاپے کا شکار ہو جاتے ہیں اور مرغن غذائوں کے مسلسل استعمال اور کم سرگرمی سے نہ صرف موٹاپے کی طرف مائل ہو جاتے ہیں بلکہ بڑھوتی میں تیزی، قبل از وقت بلوغت، ذہنی اور جسمانی عدم توازن اور قبل از وقت بڑھاپے کا شکار بھی ہو جاتے ہیں ۔ بسیار خوری کے علاوہ موٹاپا درمیانی عمر کے لوگوں اور خوشحال گھرانوں میں بہت عام ہے ۔ بعض اوقات یہ موروثی بھی ہوتا ہے ۔ علاوہ ازیں عورتوں میں بلوغت کے آغاز اور اختتام کے دور میں زیادہ چربی جمع ہوتی ہے ۔ جسمانی کاہلی اور ورزش کی کمی چربی جمع ہونے اور موٹاپے کو دعوت دیتے ہیں ۔ کچھ نفسیاتی گڑبڑ بھی بسیار خوری کی
طرف مائل کرتی ہے ۔ دوسری طرف زائد چربی کی عدم موجودگی میں جسمانی کارکردگی آسان اور بہتر ہوتی ہے اور دبلے لوگ بیماریوں اور قبل از وقت موت سے بچے رہتے ہیں ۔ موٹاپاصحت کیلئے نقصان دہ ہے؟ موٹاپے کا شکار لوگوں میں بیماری کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں ۔ موٹاپا سستی تھکاوٹ بدنمائی اور جمود کا شکار بنا دیتا ہے ۔ موٹے نوجوان بچے اپنے خدوخال سے شرم محسوس کرتے ہیں اور زندگی کی مصیبتوں کا بہادری سے سامنا نہیں کر پاتے ۔ موٹے لوگوں میں ذیابیطس ، پتے کی پتھری ، جوڑوں کے درد اور ہائی بلڈ پریشر کا زیادہ امکان ہوتا ہے اور دل کی شریانوں کی بیماری کی وجہ سے ہارٹ اٹیک کے زیادہ خطرات ہوتے ہیں ۔ موٹاپا کچھ میکانکی معذوری کا باعث بھی بنتا ہے ۔ چپٹے پائوں ، گھٹنوں کا درد ، ہاتھ پائوں اس کے علاوہ جوڑوں کا درد اور کمر کا درد موٹے لوگوں میں عام پایا جاتا ہے ۔ علاوہ ازیں دھڑ کے اردگرد چربی کے ریشے جمع ہونے سے سانس لینے کے عمل میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے ۔ اس کے علاوہ موٹے لوگ حادثوں کا زیادہ شکار ہوتے ہیں ۔ موٹاپے پر کیسے قابو پایا جائے؟
-1 روحانی رہنمائی نبی آخر الزماںؐ کا ارشاد ہے کہ ہمیشہ بھوک رکھ کر کھائیں، کھانے کے وقت اپنے معدے کے تین حصے کر لیں، ایک خوراک کے لیے، ایک پینے کے لیے اور ایک ہوا کے لیے۔ اس حدیث میں میڈیکل کی فلاسفی پوشیدہ ہے کہ جو کوئی اپنی کھانے کی عادت کو اس حدیث کے مطابق ڈھال لیتا ہے کبھی موٹا نہیں ہو سکتا اور
دوسرے تمام خطرات سے محفوظ رہتا ہے۔ اس سے صاف ظاہر ہے کہ صرف زندہ رہنے کے لیے کھانا چاہیے نہ کہ کھانے کے لیے زندہ رہیں۔ ہمیں اپنی عبادت میں باقاعدگی اختیار کرنی چاہیے کیونکہ اللہ کی عبادت واحد وہ چیز ہے، جو کہ بیماری پر غالب آتی ہے اور سکون قلب اور ہمیشہ کی برکت عطا کرتی ہے ۔2 جسمانی رہنمائی موٹاپا دور کرنے کے لیے جسمانی ورزش بھی بہت موثر ثابت ہوتی ہے۔ ایسے تمام نوجوان جو موٹاپے کا شکار ہیں انہیں روزانہ سیر کو معمول بنانا چاہیے ۔ مثال کے طور پر ایک گھنٹے میں چار کلو میٹر کی چہل قدمی 300 کیلوری چربی پگھلاتی ہے اور نتیجتاً30 گرام چربی ختم کرنے کا باعث بنتی ہے۔ علاوہ ازیں نوجوان لڑکوں کو کھیلوں اور ورزش میں باقاعدگی سے حصہ لینا چاہیے۔ اس طرح وہ سمارٹ ترو تازہ اور صحت مند نظر آئیں گے ۔
