اسلام آباد(ویب ڈیسک) لیک ویو پارک میں کمپنیوں کولیزپرزمین دینے کے کیس کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اتنے پیسوں میں سڑک کنارے کھوکھا نہیں ملتا جتنے میں لیزدی گئی، راول جھیل کے گرد لیزباپ کی جائیداد سمجھ کربانٹی گئی۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں,
بینچ نے لیک ویو پارک میں کمپنیوں کولیزپرزمین دینے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔عدالت عظمیٰ میں سماعت کے آغاز پرایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ٹوٹل 12 لوگوں کولیز پرزمین دی گئی، ایک لیز کنندہ کوایک مہینے کا وقت دیا ہے۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ لیزکنندہ نے 10 کی جگہ 18 جھولے لگائے ہیں، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جھولے تو بچوں کےلئے پرکشش ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ لیزایگریمنٹ کی خلاف ورزی ہے، حادثے کا خطرہ نہیں تو کیا مسئلہ ہے، منفی ذہنیت سے کام نہ کریں۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ 4 لوگوں کولیزکینسل کرنے کا نوٹس دیا ہے، ای ایس پی کی لیز ختم کرنے کی سفارش کی گئی ہے، وکیل ای ایس پی نے کہا کہ لیزمعاہدے کے مطابق کمی پوری کرنا چاہتے ہیں۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ ایک مہینے میں تمام چیزیں درست کردیں، میں خود جا کرجھولا لوں گا اور انتظامات دیکھوں گا۔انہوں نے کہا کہ چیئرمین سی ڈی اے خود جا کرمعائنہ کریں گے، سابق چیئرمین سی ڈی اے نے لیزکی بندربانٹ کی تھی، اتنے پیسوں میں سڑک کنارے کھوکھا نہیں ملتا جتنے میں لیزدی گئی۔چیف جسٹس نے ہارس رائڈنگ لیزکے حامل کولیزایگریمنٹ کے مطابق عمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ایک ماہ میں کام مکمل کریں ۔انہوں نے کہا کہ چیئرمین سی ڈی اے چک شہزاد میں حکم پرعمل کرا رہے ہیں، آپ سے کام نہیں ہو رہا تھا ہم نے آپ کی مدد کی تھی۔چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ چک شہزاد فارم ہاو¿سز تجاوزات پرکام جاری رکھیں، جس کو گرانا ہے گرائیں ورنہ جرمانے کریں۔انہوں نے کہا کہ راول جھیل کے گرد لیزباپ کی جائیداد سمجھ کربانٹی گئی، ایک جج کوتمام چیزوں کا پتاہونا چاہیے۔