آج کا دن کشمیر کی تاریخ میں سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے مسلمانان کشمیر نے ڈوگرہ استبداد کے خلاف علم بغاوت بلند کیا دین اسلام کی عظیم کتاب قرآن پاک کی بے حرمتی کے خلاف اٹھنے والی تحریک شعلہ بن گئی۔ پھر سنٹرل جیل سرینگر کے بعد کشمیر کے مسلمان سراپا احتجاج تھے۔ اذان کا وقت ہوا تو مظاہرین نے اذان بلند کی۔ ڈوگرہ حکمرانوں کے ظالم محافظوں نے حکم پر فائرنگ کھول دی جس سے ایک نوجوان شہید ہوا ‘اسکے شہید ہوتے ہی ایک اور نوجوان اٹھا اور اس نے اپنے پیش رو کی جگہ اذان دینی شروع کردی۔ پولیس نے اس نوجوان کو بھی شہید کردیا۔یہ سلسلہ یونہی جاری رہا اور اذان کی تکمیل تک 22 فرزندان اسلام شہید کر دیے گئے۔اس ایمان افروز واقعہ نے پوری ریاست کشمیر میں آگ لگا دی اور کشمیر میں جدوجہد آزادی کا باقاعدہ آغاز ہوگیا۔ اہل کشمیر ہر سال 13 جولائی کو اسی واقعہ کی یاد تازہ کرتے ہیں اور اسے یوم شہدا کے طور پر مناتے ہیں۔