3 سلمنگ سنٹروں کا کردار موٹاپے پر صرف کھانے پینے کی عادتوں میں مستقل تبدیلی چوکس بینی اور ڈسپلن کے ساتھ قابو پایا جا سکتا ہے۔ نام نہاد بھوک مٹانے والے شربت اور دوائیں اور نام نہاد سلمنگ سنٹرز میں جو موٹاپا ختم کرنے کا دعویٰ کرتے ہیں نہ ہی تو ہمارے معاشرتی تقاضوں پر پورا اترتے ہیں اور نہ ہی کوئی واضح نتائج پیدا کرتے ہیں۔ یہ سلمنگ سنٹرز صرف پیسہ بٹورتے ہیں، جو طریقہ کار ان سنٹروں میں اختیار کیا جاتا ہے، محض عارضی سہارا دیتا ہے۔ اس لیے آپ صرف اپنے آپ پر بھروسہ کریں اور مصنوعی سہاروں کو تلاش کرنا چھوڑ دیں۔
-4 کیلوری کی ضروریات کیلوری کی ضروریات دن بدن قوت کے استعمال کے مطابق بدلتی رہتی ہیں۔ زیادہ فارغ رہنے والے آدمی کو 2500 کیلوری یومیہ کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایک اوسط متحرک آدمی کو 3000 کی اور محنت مزدوری کرنے والے کو 4500 یا اس سے زیادہ کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایک عورت کو کم کیلوریز کی ضرورت ہوتی ہے، اگر وہ فارغ ہے، تو 2100 اور اگر زیادہ کام کرتی ہے، تو 3000 کی۔ ایک تین سالہ بچے کو 1200 کیلوریز کی ضرورت ہوتی ہے چنانچہ وزن کو کم کرنے کے لیے زیادہ کیلوریز والے کھانے پر سختی سے کنٹرول کرتے ہوئے اور مجموعی کیلوریز کی حد کے اندر رہتے ہوئے موٹاپا کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔ دوسری طرف کم کیلوریز والے کھانے مثلاً :تازہ سلاد، پھل، جوس، دود ھ اور جڑوں والی سبزیاں بھوک کو مٹانے کے لیے استعمال کی جانی چاہئیں۔ نوجوانوں کے لیے جو موٹاپے کا شکار ہیں، بہت ضروری ہے کہ نشاستہ دار کھانوں، بازاری مشروبات جیسے کوکا کولا، مٹھائیاں اور دوسرے کھانے جن میں کاربوہائیڈریٹ زیادہ ہوتے ہیں سے پرہیز کریں۔5 غذائی چارٹ لمبے عرصے کے لیے موٹاپے کو دور کرنے کا آپ کا ایک عام ٹارگٹ یہ ہونا چاہیے کہ ہفتے میں آپ اپنا آدھے سے لے کر ایک کلوگرام تک وزن گھٹائیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ کو روز 800 کیلوریز سے لیکر 1500 کیلوریز کی خوراک جس میں 50 گرام پروٹین، 100 گرام کاربوہائیڈریٹ 50 گرام چکنائی کے ساتھ وٹامن کی اضافی خوراک جس میں پھل اور معدنیات کے ساتھ لینی ہوگی۔ علاوہ ازیں کولا ڈرنک یا دوسرے سافٹ مشروبات سے احتراز کرنا ہوگا۔ وزن کو کنٹرول کرنے کا غذائی چارٹ نوجوان فربہ دوستوں کے لیے جو موٹاپے پر قابو پانا چاہتے ہوں، ایک سادہ غذائی، شیڈول دیا جا رہا ہے، تاہم اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی ہدایت کی جاتی ہے کہ ان کو بسیار خوری سے پرہیز کرنا چاہیے۔ ورزش اور کھیلوں میں باقاعدہ حصہ لینا چاہیے کیونکہ اوائل عمر میں کم خوراکی کرنا بہت مشکل ہے۔ ایک فربہ شخص جو اپنے وزن کو کنٹرول کرنا چاہتا ہو کے لیے مندرجہ ذیل غذائی چارٹ تجویز کیا جاتا ہے: ناشتہ:ایک کپ چائے شکر کے بغیر ساتھ دو سادہ سلائس یا پھر ایک ابلا ہوا انڈا۔ لنچ:ابلی ہوئی سبزی یا 60 گرام بغیر چربی گوشت، مرغی کا گوشت یا 90 گرام مچھلی ساتھ دو چپاتیوں کے۔ شام کی چائے:ایک کپ چائے بغیر شکر ساتھ دو نمکین بسکٹ۔ ڈنر:سادہ سوپ یا ابلی ہوئی سبزی یا پھر 60 گرام بغیر چربی گوشت یا 90 گرام مچھلی یا آدھی پلیٹ پکے ہوئے چاول ۔