اسلام آباد: نیب کی طرف سے مبینہ طورپر معاہدے کی خلاف ورزی پر سیاسی خاندانوں کے عالمی اثاثے اور جائیدادوں کا کھوج لگانے کیلئے ہائیر کی گئی فرم عالمی ثالث کے پاس چلی گئی اور 50 کروڑ ڈالر ہرجانے کا دعویٰ دائر کردیا، عالمی ثالث میں اپنے دعوے کے حق میں شواہد پیش کرنے کیلئے سپریم کورٹ آف پاکستان سے پاناما جے آئی ٹی کے والیم 10کی فراہم کیلئے رجوع کرلیاجس پر رجسٹرار آفس نے اعتراض کردیا تاہم اس اعتراض پر دائر درخواست کھلی عدالت میں سماعت کیلئے منظور کرلی گئی ۔
تفصیلات کے مطابق پرویز مشرف دور میں سیاسی خاندانوں کے عالمی اثاثے اور جائیدادیں ڈھونڈنے کیلئے عالمی فرم’ ایل ایل سی براڈ شیٹ‘ کی خدمات حاصل کی گئیں۔ اسی عالمی فرم نے نیب سے ہرجانہ وصولی کیلئے عالمی ثالث سے رجوع کررکھاہے اور دعویٰ کیا ہے کہ نیب نے معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔
اس سے پہلے عالمی فرم نے نیب کو پانچ سو ملین ڈالر کے ہرجانے کا نوٹس بھیجا ہے،اب اسی فرم نے جے آئی ٹی کے والیم ٹین کی فراہمی کی درخواست کی ہے اور کہا ہے کہ اس میں جو معلومات فراہم کی گئی ہیں وہ ہماری خدمات کے معاوضے کے تعین کیلئے عالمی ثالث کو ضرورت ہیں۔عالمی ثالث نے فرم ایل ایل سی براڈ شیٹ سے کہا تھا کہ وہ نیب کو فراہم کی گئی خدمات کی دستاویزات پیش کرے۔
مقامی نیوز ویب سائٹ کے مطابق والیم ٹین کی فراہمی کیلئے دائردرخواست پر سپریم کورٹ کے رجسٹرار نے اعتراضات عائد کئے تھے جن کیخلاف اپیل جسٹس عظمت سعید شیخ نے چیمبر میں کی۔ سپریم کورٹ نے نیب کے خلاف عالمی فرم کے معاوضے کی درخواست پر رجسٹرار دفتر کے اعتراضات کے خلاف اپیل کھلی عدالت میں سماعت کے لئے منظور کر لی ۔